حیدرآباد

یوم عاشور کے موقع پر حیدرآباد کے پرانے شہر میں ایران کے سپریم لیڈر کے پوسٹرس

ایران کے سپریم لیڈر کی تصاویر لگانا بعض افراد کی نظر میں محض سیاسی عمل نہیں بلکہ عالم اسلام کے مظلوم طبقوں سے یکجہتی کا ایک علامتی اظہار بھی ہے، خاص طور پر محرم کے موقع پر جہاں کربلا کے پیغام میں ظلم کے خلاف مزاحمت مرکزی حیثیت رکھتی ہے۔

حیدرآباد: ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدہ حالات کے درمیان حیدرآباد کے پرانے شہر میں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای اور حزب اللہ کے مرحوم لیڈر حسن نصراللہ کی تصاویر والے فلکسی پوسٹرس لگائے گئے۔

متعلقہ خبریں
مثالی پڑوس، مثالی معاشرہ جماعت اسلامی ہند، راجندر نگر کا حقوق ہمسایہ ایکسپو
محرم کو سرکاری سطح پر منانے حکومت سے مطالبہ
ساوتھ زون کے مختلف مقامات پر قمار بازی اور سٹہ عروج پر!
عالمی یومِ معذورین کے موقع پر معذور بچوں کے لیے تلنگانہ حکومت کی مفت سہولتوں کا اعتراف مولانا مفتی صابر پاشاہ
تحفظِ اوقاف ہر مسلمان کا مذہبی و سماجی فریضہ: ڈاکٹر فہمیدہ بیگم

یوم عاشور کے موقع پرپرانے شہر کے بعض علاقوں میں ایران کی تائیدمیں یہ پوسٹرس لگائے گئے۔

ایران کے سپریم لیڈر کی تصاویر لگانا بعض افراد کی نظر میں محض سیاسی عمل نہیں بلکہ عالم اسلام کے مظلوم طبقوں سے یکجہتی کا ایک علامتی اظہار بھی ہے، خاص طور پر محرم کے موقع پر جہاں کربلا کے پیغام میں ظلم کے خلاف مزاحمت مرکزی حیثیت رکھتی ہے۔

آیت اللہ خامنہ ای کو دینی و فکری رہنما کے طور پر ماننے والے افراد محرم کے موقع پر اُن کی تصاویر کو روحانی وابستگی کا اظہار سمجھتے ہیں۔ یہ اقدام ایک پُرامن عقیدہ اور وابستگی کی علامت ہے۔ ان پوسٹروں کے ذریعہ دنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں، بالخصوص فلسطین، لبنان، یمن وغیرہ کے عوام سے ہمدردی اور یکجہتی کا پیغام دیا جا رہا ہے۔

یہ تصاویر عوام میں سیاسی و سماجی بیداری پیدا کرنے کی بھی ایک کوشش کے طور پر دیکھی جا رہی ہیں، تاکہ نوجوان نسل بین الاقوامی حالات، استعمار کے خلاف جدوجہد اور امت مسلمہ کے مسائل سے واقف ہو۔ حیدرآباد ہمیشہ سے مذہبی رواداری، فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور تہذیبی تنوع کا مرکز رہا ہے۔

ان پوسٹروں کی موجودگی اسی تاریخی شناخت کی ایک جھلک ہے جہاں مختلف نظریات رکھنے والے افراد آزادی کے ساتھ اپنے عقائد کا اظہار کرتے ہیں۔

ایران کے سپریم لیڈر کے پوسٹرس لگانے کا عمل ایک مخصوص عقیدہ، سیاسی اور عالمی تناظرکی علامت ہے، جو محض مقامی صورتحال نہیں بلکہ امت مسلمہ کے اجتماعی جذبات، اتحاد اور شعور کی نمائندگی کرتا ہے۔ اس پورے ماحول میں حیدرآباد کی پرانی تہذیبی شناخت، مذہبی آزادی اور امن پسند روایتیں نمایاں نظر آتی ہیں۔