اسمبلی انتخابات سے قبل پرگتی بھون اور راج بھون میں تعلقات مزید خراب ہونے کا امکان
گورنر اور چیف منسٹر کے درمیان دوریاں اس مقام تک پہنچ گئی ہیں۔ جہاں سے واپسی ممکن دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ اس کا ثبوت ایک بار پھر گذشتہ ماہ اس وقت دیکھا گیا جبکہ صدر جمہوریہ دروپدی مرمو، جنوبی ہند کے دورہ پر حیدرآباد پہنچی تھیں۔
حیدرآباد: تلنگانہ جیسا، کہ انتخابات کے سال میں داخل ہوچکا ہے، ریاستی گورنر ڈاکٹر تمیلی سائی سوندرا راجن اور حکمراں بی آر ایس حکومت کے درمیان تعلقات سرد مہری کا شکار ہوچکے ہیں اور جیسے انتخابات قریب آئیں گے، ان دونوں میں اختلافات مزید خراب ہونے کا امکان ہے۔
دونوں فریقوں میں بڑھتے اختلافات دراصل ریاست کی بی آر ایس حکومت اور مرکز کی بی جے پی کی زیر قیادت بی جے پی حکومت کے درمیان تلخیوں میں توسیع، کے پس پردہ ریاست میں جارحانہ انداز میں زعفرانی جماعت کی پیش قدمی ہے۔ بی جے پی ت جارحانہ انداز اپناتے ہوئے ریاست کے اقتدار پر قبضہ کرنا چاہتی ہے۔
گورنر اور چیف منسٹر کے درمیان دوریاں اس مقام تک پہنچ گئی ہیں۔ جہاں سے واپسی ممکن دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ اس کا ثبوت ایک بار پھر گذشتہ ماہ اس وقت دیکھا گیا جبکہ صدر جمہوریہ دروپدی مرمو، جنوبی ہند کے دورہ پر حیدرآباد پہنچی تھیں۔
گورنر نے صدر جمہوریہ کے اعزاز میں عشائیہ ترتیب دیا تھا جس میں آخر اکذکر (کے سی آر) نے شرکت نہیں کی۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ اگرچیکہ صدر جمہوریہ کے استقبال کیلئے گورنر کے ساتھ موجود تھے مگر چیف منسٹر، راج بھون نہیں گئے۔
تملی سائی سوندرا راجن نے کے سی آر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ چیف منسٹر، راج بھون کے پروگرامس کے دعوت ناموں کو قبول نہیں کررہے ہیں۔ اور انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے وہ خود کی توہین سمجھ رہی ہیں۔
نومبر2022 میں گورنر اور ریاستی حکومت کے درمیان تعلقات ا س حدتک خراب ہوگئے کہ تمیلی سائی سوندرا راجن نے کہا کہ انہیں شبہ ہے کہ ان کے فون کو ٹیاپ کیا جارہا ہے اور گورنر نے الزام عائد کیا کہ ریاست میں غیر جمہوری صورتحال برقرار ہے۔ انہوں نے کہاتھا کہ انہیں خوف ہے کہ میرا فون ٹیاپ کیا جارہا ہے۔
میری پرائیویسی کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔بی آر ایس ارکان اسمبلی کی پوچنگ کیس میں راج بھون کو گھسیٹنے پر انہوں نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھاگورنر، بی آر ایس کے سرکاری ہینڈل سے کئے گئے ٹوئٹس کا حوالہ دے رہی تھیں، ان ٹوئٹس میں تشار کا تذکرہ کیا گیا، تشار میرا ڈی اے سی تھا، دیوالی کی مبارکباد دینے کے لئے تشار دو دنوں سے مجھ سے ملاقات کرنے کی کوشش کررہا تھا۔
یہی وجہ ہے کہ ان ٹوئٹس میں تشار کا نام لیا گیا۔ وہ بظاہر تشار ویلا پلی کا تذکرہ کررہی تھیں۔ جس نے 2019 کے الیکشن میں بی جے پی ٹکٹ پر حلقہ لوک سبھا وینارڈ سے راہول گاندھی کے خلاف مقابلہ کیا تھا۔ تشار اور بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری، بی ایل سنتوش، اُن4افراد میں شامل ہیں جنہیں پوچنگ کیس کی تحقیقات کیلئے تشکیل کردہ ایس آئی ٹی نے نوٹس دی تھیں۔
حکمراں جماعت بی آر ایس کے قائدین، گورنر پر اس لئے برہم ہیں کہ ڈاکٹر تمیلی سائی سوندرا راجن نے تلنگانہ یونیورسٹیز کا من ریکروٹمنٹ بورڈ کی تشکیل کے بل2022 کو تاحال منظوری نہیں دی ہے۔
حکومت کے الزامات کی وضاحت کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ یونیورسٹیوں کے وائس چانسلروں کے تقررات کے نئے طریقہ کار کے بارے میں انہیں حکومت سے چند وضاحت درکار تھیں۔
انہوں نے کہا کہ چونکہ وہ ریاستی یونیورسٹیوں کی چانسلر ہیں، اسی لئے وضاحت طلب کرنا ان کا حق ہے۔گورنر کا یہ بھی الزام ہے کہ اضلاع کے دوروں کے دوران گورنر کے پروٹوکال کا خیال رکھا نہیں جارہا ہے۔ وہ حکومت سے یہ جاننا چاہتی ہیں کہ پروٹوکال کو نظر انداز کرنے پر کلکٹروں اور ایس پیز کے خلاف کیا کاروائی کی گئی۔
تمیلی سائی نے کے سی آر اور ان کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حکومت، ان کا احترام نہیں کررہی ہے اور پروٹوکال پر عمل نہیں کررہی ہے۔ حالیہ ہفتوں میں گورنر نے چیف منسٹر کو تنقید کا نشانہ بنانے کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑا۔
انہوں نے ریمارکس کیا کہ سیلاب پر متاثرہ بھدراچلم کے ان کے دورہ کے بعد چیف منسٹر جو اپنے بنگلہ میں آر ام کررہے تھے، سیلاب پر متاثرہ ٹاون کے دورہ پر روانہ ہونے کیلئے مجبور ہوئے تھے۔ گورنر کے تبصرہ سے بی جے پی قائدین کے الزامات کی باز گشت سنائی دے رہی تھی۔
بی جے پی قائدین الزام عائد کرتے رہے ہیں کہ چیف منسٹر نے خود کو اپنے فارم ہاوز تک محدود کرلیا ہے۔ گورنر نے یاد کیا کہ وہ بذریعہ ٹرین بھدراچلم پہنچیں جبکہ چیف منسٹر، ہیلی کاپٹر کے ذریعہ5 گھنٹوں کی تاخیر سے وہاں پہنچے، اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر ٹی پدما راؤ گوڑ نے گورنر کو تنقید کا نشانہ بنایا اور الزام عائد کیا کہ حکومت کی جانب سے روانہ فائلوں کو گورنر منظوری نہیں دے رہی ہیں۔
گوڑ نے کہا تھا کہ حکومت عوام کی بہبود اور ریاست کی ترقی کیلئے کئی فیصلہ کرتی ہے لیکن ان فائلوں (امسئلہ جات) کو منظوری دینے میں غیر ضروری تاخیر کی جارہی ہے۔ تمیلی سائی سوندرا راجن تلنگانہ کی گورنر ہیں۔ وہ پاکستان کی گورنر نہیں ہیں۔
ٹی آ رایس قائد نے یہ تبصرہ کیا تھا۔ تشکیل تلنگانہ سے8 سال قبل اور متحدہ ریاست اے پی میں 4دہائیوں میں گورنر اور حکومت کے درمیان تعلقات اس قدر کشیدہ کبھی نہیں ہوئے تھے۔ ٹاملناڈو کی سابق بی جے پی قائد تمیلی سائی کو2019 میں تلنگانہ کا گورنر بنایا گیا تھا۔
ٹی آر ایس نے گورنر کے تقرر سے قبل ریاست سے مشاورت نہ کرنے پر مرکز کے فیصلہ پر اعتراض کیا تھا۔ ابتدا ء میں ٹی آ رایس حکومت گور نر کے درمیان تعلقات خوشگوارتھے۔ تاہم حکومت اس وقت برہم ہوگئی جبکہ گورنر نے کووڈ19 وبا کے دوران چند ہاسپٹلوں کا از خود دورہ کیا۔ وباء سے نمٹنے میں حکومت کے اقدامات پر ناراضگی کے اظہار پر ٹی آر ایس حکومت برہم ہوگئی۔
سیاسی حلقوں میں گورنر کے خلاف اس وقت برہمی دیکھی گئی جبکہ ڈاکٹر تمیلی سائی سوندرا راجن نے کووڈ کی صورتحال پر اعلیٰ عہدیداروں کا اجلاس راج بھون طلب کیا۔
حکمراں جماعت نے گورنر کے اس ا قدام کو اختیارات سے تجاوز کی کاروائی قرار دیا پرگتی بھون اور راج بھون میں تلخی مزید اس وقت بڑھ گئی جب گورنر نے گورنر کوٹہ کے تحت پی کوشک ریڈی کو ایم ایل سی بنانے سے متعلق کابینہ کی سفارش کو مسترد کردیا، بعد میں حکومت نے ریڈی کو ایم ایل اے کوٹہ کے تحت کونسل میں روانہ کیا۔
چیف منسٹر اور ریاستی وزرا نے راج بھون میں منعقدہ یوم جمہوریہ تقاریب میں شرکت نہیں کی۔ گورنر کے ساتھ جاری اختلافات اس وقت مزید گہرے ہوگئے جبکہ حکومت نے گذشتہ سال ریاستی مقننہ کا بجٹ اجلاس، گورنر کے روایتی خطبہ کے بغیر منعقد کیا۔
حکومت نے یدادری وزرا کی تزئین نو کی افتتاحی تقریب سے بھی گورنر کو دوررکھا، چیف منسٹر کے سی آر خود نے اس تزئین نوشدہ مندر کا افتتاح کیا۔ گذشتہ سال فروری میں منعقدہ میڈارام جاترا میں بھی گورنر کو مدعو نہیں کیا گیا۔ گورنر بننے کے تین سال کی تکمیل کے موقع پر گذشتہ ستمبر میں ڈاکٹر تمیلی سائی سوندرا راجن نے الزام عائد کیا کہ حکومت، گورنر کی توہین کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت، پروٹوکال پر عمل نہ کرتے ہوئے خاتون گورنر کے ساتھ امتیازی سلوک کررہی ہے۔ انہوں نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ گورنر کے ساتھ اختیار کردہ رویہ، تلنگانہ کی تاریخ میں نیا اضافہ ہوگا۔ ڈاکٹر تمیلی سائی نے الزام عائد کیا کہ حکومت نے یوم جمہوریہ کے موقع پر انہیں پریڈ کے دوران ترنگا لہرانے کا موقع نہیں دیا۔
انہیں کہا گیا کہ کووڈ پروٹوکال کے مطابق راج بھون میں ترنگا لہرائیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی آفس کے عہدیدار، تقریر کیلئے حکومت کے پاس پہنچے تو انہیں تقریر کی نقل نہیں دی گئی۔ اس موقع پر اپنی طرف سے کی گئی تقریر کی مدافعت کی۔
آپ، تقریر کی کاپی فراہم نہیں کریں گے تو کیا میں اپنا منہ بند رکھوں؟ کیا مجھے تقریر کا حق نہیں ہے؟۔ یوم جمہوریہ کے موقع پر حکومت کی تحریر کردہ تقریر ہی پڑھوں؟۔
گورنر نے یہ بات کہی۔ چیف منسٹر کی دختر کے کویتا نے گورنر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ راج بھون کو سیاسی مرکز بنادیا گیا ہے اور راج بھون کو ٹ ی آر ایس حکومت اور کے سی آر کو بدنام کرنے کا مرکز بنادیا گیا ہے۔ کویتا کے فوری بعد ان کے بھائی کے ٹی آر نے بھی گورنر کو نشانہ بنایا اور گورنر کو سیا سی تقریر میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا۔
کے ٹی آر نے گورنر سے پوچھا کہ آپ دہرا رول ادا نہیں کرسکتی۔ گورنر کے عہدہ پر رہتے ہوئے تلنگانہ بی جے پی قائد کا رول ادا نہیں کرسکتی۔ ان دونوں میں سے گورنر کو کوئی رول منتخب کرنا پڑے گا۔ کے ٹی آر نے کہا کہ گورنر ادارہ ہے۔(گورنری) اعزازی عہدہ ہے نہ کہ جمہوری طرز پر منتخب عہدہ ہے۔ مرکزی حکومت نے تمیلی سائی کو نامزد کیا ہے۔