دہلی

گیان واپی مسجد کے احاطہ میں پوجا کی اجازت طلب

ہندو فریق نے جمعہ کے دن 1995 کے وقف قانون پر سوالات اٹھائے۔ اس نے گیان واپی مسجد کامپلکس کے اندر شرنگار گوری استھل پر روزانہ پوجا کی اجازت مانگی۔ ضلع عدالت میں چوتھے دن بھی بحث جاری رہی۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ میں ایک درخواست داخل ہوئی ہے جس میں وارانسی کی گیان واپی مسجد میں اُس مقام پر ہندوؤں کو پوجا کی اجازت دینے کی گزارش کی گئی ہے جہاں شیولنک پایا گیا تھا۔ صدر کرشن جنم بھومی مکتی دَل راجیش منی ترپاٹھی کی طرف سے داخل درخواست میں شراون کے مہینہ میں (12 جولائی تا 12  اگست) پوجا کی اجازت مانگی گئی ہے۔

درخواست میں ایودھیا فیصلہ کا حوالہ دیا گیا کہ مورتی ہمیشہ مورتی رہتی ہے۔ منہدم ہونے سے مندر کا کردار ختم نہیں ہوتا۔  ہندو فریق نے جمعہ کے دن 1995 کے وقف قانون پر سوالات اٹھائے۔ اس نے گیان واپی مسجد کامپلکس کے اندر شرنگار گوری استھل پر روزانہ پوجا کی اجازت مانگی۔ ضلع عدالت میں چوتھے دن بھی بحث جاری رہی۔

 عدالت نے اب اگلی تاریخ سماعت 18 جولائی مقرر کی ہے۔ مسلم فریق کے وکیل ابھئے ناتھ یادو نے بتایا کہ عدالت پیر کو سماعت بحال کرے گی۔ ہندو فریق کے وکیل وشنو شنکر جین نے کہا کہ انہوں نے بنیادی طورپر 1995 کے وقف قانون کے جواز پر سوال اٹھائے۔

انہوں نے کہا کہ اس کیس میں یہ قانون اور 1991کا عبادت گاہوں کا قانون لاگو نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم فریق نشاندہی کرچکا ہے کہ یہ وقف جائیداد نمبر 100 ہے لیکن اس کا کوئی گزٹ اعلامیہ نہیں ہے۔ ریکارڈ میں بھی کوئی انٹری نہیں ہے۔

قابل غور ہے کہ پچھلی سماعتوں میں مسلم فریق نے 1937 کے دین محمد کیس کا حوالہ دیا تھا اور کہا تھا کہ جس جگہ مسجد موجود ہے وہ وقف بورڈ کی جائیدادہے۔ پی ٹی آئی کے بموجب ہندو فریق نے کہا کہ ویڈیوگرافی کے دوران جس شیولنک کے پائے جانے کا دعویٰ کیا جارہا ہے اس کی پوجا عرصہ تک ہوتی رہی ہے لیکن یہ شیولنک بعد میں چھپ گیا تھا۔

 ہندو فریق کے وکیل مدن موہن یادو نے کہا کہ آدی وشویشور ازخود پرکٹ ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم فریق ایسا کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکا کہ گیان واپی کامپلکس وقف بورڈ کی ملکیت ہے۔ پیر کے دن عدالت راکھی سنگھ کی دلیلوں کی سماعت کرے گی۔ عدالت میں صرف متعلقہ افراد کو جانے کی اجازت ہے۔