حیدرآباد

تلنگانہ ہائی کورٹ میں تحقیقاتی کمیشن کو غیر قانونی قرار دینے کی درخواست مسترد

سابق بی آر ایس دور حکومت میں برقی شعبہ میں ہوئی مبینہ بے قاعدگیوں کے تحقیقات کے لئے قائم کمیشن کو غیر قانونی قرار دینے کے لئے سابق چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی جانب سے پیش کردہ درخواست کو ہائی کورٹ نے آج مسترد کردیا۔

حیدر آباد: سابق بی آر ایس دور حکومت میں برقی شعبہ میں ہوئی مبینہ بے قاعدگیوں کے تحقیقات کے لئے قائم کمیشن کو غیر قانونی قرار دینے کے لئے سابق چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی جانب سے پیش کردہ درخواست کو ہائی کورٹ نے آج مسترد کردیا۔

متعلقہ خبریں
مودی اور کے سی آر پر مذہب اور ذات کی سیاست کا الزام
گاندھی جی کو کے سی آر کا خراج
چیف منسٹر کو گھیرتے ہوئے کے ٹی آر خود مشکل میں پڑ گئے
بی آر ایس کی 16نیوز چانلس کے خلاف شکایت
باپ اور بیٹے کا جیل جانا یقینی: وینکٹ ریڈی

چیف جسٹس الوک ارادھے اور انیل کمار جوکانتی پر مشتمل ایک بنچ نے چندر شیکھر راؤ کی جانب سے پیش کردہ رٹ کا جائزہ لیتے ہوئے مسترد کردیا جو کہ سابق چیف منسٹر کو ایک دھکا ہے۔ سابق چیف منسٹر تلنگانہ نے درخواست پیش کرتے ہوئے تحقیقاتی کمیشن کو غیر قانونی قرار دینے کی جانب توجہ مبذول کروائی تھی۔

چھتیس گڑھ سے برقی کی خریداری کے لئے سابق بی آر ایس حکومت کی جانب سے جو اقدامات کئے گئے، اِس میں بدعنوانیوں اور بے قاعدگیوں کے الزامات پر موجودہ حکومت نے تحقیقاتی کمیشن قائم کیا ہے۔ تلنگانہ حکومت نے تحقیقات کے لئے کمیشن کے قیام کے احکامات جاری کئے ہیں جس کے بعد چندر شیکھر راؤ نے تلنگانہ ہائی کورٹ میں درخواست پیش کی تھی۔

بھدرا دری تھرمل پاور پلانٹ مانوگروہو اور یادادری تھرمل پلانٹ دامرچرلہ کی تعمیر اور تلنگانہ پاورڈسٹربیوشن سے متعلق بے قاعدگیوں اور بدعنوانی کی تحقیقات کے لئے کمیشن قائم کیا گیا ہے۔

راؤ نے جو کہ کے سی آر سے بھی مشہور ہیں، جسٹس (ریٹائرڈ) ایل نرسمہا ریڈی کو کمیشن کا صدر برقرار رکھنے کا بھی انہوں نے جواز طلب کیا ہے جو کہ تحقیقات کررہا ہے جس کو وہ غیر قانونی قرار دینے کے خواہاں ہیں۔ سابق چیف منسٹر نے کہا کہ کمیشن کے روبرو گواہی کے لئے اُنہیں پیش ہونے کے لئے جو مکتوب جاری کیا گیا ہے، وہ یکطرفہ کارروائی ہے۔ راؤ نے کہا کہ پینل کے صدرنشین کی حیثیت سے وہ منصفانہ کارروائی نہیں کررہے ہیں۔

اپنے 12 صفحات پر مشتمل مکتوب میں راؤ نے کہا کہ ریٹائرڈ جسٹس این نرسمہا ریڈی جو کہ کمیشن کے صدرنشین ہیں، اِنہیں اپنے عہدہ سے مستعفی ہوجانا چاہیے کیوں کہ وہ منصفانہ طور پر فرائض انجام دینے میں ناکام رہے ہیں۔ سابق چیف منسٹر نے کہا کہ جہاں تک تحقیقات کا معاملہ ہے، اِس میں انصاف کو یقینی بنایا جانا چاہیے اور یہ کام فرض شناس عہدیدار سے ہی ممکن ہے۔