دہلی

امیرکبیرہندوستانیوں کا شہریت چھوڑکرچلاجانا ملک کیلئے نقصاندہ: کانگریس

جئے رام رمیش نے کہاکہ شہریت چھوڑکر جانے والے کئی ہندوستانی ماہرانہ صلاحیتوں کے ماہر ہیں اور اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں۔ ان کا ایسے وقت ملک چھوڑکر چلاجانا جبکہ یہاں ڈومیسٹک اسکلڈ لیبر سپلائی کی کمی ہے، ہماری معیشت پر سنگین اثر چھوڑے گا۔

نئی دہلی: سال 2023ء میں 2.16لاکھ ہندوستانیوں کے اپنی شہریت چھوڑدینے کے حکومت کے اعداد و شمار کے حوالہ سے کانگریس نے ہفتہ کے دن کہا کہ ماہرانہ صلاحیتوں کے مالک امیر کبیر ہندوستانیوں کا ملک چھوڑکر چلاجانا معاشی لحاظ سے مضحکہ خیز ہے۔ آئندہ چند سال میں ملک کی آمدنی گھٹ جائے گی۔

متعلقہ خبریں
کانگریس این آر آئی لیڈر جھانسی ریڈی کو جھٹکہ
ماحول ہمارے حق میں ہے تاہم حد سے زیادہ پراعتماد نہ ہوں: سونیاگاندھی
10سال سے ملک کی آواز ہم نے نہیں آپ نے سلب کر رکھی تھی، مودی پر کانگریس کا پلٹ وار
منی پور کا مسئلہ پارلیمنٹ میں پوری طاقت سے اٹھایا جائے گا: راہول گاندھی
راجیہ سبھا کی مخلوعہ نشست کیلئے ہنمنت راؤ دعویدار

 کانگریس قائد جئے رام رمیش نے کہا کہ کاروباری لوگ ہندوستانی شہریت چھوڑ کر سنگاپور، متحدہ عرب امارات، برطانیہ اور دیگر ممالک منتقل ہورہے ہیں۔ مملکتی وزیر خارجہ کیرتی وردھن سنگھ نے راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں حال میں بتایا تھا کہ 2023ء میں 2.16لاکھ سے زائد ہندوستانیوں نے اپنی شہریت چھوڑدی۔

کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے کہا کہ یہ تعداد سال 2011ء کے مقابلہ لگ بھگ دگنی ہے۔ شہریت چھوڑکر جانے والے کئی ہندوستانی ماہرانہ صلاحیتوں کے ماہر ہیں اور اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں۔ ان کا ایسے وقت ملک چھوڑکر چلاجانا جبکہ یہاں ڈومیسٹک اسکلڈ لیبر سپلائی کی کمی ہے، ہماری معیشت پر سنگین اثر چھوڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان چھوڑکر جانے والے کئی ہندوستانی معاشی لحاظ سے کافی مستحکم ہیں۔ ایک سرکردہ عالمی انوسمنٹ مائیگریشن اڈوائزری فرم نے بتایا ہے کہ ایک ملین امریکی ڈالر سے زائد اثاثہ رکھنے والے 17ہزار سے زائد ہندوستان گزشتہ 3 سال میں ملک چھوڑ کر چلے گئے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکس کی مبہم پالیسیاں اور من مانی ٹیکس اڈمنسٹریشن اِس کے لئے ذمہ دار ہے۔ گزشتہ 10 سال میں خوف کا ماحول رہا اور کارپوریٹ انڈیا کو ڈرایادھمکایا جاتا رہا۔

a3w
a3w