’’رام کے نام‘‘ دستاویزی فلم کی اسکریننگ پر کارروائی، اسداویسی کی تنقید
اسدالدین اویسی نے ”رام کے نام“ کے دستاویزی فلم کی نمائش پر تین افراد کی گرفتاری پر رچہ کنڈہ پولیس کو شدید تنقید کانشانہ بنایا اور کہا کہ رچہ کنڈا پولیس کو اس بات کی وضاحت کرنی چاہئے کہ دستاویزی فلم ”رام کے نام“ کی نمائش کو درمیان میں کیوں روکا گیا اور 3 افراد کو کیوں گرفتار کیاگیا؟
حیدرآباد: اے آئی ایم آئی کے صدر اسدالدین اویسی نے ”رام کے نام“ کے دستاویزی فلم کی نمائش پر تین افراد کی گرفتاری پر رچہ کنڈہ پولیس کو شدید تنقید کانشانہ بنایا اور کہا کہ رچہ کنڈا پولیس کو اس بات کی وضاحت کرنی چاہئے کہ دستاویزی فلم ”رام کے نام“ کی نمائش کو درمیان میں کیوں روکا گیا اور 3 افراد کو کیوں گرفتار کیاگیا؟
انہوں نے پوچھا کہ ایوارڈ یافتہ دستاویزی فلم کی اسکریننگ کیسے جرم ہے؟ اگر ہے تو پھر حکومت ہند اور فلم فیئر کو اس فلم کوایوارڈ دینے کے سبب جیل جانا چاہئے۔ برائے مہربانی یہ بتائیں کہ ایک فلم دیکھنے کے لیے کیا ہمیں پولیس سے پری اسکریننگ سرٹیفکٹ حاصل کرنا صروری رہے گا؟
رچہ کنڈا پولیس نے سینک پوری میں ایک ریستورنٹ میں جاری اس دستاویزی فلم کی نمائش کو روک دیا اور منتظمین کے خلاف کیس درج کرلیا۔
پولیس کی کارروائی کے بعد ایکس پر اسدالدین اویسی کایہ تبصرہ سامنے آیا۔ آنند پٹوردھن نے یہ دستاویزی فلم بنائی ہے جو 6 دسمبر 1992 کو ایودھیا میں بابری مسجد کی شہادت کے واقعات کے ارد گرد گھومتی ہے۔ رتوک نامی ایک شخص کی شکایت پر پولیس نے کیس درج کرلیا۔
اپنی شکایت میں رتوک نے کہاکہ چند افراد کی جانب سے اس فلم کا مشاہدہ کرنے اور مباحث سے ہندؤں کے مذہبی جذبات مجروم ہوئے ہیں۔ شکایت کے اندراج کے بعد پولیس مقام پر پہنچی اور دستاویزی کی نمائش کو روک دیا اور نریڈ میٹ پولیس اسٹیشن میں ایک کیس درج کرلیاگیا۔