یوروپ

لندن کے ایک اسکول میں نماز کی ادائیگی پر پابندی

اسکول کے یونیفارم کی بھی سختی سے پابندی کی توقع کی جاتی ہے۔ قبل ازیں ہائی کورٹ میں اسکول کے تقریبا 700 مسلم طلبہ کے مقدمہ کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے سماعت مکمل کرلی ہے اور جسٹس لنڈن نے فیصلہ کے اعلان کو اگلی تاریخ تک ملتوی کردیا ہے۔

لندن:  شمالی لندن کے برینٹ علاقہ میں واقع مائیکلا اسکول نے مارچ 2023 میں اسکول میں نماز کی ادائیگی پر پابندی کی پالیسی متعارف کرائی۔ سابق سرکاری سوشل موبیلیٹی زار کیتھرین بیربل سنگھ کی زیرصدارت اسکول کی اس پالیسی کو ہائی کورٹ میں چالینج کیا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں
این آئی اے پر ہائی کورٹ ڈیویژن بنچ کی تنقید
بشریٰ بی بی کو قید تنہائی میں رکھ کر ان کی سزا کو مزید سخت بنایا گیا: ہائیکورٹ
برقعہ اور حجاب کی مخالف بی جے پی کی خاتون ایم ایل اے نے برقعے تقسیم کیے
دہلی فسادات کیس: میراں حیدر ہائی کورٹ میں درخواست ِ ضمانت سے دستبردار
روحی نبیلہ، تلنگانہ ہائی کورٹ میں اے جی پی مقرر

اسکول نے اس معاملہ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے لیکن بیربل سنگھ نے قبل ازیں کہا تھا کہ اسکول ایک پُرمسرت اور قابل احترام جگہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اسکول میں مسلم طلباء کے مثبت تجربات رہے ہیں۔ یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ اس اسکول میں طلبہ سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اصولوں کی سختی کے ساتھ پابندی کریں گے اور کلاسس کے علاوہ راہداریوں میں بھی خاموش رہیں گے۔

 اسکول کے یونیفارم کی بھی سختی سے پابندی کی توقع کی جاتی ہے۔ قبل ازیں ہائی کورٹ میں اسکول کے تقریبا 700 مسلم طلبہ کے مقدمہ کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے سماعت مکمل کرلی ہے اور جسٹس لنڈن نے فیصلہ کے اعلان کو اگلی تاریخ تک ملتوی کردیا ہے۔

اس اسکول کی دو سابق طالبات سیلینا اور سارہ (نام تبدیل) نے بتایا کہ اسکول کے اصول و قواعد سے مسلمان طلبہ غیرمتناسب طور پر متاثر ہوئے۔ اسکول کا ماحول کشیدہ تھا اور معمولی سی غلطیوں پر سزا دی جاتی تھی۔ مسلمان طلبہ بحالت مجبوری اصولوں کی پابندی کرتے تھے۔