مشرق وسطیٰ

اسرائیل کو تسلیم کرنا ہتھیار ڈال دینے کے مترادف: ابراہیم رئیسی

ابراہیم رئیسی نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے والوں نے شکست خوردہ گھوڑے پر پیسے لگا دیے ہیں۔صدر ابراہیم رئیسی نے مزید کہا کہ مسلم ممالک کا صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا ایک پسماندہ عمل ہے۔

تہران: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے اسرائیل کو تسلیم کرنے والے مسلم ممالک کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جارحیت کا ایک ہی جواب ہوتا ہے اور وہ مزاحمت ہے۔

متعلقہ خبریں
ہم ہربار وہی غلطی دہراتے ہیں:گواسکر
مسلمان حکمران، اسرائیل کے محافظ یا اسلام کے:سراج الحق

ایران کی سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق ایران میں اسلامی اتحاد کے لیے منعقد کردہ بین الاقوامی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے والوں نے شکست خوردہ گھوڑے پر پیسے لگا دیے ہیں۔صدر ابراہیم رئیسی نے مزید کہا کہ مسلم ممالک کا صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا ایک پسماندہ عمل ہے۔

دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے مزاحمت کا انتخاب ہتھیار ڈالنے سے زیادہ کامیاب ثابت ہوتا ہے۔ایرانی صدر نے مزید کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے والوں نے صہیونی حکومت کے آگے ہتھیار ڈال دیئے ہیں۔

یاد رہے کہ امریکی ثالثی میں 2020 اور 2012 میں متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش سمیت کچھ مسلم ممالک اسرائیل کو تسلیم کرکے سفارتی اور تجارتی تعلقات بحال کرچکے ہیں۔

امریکہ نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کی بحالی کا معاہدہ آخری مراحل میں ہے۔ اسرائیل نے بھی تصدیق کی تھی جب کہ سعودیہ کا مو قف ہے کہ فلسطین کے دو ریاستی حل تک کوئی معاہدہ نہیں ہوسکتا۔