حیدرآباد

حمڈا کے حدود میں لے آؤٹس رجسٹریشن پر امتناع

تلنگانہ حکومت نے ’حمڈا‘ کے حدود میں لے آؤٹس رجسٹریشن پرپابندی عائد کردی ہے۔ اس سلسلہ میں احکام جاری کرتے ہوئے حمڈا حدود میں لے آؤٹس رجسٹر نہ کرنے کی ہدایت دی گئی۔

حیدرآباد: (منصف نیوز بیورو) تلنگانہ حکومت نے ’حمڈا‘ کے حدود میں لے آؤٹس رجسٹریشن پرپابندی عائد کردی ہے۔ اس سلسلہ میں احکام جاری کرتے ہوئے حمڈا حدود میں لے آؤٹس رجسٹر نہ کرنے کی ہدایت دی گئی۔

متعلقہ خبریں
جمعہ: دعا کی قبولیت، اعمال کی فضیلت اور گناہوں کی معافی کا سنہری دن،مولانامفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
کےسی آر کی تحریک سے ہی علیحدہ ریاست تلنگانہ قائم ہوئی – کانگریس نے عوامی مفادات کوبہت نقصان پہنچایا :عبدالمقیت چندا
طب یونانی انسانی صحت اور معاشی استحکام کا ضامن، حکیم غریبوں کے مسیحا قرار
وقف جائیدادوں کے تحفظ کے لیے وزیراعلٰی اور چیف جسٹس سے ٹریبونل کو مضبوط کرنے کی گزارش
غریبوں اور بے سہارا افراد کے لیے سہارا بنا تانڈور کا اے ایس جی ایم کے چیریٹیبل ٹرسٹ

حالیہ عرصہ میں حکومت نے نئے ویلیجس کو حمڈا‘ کے حدود میں شامل کرنے کا فیصلہ کیاتھا۔ جس کے بعد گرام پنچایتوں میں کئی فام ہاؤز کو’حمڈا‘کے تحت دیہاتوں میں شامل کیاتھا۔ گرام پنچایت نے جنواڑہ میں کے ٹی آر کے فام ہاؤز اور پی مہیندرریڈی کے فام ہاؤز کو بھی فہرست میں شامل کرنے کی منظوری دی تھی۔

حکومت نے حائیڈرا کے قیام کے بعد گرام پنچایت میں رجسٹریشن کو روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دراصل گرام پنچایتوں میں لے آؤٹس کا رجسٹریشن سابقہ حکومت کے دور میں روک دیاگیاتھا۔ حالیہ عرصہ میں ریونت ریڈی کی زیرقیادت کانگریس حکومت نے گرام پنچایت میں لے آؤٹس رجسٹریشن پرامتناع عائد کرتے ہوئے اسے فہرست میں شامل کیاتھا۔

حیدرآباد میٹروپولیٹین ڈیولپمنٹ اتھاریٹی(ایچ ایم ڈی اے) نے ممنوعہ فہرست 22-A9(1)(E) کے تحت غیرمسلمہ لے آؤٹس کے سروے نمبرات کو رنگاریڈی‘ میدک اور محبوب نگر اضلاع میں منتقل کردیاگیا جس کی وجہ سے غریب اور متوسط طبقہ کے عوام کو اپنے پلاٹس فروخت کرنے میں مشکلات پیش آرہی تھیں۔

عام آدمی رقم جمع کرکے پلاٹس خریدتے ہیں تاکہ انہیں ایمرجنسی حالات میں اس کا استعمال کرسکے۔ لیکن گرام پنچایت لے آؤٹس اور کھلے پلاٹس کو ممنوعہ فہرست میں شامل کرنے سے غریب عوام کو اپنے پلاٹس فروخت کرنے میں مشکلات پیش آرہی تھیں جس کی وجہ سے کئی مقامات پر رجسٹریشن کو روک دیاگیاتھا جس کے نتیجہ میں پلاٹ مالکان اپنے پلاٹس فروخت نہیں کررہے تھے۔ رجسٹریشن نہ ہونے سے کوئی بھی پلاٹس کی خریدی کیلئے آگے نہیں آرہا تھا۔