حائیڈرا کے خوف کی وجہ سے تلنگانہ کے رئیل اسٹیٹ اور سرمایہ کاری میں کمی آئی ہے: اکبرالدین اویسی
اویسی نے الزام عائد کیا کہ بعض سیاسی گروہ تلنگانہ میں موجودہ چیلنجز کا الزام سابقہ بی آر ایس (بھارت راشٹرا سمیتی) حکومت پر ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں، جو عوامی اعتماد کو مجروح کر رہا ہے اور ممکنہ سرمایہ کاروں کو ہچکچا رہا ہے۔
حیدرآباد: اے آئی ایم آئی ایم کے ایم ایل اے اکبر اویسی نے ایک بیان میں تلنگانہ کی تصویر کو خراب کرنے کی کوششوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے، جس کے مطابق ان کی رائے میں یہ ریاست کی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی صلاحیت پر منفی اثر ڈال رہا ہے۔
اویسی نے الزام عائد کیا کہ بعض سیاسی گروہ تلنگانہ میں موجودہ چیلنجز کا الزام سابقہ بی آر ایس (بھارت راشٹرا سمیتی) حکومت پر ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں، جو عوامی اعتماد کو مجروح کر رہا ہے اور ممکنہ سرمایہ کاروں کو ہچکچا رہا ہے۔
اویسی نے تلنگانہ میں رئیل اسٹیٹ کی سرمایہ کاری میں نمایاں کمی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے "حائیڈرا” کے خوف کو اجاگر کیا (جو ممکنہ طور پر مارکیٹ میں کسی قیاس آرائی یا غیر یقینی صورتحال کا حوالہ ہے)۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے رئیل اسٹیٹ کے شعبہ نے ان بڑھتے ہوئے خدشات کی وجہ سے نقصان اٹھایا ہے، جس نے مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے منفی ماحول پیدا کیا ہے۔
"رئیل اسٹیٹ میں کمی آئی ہے کیونکہ حائیڈرا کا خوف ہے،” اویسی نے کہا، جس کا مطلب یہ ہے کہ اقتصادی اور سیاسی غیر یقینی صورتحال کے خوف نے ریاست کے جائیداد کے بازار میں سرمایہ کاری کو ماند کر دیا ہے۔ "رئیل اسٹیٹ کی سرمایہ کاری تلنگانہ میں نہیں آ رہی،” انہوں نے مزید کہا، اور اس صورت حال کا ریاست کی مجموعی ترقی کی توقعات پر گہرا اثر پڑا ہے۔
اویسی نے یہ بھی زور دیا کہ ریاستی حکومت کو اعتماد سازی پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے، اپنے اقتصادی ماحول کو بہتر بنانا چاہیے اور ان خدشات کو دور کرنا چاہیے تاکہ سرمایہ کاروں کا اعتماد دوبارہ بحال ہو سکے۔ اویسی کے مطابق، تلنگانہ کی تصویر کو دوبارہ بحال کرنا ضروری ہے تاکہ ریاست اپنی پوری صلاحیت کو تسلیم کرے اور ملکی و بین الاقوامی سرمایہ کاری کو راغب کرے۔