Agra Mosque Meat Controversy: آگرہ کی جامع مسجد میں نماز ِ جمعہ کے بعد مظاہرہ کرنے والے زائد از 60 مسلمانوں کے خلاف مقدمہ درج
مسجد کے احاطہ سے جانور کا گوشت برآمد ہونے کے بعد یہاں جامع مسجد کے باہر احتجاج منظم کرنے پر زائد از 60 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

Agra Mosque Meat Controversy: آگرہ: (پی ٹی آئی) مسجد کے احاطہ سے جانور کا گوشت برآمد ہونے کے بعد یہاں جامع مسجد کے باہر احتجاج منظم کرنے پر زائد از 60 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
یہ احتجاجی مظاہرہ نماز ِ جمعہ کے بعد کیا گیا تھا اور مظاہرین نے مسجد کے احاطہ میں گوشت رکھنے والے شخص کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ ڈپٹی کمشنر پولیس (ڈی سی پی) سٹی سونم کمار نے کہا کہ مسجد کے اندر گوشت کا ٹکڑا رکھنے والے شخص کے خلاف ایک کیس درج کرلیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ جن افراد نے جامع مسجد کے باہر گڑبڑ کی تھی، ان کے خلاف بھی مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
احتجاج میں حصہ لینے پر تقریباً 60 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ یہ واقعہ جمعرات کی رات اس وقت پیش آیا جب نذر الدین نامی ایک شخص نے منٹولہ علاقہ میں واقع جامع مسجد کے اندر جانور کے گوشت کا پیکٹ رکھا۔ یہ معاملہ جمعہ کی صبح منظر عام پر آیا، جس کی وجہ سے نماز ِ جمعہ سے قبل اس علاقہ میں کشیدگی پیدا ہوگئی تھی۔
پولیس نے بتایا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملزم ایک اسکوٹی پر وہاں پہنچا اور روانہ ہونے سے پہلے احاطہ کے اندر گوشت کا پیکٹ رکھا۔ تحقیقات اور سیکوریٹی کے لیے زائد از 100 پولیس ملازمین پر مشتمل ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔ برآمد شدہ گوشت کو ضبط کرلیا گیا اور فارنسک معائنہ کے لیے بھیجا گیا ہے۔
اس جرم میں استعمال کی گئی اسکوٹی کا ایک مقامی میٹ شاپ پر پتہ چلا۔ دکاندار سے پوچھ تاچھ کے نتیجہ میں ٹیلہ نند رام علاقہ سے نذر الدین کی گرفتاری عمل میں آئی۔ ملزم کو جمعہ کے روز گرفتار کیا گیا اور یہ پتہ چلانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ اس نے تنہا یہ کام کیا تھا یا اس کے کچھ ساتھی بھی اس میں شامل ہیں۔
ایڈیشنل پولیس کمشنر سنجیو تیاگی نے کہا کہ نیشنل سیکوریٹی ایکٹ (این ایس اے) کے تحت کارروائی کی جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ ہم اس حرکت کے پس پردہ عزائم کا جائزہ لے رہے ہیں اور یہ پتہ چلانے کی کوشش کررہے ہیں کہ اس میں ایک یا ایک سے زیادہ افراد ملوث تھے۔ نماز ِ جمعہ کے بعد چند افراد پر مشتمل ایک گروپ مسجد کے باہر جمع ہوگیا اور ملزم کے لیے سزائے موت کا مطالبہ کرنے لگا۔
صورتِ حال کشیدہ ہوگئی اور پولیس کو اس ہجوم کو منتشر کرنے ہلکی طاقت کا استعمال کرنا پڑا۔ بعد ازاں مسجد کے اطراف سیکوریٹی میں اضافہ کردیا گیا اور مزید گڑبڑ کی روک تھام کے لیے پٹرولنگ بڑھا دی گئی۔ حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ امن و امان برقرار رکھیں اور افواہیں پھیلانے یا ان پر عمل کرنے سے گریز کریں۔