کرناٹک

مجرموں پر مذہبی لیبل لگانا انتہائی خطرناک:سدارامیا

بی جے پی کی مادر تنظیم کے قائدین نے تک یدی یورپا کو گرفتار کرنے والی حکومت کو ہندو دشمن نہیں قراردیا تھا۔ اب یہ ہنگامہ کیوں برپا ہے؟۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ کرناٹک میں بی جے پی کی صورتِ حال 100 دروازے والے مکان جیسی ہے۔

بنگلورو: چیف منسٹر کرناٹک سدارامیا نے ایک مبینہ کارسیوک کی گرفتاری کے بڑا تنازعہ بننے پر صحافتی بیان جاری کیا۔ انہوں نے کہا کہ مجرموں پر ذات پات اور مذہب کا لیبل لگانا انتہائی خطرناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ 4 سال تک بی جے پی نے غلط طرزحکمرانی اور کرپشن اسکینڈلس میں وقت گزارا لیکن وہ اچانک ہماری حکومت کی کامیابیوں پر عوام کے مثبت ردعمل سے گھبراکر اچانک جاگی ہے۔

متعلقہ خبریں
میں بلیوں کونہیں بلکہ شیروں کونشانہ بناؤں گا۔چیف منسٹر کے تبصرہ کے بعد بی آر ایس کیڈرمیں ہلچل
فلم ڈبل اسمارٹ کے آئٹم سانگ میں کے سی آر کی آواز کا استعمال۔ ایل بی نگر پولیس میں شکایت
کمیشن نے چامراج نگر سیٹ پر دیا دوبارہ پولنگ کا حکم
چیف منسٹر کے عہدہ کےلئے کرناٹک کانگریس میں رسہ کشی
تلنگانہ کا نیا ایمبلم، حکومت کے اقدام پر تنازعہ

 وہ ہبالی میں گرفتار مشتبہ مجرم کو مسئلہ بنارہی ہے۔ سدارامیا نے کہا کہ ریاست میں بی جے پی دورِ اقتدار میں لوک آیوکت پولیس نے چیف منسٹر بی ایس یدی یورپا کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا تھا۔ ہبالی میں گرفتار شخص یدی یورپا سے زیادہ بڑا ہندو یا رام بھکت ہے؟ کیا اُس وقت ہندو دشمن حکومت تھی؟

 بی جے پی کی مادر تنظیم کے قائدین نے تک یدی یورپا کو گرفتار کرنے والی حکومت کو ہندو دشمن نہیں قراردیا تھا۔ اب یہ ہنگامہ کیوں برپا ہے؟۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ کرناٹک میں بی جے پی کی صورتِ حال 100 دروازے والے مکان جیسی ہے۔

پارٹی کے سینئر قائدین نے اپنے ریاستی صدر کو قبول نہیں کیا ہے۔ ارکان ِ اسمبلی‘ اپوزیشن قائدین کا کوئی احترام نہیں کرتے۔ سدارامیا نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی اتنی بے اختیار ہے کہ وہ اپنے رکن اسمبلی بسنا گوڑا پاٹل یتنال کو وارننگ نوٹس تک جاری نہیں کرسکتی جو یدی یورپا اور ان کے بچوں کے خلاف روزانہ سنگین الزامات عائد کررہے ہیں۔

چیف منسٹر کرناٹک نے کہا کہ کانگریس حکومت دن بہ دن مزید مقبول ہوتی جارہی ہے۔ مایوسی اور بوکھلاہٹ میں بی جے پی قائدین ایک مشتبہ مجرم کی تائید پر اکٹھا ہورہے ہیں۔ بی جے پی قائدین کو ذرا سی  بھی عقل ہے تو انہیں چاہئے کہ وہ ہبالی سے گرفتار شخص کے خلاف الزامات کی فہرست پڑھ لیں اور پھر اس کی تائید کرنا ہے یا نہیں اس کا فیصلہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ ہندو چونکہ اکثریت میں ہیں‘ جیلوں میں بھی ان کی تعداد زیادہ ہے۔ کیا اس کا مطلب یہ ہوگا کہ بی جے پی سبھی ہندوؤں کے لئے لڑے گی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ریاست میں مجرمانہ سرگرمیاں بی جے پی کی حرکتوں کی وجہ سے بڑھی ہیں کیونکہ وہ مجرموں پر ذات پات اور مذہب کا لیبل لگارہی ہے۔

 اگر کوئی سفاکانہ جرائم کا ارتکاب کرے اور پھر گلے میں بھگوا شال ڈال کر ہندو ہونے کا نعرہ لگائے تو بی جے پی والے اس کے دفاع کے لئے دوڑپڑتے ہیں۔ یہ نہ صرف بھگوا شال کی بے عزتی ہے بلکہ ہندو دھرم کا بھی اپمان نہیں۔ قانون کو اس کا کام کرنے دیا جائے۔

چیف منسٹر نے کہا کہ ریاست کے بی جے پی قائدین سے میری اپیل ہے کہ وہ بھگوان اور مذہب کے نام پر حقیر سیاست کرنا بند کردیں اور ذمہ دارانہ اپوزیشن کا رول ادا کرنے کی کوشش کریں۔

a3w
a3w