حیدرآباد

مسلمانوں کی تعلیمی ترقی پر مدینہ ایجوکیشن سنٹر میں گول میز اجلاس

شرکاء نے اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں تعلیمی مسائل، اساتذہ اور طلباء کی مہارت میں بہتری، خصوصی تعلیم بالخصوص سماجی و جذباتی تربیت، اور ان امور پر حکومت کے ساتھ مؤثر رابطے کے طریقۂ کار پر گفتگو کی۔

حیدرآباد: مدینہ ایجوکیشن سنٹر، نامپلی میں ہفتہ کے روز "مسلمانوں کی تعلیمی ترقی: چیلنجز اور مواقع” کے عنوان سے ایک اہم گول میز اجلاس منعقد ہوا جس میں مختلف این جی اوز کے نمائندوں، سماجی کارکنوں اور ماہرین تعلیم نے شرکت کی۔ اجلاس میں تلنگانہ میں مسلم برادری کو درپیش تعلیمی مسائل اور ان کے حل پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا گیا۔

متعلقہ خبریں
مثالی پڑوس، مثالی معاشرہ جماعت اسلامی ہند، راجندر نگر کا حقوق ہمسایہ ایکسپو
عالمی یومِ معذورین کے موقع پر معذور بچوں کے لیے تلنگانہ حکومت کی مفت سہولتوں کا اعتراف مولانا مفتی صابر پاشاہ
تحفظِ اوقاف ہر مسلمان کا مذہبی و سماجی فریضہ: ڈاکٹر فہمیدہ بیگم
محکمہ تعلیم کے سبکدوش اساتذہ کو شاندار اعزاز، ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
دعا اللہ کی قربت کا دروازہ، مومن کا ہتھیار ہے: مولانا صابر پاشاہ قادری

شرکاء نے اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں تعلیمی مسائل، اساتذہ اور طلباء کی مہارت میں بہتری، خصوصی تعلیم بالخصوص سماجی و جذباتی تربیت، اور ان امور پر حکومت کے ساتھ مؤثر رابطے کے طریقۂ کار پر گفتگو کی۔

اجلاس میں پیش کیے گئے اہم مطالبات میں سرکاری اسکولوں میں بنیادی ڈھانچے کی بہتری، اقلیتی وظیفوں کی بروقت اجرائی، ٹی ایم آر ای آئی ایس (TMREIS) میں داخلوں میں اضافہ، اساتذہ کی تربیتی پروگراموں کا فروغ، آٹسٹک اور خصوصی ضروریات کے بچوں کے لیے اسکولوں کا قیام، اور ویلیو ایجوکیشن کو نصاب میں شامل کرنے کی ضرورت شامل تھی۔

اس موقع پر نمایاں شخصیات میں شفیق الزما (ریٹائرڈ آئی اے ایس)، طارق انصاری (چیئرمین مائناریٹی کمیشن تلنگانہ)، میجر ایس جی ایم قادری (ریٹائرڈ)، سبا قادری (ہیلپ حیدرآباد)، ماریہ عارف الدین (مدینہ و گلوبل گروپ)، پروفیسر انور خان، عرفان خان، مکیطہ محبوب، ایڈووکیٹ مرتضیٰ فاروقی (ریٹائرڈ آئی آر ایس)، اعجاز احمد، ایڈووکیٹ افسر جہاں، وحید (کیر اسکول) اور دیگر شامل تھے۔

چیئرمین طارق انصاری نے اپنے خطاب میں یقین دہانی کرائی کہ اجلاس میں اٹھائے گئے مسائل کو حکومت کے سامنے پیش کیا جائے گا اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر ان کے حل کے لیے ممکنہ اقدامات کیے جائیں گے۔