دہلی

میری تقریر سے اقتباسات کو ہٹانا’پارلیمانی جمہوریت کے خلاف’ : راہول گاندھی

راہول گاندھی نے کہاکہ "میرے تبصروں کو ریکارڈ سے ہٹانا پارلیمانی جمہوریت کے اصولوں کے خلاف ہے۔ میں یہ دیکھ کر حیران ہوں کہ کس طرح میری تقریر کا بڑا حصہ کارروائی سے ہٹا دیا گیا ہے۔"

نئی دہلی: لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہول گاندھی نے منگل کو ایوان کی کارروائی سے اپنی تقریر کے اقتباسات ہٹائے جانے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ‘پارلیمانی جمہوریت کے خلاف’ ہے۔

متعلقہ خبریں
ایکشن میں تبدیلی سے گیندبازی میں بہتری : کلدیپ یادو
مودی، ذات پات پر مبنی مردم شماری زبان پر لانے سے تک ڈرتے ہیں : راہول گاندھی
گوالیار کی شاہی ریاست نے انگریزوں کی حمایت کی تھی:پون کھیڑا
ٹاملناڈو ٹرین حادثہ، مرکز پر راہول گاندھی کی تنقید
اتم کمار ریڈی سے راہول گاندھی کا اظہار تعزیت

گاندھی نے آج یہاں پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں نامہ نگاروں سے کہا، ’’مودی جی کی دنیا میں سچائی کو مٹایا جا سکتا ہے لیکن حقیقت میں سچ کو مٹایا نہیں جا سکتا۔ میں نے جو کچھ کہنا تھا کہہ دیا، وہ جتنا چاہیں حذف کر دیں۔ سچ تو سچ ہی ہے۔”

اس سے قبل انہوں نے اس سلسلے میں لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو بھی ایک خط لکھا تھا اور کہا تھا کہ ’’میں یہ خط یکم جولائی کو صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر بحث کے دوران میری تقریر سے نکالے گئے تبصروں اور اقتباسات کے تناظر میں لکھ رہا ہوں۔

 ۔ "میرے تبصروں کو ریکارڈ سے ہٹانا پارلیمانی جمہوریت کے اصولوں کے خلاف ہے۔ میں یہ دیکھ کر حیران ہوں کہ کس طرح میری تقریر کا بڑا حصہ کارروائی سے ہٹا دیا گیا ہے۔”

گاندھی نے کہا کہ نکالے گئے اقتباسات رول 380 کے دائرہ کار میں نہیں آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایوان کے ہر رکن کو، جو عوام کی اجتماعی آواز کی نمائندگی کرتا ہے، آئین ہند کے آرٹیکل 105 (1) میں اظہار رائے کی آزادی ہے اور ایوان میں عوام کے تحفظات کو اٹھانا ہر رکن کا حق ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے عوام کے تئیں اپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے میں نے ایوان میں یہ الفاظ سوچ سمجھ کر استعمال کئے ہیں۔