حیدرآباد

رجب اللہ کا مہینہ ہے، چیرمین تلنگانہ لینگویجز ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا بیان

مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے ماہ رجب المرجب کی فکری نشست کے دوران بتلایا کہ رجب ان چار مہینوں میں سے ایک ہے جن کو قرآن کریم نے محترم کہا ہے اور بہت سی احادیثآ اس ماہ کی فضیلت میں آئی ہیں

حیدرآباد: چیئرمین تلنگانہ لینگویجز ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے ماہ رجب المرجب کی فکری نشست کے دوران بتلایا کہ  رجب ان چار مہینوں میں سے ایک ہے جن کو قرآن کریم نے محترم کہا ہے اور بہت سی احادیثآ اس ماہ کی فضیلت میں آئی ہیں۔ حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ رجب اللہ کا مہینہ ہے اور شعبان میرا مہینہ ہے جبکہ رمضان المبارک میری رحمت کا ماہ مقدس ہے۔

متعلقہ خبریں
پی آرٹی یوضلع حیدرآباد و بہادرپورہ وچارمینار منڈل کے نئے تعلیمی کیلنڈر کی رسم اجرا
ڈاکٹر بی بی خاشعہ کومیڈل
ماہ رجب میں عبادات کی طرف بھر پور توجہ دی جائے اور گناہوں سے بچنے کا خصوصی اہتمام کیا جائے : مولانا حافظ پیر شبیر احد
نواب بہادریارجنگ کی برسی، کارگزار صدرتعمیر ملت کی قیادت میں چادر گل کی پیشکشی
کانگریس پارٹی انچارج عثمان بن محمد الہاجری کا دورہ گڈی ملکاپور ڈیویژن

 ماہ رجب جسم کو، شعبان المعظم دل کو اور رمضان المبارک روح کو پاک کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حدیث پاک میں رجب کی فضیلت باقی مہینوں پر ایسے ہے جیسے حضور ﷺ کی فضیلت دوسرے انبیاء کرام پر ہے۔عربوں میں اس مہینہ کی عظمت وتقدس کے سبب اس کو ’’رجب ‘‘ سے تعبیر کیا جاتا تھا، یہی وجہ ہے کہ عربوں میں اس کو ’’رجب الأصم‘‘ کے نام سے بھی یاد کیا جاتا تھا، جس کا معنی یہ ہے کہ اس ماہ کی عظمت وتقدس کی وجہ سے غیر مسلم بھی اس میں جنگ وحرب سے خود کو باز رکھتے تھے،

’’بلاشبہ ماہ ’’رجب ‘‘ کو اللہ رب العزت کی جانب سے ایک خاص نسبت حاصل ہے، اس کو ’’رجب الأصم‘‘ کے نام سے پکارا جاتا ہے، جاہلیت کے دور میں بھی اس مہینہ کے آغاز پر ہر دو فریق اپنے ہتھیار ڈال کر خود کو جنگ وقتال سے باز رکھتے تھے ، اور اس مہینہ میں امن واطمینان سے زندگی بسر کرتے تھے،جس سے راستے بھی پُر امن ہوجاتے تھے، اس مہینہ کے اختتام تک کسی قسم کا خوف وخطر باقی نہ رہتا

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب ماہِ رجب کا آغاز ہوتا تو حضور نبی اکرم ﷺ دعا کرتے: اے الله! ہمیں رجب اور شعبان میں برکت عطا فرما اور ہمارے لیے رمضان میں بھی برکت عطا فرما۔ اور آپ ﷺ فرمایا کرتے تھے: جمعہ کی رات قابلِ احترام ہے اور اس کا دن منور ہوتا ہےحضرت ذوالنون مصری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رجب آفات کے ترک کا مہینہ ہے، شعبان عبادات کے استعمال کا اور رمضان کرامات کے انتظار کا مہینہ ہے۔ جس نے آفات کو ترک نہ کیا، عبادات سے تعلق نہ جوڑا، اور کرامات کا انتظار نہ کیا، وہ اہل باطل سے ہے۔اسے حضرت عبد القادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ نے بیان فرمایا ہے۔

آپ رحمتہ االلہ علیہ نے مزید فرمایا: رجب فصل بونے کا مہینہ ہے، شعبان پانی دینے کا، اور رمضان فصل کاٹنے کا مہینہ ہے۔ ہر شخص جو بوتا ہے وہی کاٹتا ہے اور جو عمل کرتا ہے اسی کا بدلہ پاتا ہے۔ جس نے فصل کو ضائع کیا وہ کٹائی کے دن نادم ہوتا ہے اور اپنے گمان کے خلاف پاتا ہے اور برے انجام کو دیکھتا ہے۔اسے حضرت عبد القادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ نے بیان فرمایا ہے۔

انہوں نے یہ بھی فرمایا: ماہِ رجب ہوا کی مانند ہے، شعبان بادل کی مانند، اور رمضان بارش کی مانند ہے۔رجب المرجب اسلامی سال کا ساتواں مہینہ ہے۔اس ماہ کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ’’رجب‘‘ ترجیب سے ماخوذ ہے اور ترجیب کے معنیٰ تعظیم کے ہیں ۔اہل عرب اس ماہِ مبارک کو الله رب العزت کا مہینہ کہتے تھے اور بڑی تعظیم کرتے تھے اس لئے اس ماہِ مبارک کو ’’رجب‘‘ سے موسوم کیا گیا ہے۔رجب کو اصم (بہیرہ) بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس میں کسی فریادی کی آواز کو نہیں سنا جاتا تھا اور نہ ہی اس ماہِ مبارک میں ہتھیاروں کی کھٹکھٹاہٹ سنی جاتی تھی۔

اس ماہِ مبارک کی یکم تاریخ کو حضرت سیدنا نوح علیہ السلام کشتی پر سوار ہوئے اور ماہ مبارک کی ستائیسویں رات کو حضور اقدس صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم نے معراج شریف کی جس میں آسمانی سیر اور جنت و دوزخ کا ملاحظہ کرنا اور دیدار الٰہی سے مشرف ہونا تھا اور اسی ماہ کی اٹھائیس تاریخ کو سید الکونین حضور اقدس صلی الله علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا گیا۔اس ماہِ مبارک کو ’’اصب‘‘بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس ماہِ مبارک میں الله رب العزت اپنے بندوں پر رحمت و مغفرت انڈیلتا ہے اس میں عبادتیں مقبول اور دعائیں مستجاب ہوتی ہیں ۔زمانہ جاہلیت میں جب مظلوم ظالم کیلئے بد دعا کرنا چاہتا تو ماہ رجب المرجب میں بد دعا کرتا تاکہ وہ مقبولِ بارگاہِ الٰہی ہوجائے

  ماہ رجب المرجب ان چار مہینوں میں سے ایک ہے جن کا ذکر قرآن مجید میں آیا ہے۔ حضورِ اقدس صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’رجب الله تعالیٰ کا مہینہ ہے اور شعبان میرا اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے۔‘‘ (رواہ ابو الفتح فی امالیہ)

 حضور اقدس صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:بیشک رجب عظمت والا مہینہ ہے۔اس میں نیکیوں کا ثواب دُگنا ہوتا ہے۔جو شخص رجب کا ایک دن روزہ رکھے تو گویا اس نے سال بھر کے روزے رکھے۔ (رواہ الرافعی)

  ماہ رجب المرجب کے روزے رکھنا ثواب ہے۔حضورِ اقدس صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:رجب ایک عظیم الشان مہینہ ہے اس میں الله رب العزت نیکیوں کو دو گنا کرتا ہے۔جو آدمی رجب کے ایک دن کا روزہ رکھتا ہے گویا اس نے سال بھر کے روزے رکھے ہیں۔

 اور جو کوئی رجب کے سات دن کے روزے رکھے تو اس پر دوزخ کے سات دروازے بند کر دیے جائیں اور جو کوئی اس کے آٹھ دن روزے رکھے تو اس کے لیے جنت کے آٹھ دروازے کھولے جائیں گے اور جو آدمی رجب کے دس دن روزے رکھے تو الله رب العزت سے جس چیز کا سوال کرے وہ اسے دے گا۔

 اور جو کوئی رجب کے پندرہ دن روزے رکھے تو آسمان سے ایک منادی ندا کرے گا کہ تیرے گزشتہ گناہ معاف ہو گئے ہیں اور اب نئے سرے سے عمل شروع کر اور جو زیادہ روزے رکھے گا اسے الله رب العزت زیادہ دے گا

 حضرت موسیٰ بن عمران رضی الله عنہ فرماتے ہیں ؛میں نے حضرت انس بن مالک رضی الله عنہ سے سنا آپ نے فرمایا؛ جنت میں ایک نہر ہے جسے رجب کہتے ہیں ،اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے۔جو شخص رجب کے مہینے میں ایک روزہ رکھے الله رب العزت اسے اس نہر سے پانی پلائے گا۔ حضرت ذوالنون مصری ؒ فرماتے ہیں ؛رجب آفات کے ترک،شعبان عبادات کے استعمال اور رمضان کرامات کی انتظار کا مہینہ ہے۔

پس جس نے آفات کو ترک نہ کیا عبادات سے تعلق نہ جوڑا اور کرامات کا انتظار نہ کیا وہ اہل باطل سے ہے۔آپ نے مزید فرمایا؛رجب کھیتی کا مہینہ ہے،شعبان پانی دینے کا مہینہ اور رمضان کھیتی کاٹنے کا مہینہ ہے اور ہر وہ شخص جو بوتا ہے کاٹتا ہے اور اپنے عمل کا بدلہ پاتا ہے اور جس نے کھیتی کو ضائع کیا وہ کٹائی کے دن پشیمان ہوتا ہے اپنے گمان کے خلاف پاتا اور برے انجام کو دیکھتا ہے۔

حضرت سلمان فارسی ؓفرماتے ہیں ؛ میں نے حضورِ اقدس صلی الله علیہ وسلم سے سنا؛آپؐ نے ارشاد فرمایا؛جس نے رجب کا ایک روزہ رکھا گویا اس نے ایک ہزار سال روزہ رکھا اور یہ ایسے ہے جیسے اس نے ایک ہزار غلام آزاد کئے اور جس نے اس ماہِ مبارک میں صدقہ دیا گویا اس نے ایک ہزار دینار صدقہ دیا اور الله رب العزت اس کے بدن پر ہر پال کے بدلے اہک ہزار نیکی لکھ دیتا ہے ایک ہزار درجے بلند کرتا ہے اور اس سے ایک ہزار گناہ مٹا دیتا ہے۔