حیدرآباد

تربیتِ اولاد اسوۂ مصطفی ﷺ کی روشنی میں – مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری

انہوں نے کہا کہ محبت، عملی نمونہ، دینی تعلیم، اخلاق کی پختگی اور نیک ماحول ہی وہ ستون ہیں جن پر تربیت کی عمارت قائم ہوتی ہے۔ حضور اکرم ﷺ نے والدین کو یہ رہنمائی عطا فرمائی کہ بچوں کے ساتھ حسنِ سلوک، عزت و تکریم اور عبادات کی عادت ڈالنے سے ہی اُن کی شخصیت سنورتی ہے۔

حیدرآباد: لینگویجز ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کے چیئرمین، مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے ماہِ ربیع الاول کی دوسری نشست بعنوان ’’تربیتِ اولاد: اسوۂ مصطفی ﷺ کی روشنی میں‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کی تربیت محض دنیاوی کامیابی کے لیے نہ ہو، بلکہ ان کی شخصیت کو دینی، اخلاقی اور عملی بنیادوں پر استوار کرنا اصل مقصد ہونا چاہیے۔

متعلقہ خبریں
مثالی پڑوس، مثالی معاشرہ جماعت اسلامی ہند، راجندر نگر کا حقوق ہمسایہ ایکسپو
عالمی یومِ معذورین کے موقع پر معذور بچوں کے لیے تلنگانہ حکومت کی مفت سہولتوں کا اعتراف مولانا مفتی صابر پاشاہ
تحفظِ اوقاف ہر مسلمان کا مذہبی و سماجی فریضہ: ڈاکٹر فہمیدہ بیگم
محکمہ تعلیم کے سبکدوش اساتذہ کو شاندار اعزاز، ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
دعا اللہ کی قربت کا دروازہ، مومن کا ہتھیار ہے: مولانا صابر پاشاہ قادری

انہوں نے کہا کہ محبت، عملی نمونہ، دینی تعلیم، اخلاق کی پختگی اور نیک ماحول ہی وہ ستون ہیں جن پر تربیت کی عمارت قائم ہوتی ہے۔ حضور اکرم ﷺ نے والدین کو یہ رہنمائی عطا فرمائی کہ بچوں کے ساتھ حسنِ سلوک، عزت و تکریم اور عبادات کی عادت ڈالنے سے ہی اُن کی شخصیت سنورتی ہے۔

مولانا صابر پاشاہ قادری نے حضور ﷺ کے متعدد فرامین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ:

  • ’’اپنی اولاد کو تین چیزیں سکھاؤ: نبی کریم ﷺ کی محبت، اہل بیت اطہار کی محبت اور قرآن کی تعلیم۔‘‘
  • ’’اپنی اولاد کی عزت کرو اور انہیں اچھے آداب سکھاؤ۔‘‘

انہوں نے کہا کہ حضور ﷺ کی حکمت یہ تھی کہ سات سال کی عمر سے بچوں کو نماز کی عادت دلائی جائے اور دس سال کی عمر تک اگر یہ عادت نہ پڑے تو سختی سے متوجہ کیا جائے۔ اسی طرح آقا ﷺ نے بچوں کو کھانے پینے کے آداب بھی سکھائے اور شفقت و محبت کو تربیت کا لازمی جزو قرار دیا۔

مولانا صابر پاشاہ قادری نے اسوۂ فاطمی اور حسنین کریمینؓ کی تربیت کے واقعات بیان کرتے ہوئے کہا کہ حضور ﷺ کی اولاد کے ساتھ محبت و شفقت آج بھی ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ والدین کو یہ پہلو بھی پیشِ نظر رکھنا چاہیے کہ اولاد کے نیک اعمال، صدقہ جاریہ بن کر والدین کے لیے آخرت میں باعثِ رحمت ہوں گے۔

آخر میں انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی اولاد اور نئی نسل کو دینی تعلیمات سے مزین کرنے، ان کی فکری، اخلاقی اور روحانی تربیت کرنے اور انہیں دین و دنیا کی ہر جہت سے باادب بنانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔