مذہب

ٹینٹ ہاؤس کرایہ پر دینا جس میں ناچ گانا ہو

اصولی طور پر گناہ کی باتوں میں تعاون کرنا جائز نہیں ہے؛ اس لئے اسی مقصد سے جانتے بوجھتے ٹینٹ ہاؤس لگانا جائز نہیں ہوگا۔

سوال: ہمارا کاروبار ٹینٹ ہاؤس کا ہے، لوگ شادیوں میں کرایہ پر ٹینٹ ہاؤس لیتے ہیں، اب بعض حضرات اس میں ناچ گانا بھی رکھتے ہیں،

نہ اس کا انتظام ہماری طرف سے ہوتا ہے اور نہ ہماری اجازت سے اسے کیا جاتا ہے، کیا ہمارے لئے ایسی شکل میں اس کاروبار کو جاری رکھنا جائز ہے؟ کیا کرایہ ہمارے لئے حلال ہوگا اور کیا ہم گنہ گار ہوں گے؟(بدر الدین، ملک پیٹ)

جواب:اصولی طور پر گناہ کی باتوں میں تعاون کرنا جائز نہیں ہے؛ اس لئے اسی مقصد سے جانتے بوجھتے ٹینٹ ہاؤس لگانا جائز نہیں ہوگا؛

لیکن اگر کرایہ پر حاصل کرنے والے نے آپ کے سامنے اس مقصد کا اظہار نہیں کیا اور بعد میں اپنے طور پر وہاں ناچ گانا رکھا تو وہ گنہ گار ہوگا، آپ گنہ گار نہیں ہوں گے؛

کیوں کہ نہ آپ نے ناچ گانے کا انتظام کیا اور نہ اس کو اپنی طرف سے اجازت دی ،اور آمدنی بھی آپ کے لئے حلال ہوگی:

جازإجارۃ بیت بسوادالکوفۃأی قرأھا لا بغیرھا علی الأصح ……… لیتخذ بیت نار أو کنیسۃ أو بیعۃ أو یباع فیہ الخمر ‘‘(الدرالمختار علی ہامش الرد: ۶؍۳۹۲)

البتہ یہ بات مناسب ہوگی کہ آپ اپنے ضابطہ میں یہ بات لکھ لیں یا اسے لکھ کر لگادیں کہ ٹینٹ ہاؤس ان ہی لوگوں کو کرایہ پر دیا جائے گا ،جو اس میں ناچ گانا وغیرہ نہیں کرائیں۔