تلنگانہ

سنکی شالا پروجیکٹ کی ریٹیننگ وال منہدم، چیف منسٹر ذمہ دار، واقعہ کی عدالتی تحقیقات کرانے کا مطالبہ (ویڈیوز)

بی آر ایس کے کارگزار صدر کے ٹی راما راؤ نے جمعہ کے روز چیف منسٹر اے ریونت ریڈی کو ناگرجنا ساگر میں سنکی شالا پروجیکٹ میں زیر تعمیر انٹیک ویل اور پمپ ہاؤس کامپلکس کی برقراری کے لیے تعمیر کردہ دیوار گرنے کے لیے مکمل ذمہ دار ٹھہرایا

حیدرآباد: بی آر ایس کے کارگزار صدر کے ٹی راما راؤ نے جمعہ کے روز چیف منسٹر اے ریونت ریڈی کو ناگرجنا ساگر میں سنکی شالا پروجیکٹ میں زیر تعمیر انٹیک ویل اور پمپ ہاؤس کامپلکس کی برقراری کے لیے تعمیر کردہ دیوار گرنے کے لیے مکمل ذمہ دار ٹھہرایا اور کہا کہ چیف منسٹر کے پاس میونسپل ایڈمنسٹریشن کا قلمدان ہے اور، انہیں اس واقعہ کی ذمہ داری قبول کرنی چاہئے۔

انہوں نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ ریونت ریڈی کی نااہلی کے نتیجہ میں ریٹیننگ دیوار گر گئی۔ سابق وزیر میونسپل ایڈمنسٹریشن نے جاننا چاہا کہ اگر حکومت سے کوئی کوتاہی نہیں ہوئی ہے تو اس واقعہ کو ایک ہفتہ تک خفیہ کیوں رکھا گیا۔ سنکی شالا انٹیک ویل پروجیکٹ کو سابقہ بی آر ایس حکومت نے 2050 تک گریٹر حیدرآباد کو پینے کا پانی فراہم کرنے کے لیے کرشنا ڈرنکنگ واٹر سپلائی پروجیکٹ کا ایک اہم جز قرار دیا تھا۔

کے ٹی آر نے کہا کہ یہ واقعہ 2 اگست کو اس وقت پیش آیا جب اسمبلی کا اجلاس جاری تھا۔ حکومت کو اس مسلہ پر اسمبلی میں بیان دینا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ کیا حکومت کو اس واقعہ کا علم نہیں تھا؟ یا اسے جان بوجھ کر نظر انداز کیا گیا؟ اگر حکومت کو اس کا علم نہیں تھا تو یہ شرمناک بات ہے۔

انہوں نے حکام کے دعویٰ پر کہ جس بے ترتیب طریقہ سے کام شروع کیا گیا تھا اس کی وجہ سے یہ واقعہ پیش آیا ہے کو ناقابل فہم قرار دیا۔ بی آر ایس قائد نے دیوار گرنے کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈپٹی چیف منسٹر ملو بھٹی وکرامارکہ کو اسی جگہ سے اس حادثہ کا اعلان کرنا چاہئے جہاں یہ واقعہ ہوا۔

یہ کہتے ہوئے کہ سنکی شالا پروجیکٹ میں انجینئرنگ کی کوئی خرابی نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ یہ خرابی حکومت کے نقطہ نظر میں ہے۔ جب یہ واقعہ پیش آیا تو چیف منسٹر حیدرآباد میں تھے اور وہ اس پر کوئی جائزہ اجلاس منعقد کئے بغیر ہی امریکہ کیوں روانہ ہوگئے؟۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ مخلص ہیں تو کنٹراکٹر کو بلیک لسٹ کریں اور اس حادثہ کے لیے ذمہ دار افراد کے خلاف کارروائی کریں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ سنکی شالا کے کاموں کو تیزی سے مکمل کیا گیا ہے اور صرف موٹر فٹنگ کا کام باقی ہے۔ انہوں نے کہا ہم نے 2024 کے موسم گرما تک اس پروجیکٹ کو مکمل کرنے کا ہدف مقرر کیا تھا لیکن موجودہ حکومت نے کام کو التواء میں رکھا۔ انہوں نے کانگریس حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ جو بھی برا ہوا اس کے لیے بی آر ایس کو مورد الزام ٹھہرانا اور کسی بھی اچھی چیز کا کریڈٹ لینا بند کردے۔

کے ٹی آر نے دعویٰ کیا کہ انتخابی فائدے کے لیے کالیشورم پروجیکٹ پر جھوٹے دعوے کرنے کے لیے کانگریس پہلے ہی ”بے نقاب“ ہوچکی ہے۔ کار گزار صدر بی آر ایس نے کہا کہ کالیشورم پروجیکٹ 12 لاکھ کیوزسک سیلابی پانی کی آمد کے بعد بھی برقرار ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ اگر کالیشورم پراجکٹ ناکام ہو گیا ہے تو یہ حکومت پانی کیسے پمپ کر رہی ہے اور آبی ذخائر کو کس طرح بھر رہی ہے۔

a3w
a3w