آرآرآر‘ میٹرو ریل مرحلہ II اور موسیٰ ریوریروجیکٹس کیلئے مالی مدد کی تجاویز پیش
تلنگانہ کی کانگریس حکومت اپنی ترجیحات کا خاکہ مرکز کو پیش کرچکی ہے جس میں انفر ااسٹرکچر پروجیکٹس کے لئے 1.63 لاکھ کروڑ روپئے کی مالی مدد طلب کی گئی ہے۔ ان پروجیکٹس میں علاقائی رنگ روڈ‘ حیدرآباد میٹرو ریل کے دوسرے مرحلہ‘ موسیٰ ریور پروجیکٹ اور دیگر شامل ہیں۔
حیدرآباد: مرکزی بجٹ میں فنڈس کے اختصاص میں تلنگانہ کے ساتھ ہر سال غیر منصفانہ سلوک کے باوجود حکومت تلنگانہ کواگلے مالیاتی سال‘ 2025-26 کے مرکزی بجٹ سے بہت سی توقعات وابستہ ہیں۔ مرکزی بجٹ آئندہ سال فروری میں پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔
تلنگانہ کی کانگریس حکومت اپنی ترجیحات کا خاکہ مرکز کو پیش کرچکی ہے جس میں انفر ااسٹرکچر پروجیکٹس کے لئے 1.63 لاکھ کروڑ روپئے کی مالی مدد طلب کی گئی ہے۔ ان پروجیکٹس میں علاقائی رنگ روڈ‘ حیدرآباد میٹرو ریل کے دوسرے مرحلہ‘ موسیٰ ریور پروجیکٹ اور دیگر شامل ہیں۔
ریاست کی کانگریس حکومت کو امید ہے کہ اے پی تنظیم جدید ایکٹ کے تحت زیر التوا مالیاتی مسائل کے بشمول مرکز سے فنڈس کے حصول کے مسئلہ کی یکسوئی ہوگی۔ چیف منسٹر اے ریونت ریڈی‘ ڈپٹی چیف منسٹر بھٹی وکرامارکا اور متعلقہ ریاستی وزرا نے اس سلسلہ میں مرکزی وزرا کو تجاویز پہلے ہی پیش کردی ہیں۔
ان تجاویز میں ریجنل (علاقائی) رنگ روڈ پروجیکٹ جس کا تخمینہ 34,367 کروڑ روپئے لگایا گیا ہے شامل ہے ا س پروجیکٹ کو صنعتی ترقی‘ لاجسٹیکل ہبس اور فارما سیوٹیکلس کے لئے ناگزیر سمجھا جارہا ہے۔ ریاستی حکومت نے پہلے ہی اس پروجیکٹ کے لئے اراضیات کے حصول کا عمل شروع کردیا گیا مگر منظوری کا انتظار ہے۔
مزید براں میٹرو ریل کے دوسرے مرحلہ کے تحت 76.4 کیلو میٹر کا احاطہ کیا جائے گا۔ اس پروجیکٹ پر عمل آوری کے لئے 24,269 کروڑ روپئے کا تخمینہ لگایا گیا۔ اس پروجیکٹ کے لئے مرکز اور ریاست کے مشترکہ فنڈنگ کی تجاویزرکھی گئی ہے۔
ایک اور اہم پہل موسیٰ ریور ڈیولپمنٹ پروجیکٹ ہے جس میں گاندھی سروور، سیوریج اپ گریڈیٹس اور ہیرٹیج برج کی تعمیر کے ساتھ رود موسیٰ سے متصل 220 ایکڑ دفاعی اراضی کا حصول شامل ہے۔ ریاستی حکومت اس پروجیکٹ پر عمل درآمد کے لئے مرکز سے 14,100 کروڑ روپئے کی مدد حاصل کرنے کی مساعی انجام دے رہی ہے۔
علاوہ ازیں حکومت تلنگانہ‘ اے پی تنظیم جدید ایکٹ کے تحت گزشتہ کئی مالیاتی سالوں سے زیر التوا گرانٹس جو 1800 کروڑ روپئے ہے، کے ساتھ اس کے شیئر (حصہ کے فنڈ) کی اجرائی پر زور دے رہی ہے۔
علاوہ ازیں حکومت تلنگانہ، اے پی کی تقسیم کے بعد اس سے منسوب 2,547 کروڑ روپئے کے قرض کے مسئلہ کی یکسوئی اور سال 2014-15 میں سنٹرل اسپارنسرڈ اسکیمات کے تحت مختص فنڈس میں سے اے پی سے 495.20 کروڑ روپئے کی تلنگانہ کی منتقلی کو یقینی بنانے کے لئے مرکز سے مداخلت کی خواہش کررہی ہے۔
تلنگانہ کی حکومت‘ اے پی تنظیم جدید ایکٹ میں کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے، قاضی پیٹ میں انٹیگریٹیڈ کوچ فیاکٹری اور بیارام میں اسٹیل پلانٹ کے قیام کے وعدوں کی تکمیل پر زور دیتی آرہی ہے۔ حکومت‘ مرکز کو ریاست میں ریل کنکٹی ویٹی کو فروغ دینے اور نئے ایر پورٹس کی تعمیر کی تجاویز بھی پیش کرچکی ہے۔