حیدرآباد

جامعہ عثمانیہ میں عربی و فارسی زبانوں کی تنسیخ پر افسوسناک ردعمل: مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ صابر پاشاہ

مولانا ڈاکٹر صابر پاشاہ قادری نے کہا کہ جامعہ عثمانیہ ایک ایسا تاریخی ادارہ ہے جس نے اردو، عربی اور فارسی زبانوں کو فروغ دینے میں عالمی شہرت حاصل کی تھی۔ لیکن آج اسی جامعہ سے عربی و فارسی کو خاموشی سے خارج کر دینا نہ صرف افسوسناک ہے بلکہ یہ برصغیر کی روحانی، علمی اور تہذیبی وراثت پر براہ راست حملہ ہے۔

حیدرآباد: جامعہ عثمانیہ کے انڈر گریجویٹ کورسز سے عربی اور فارسی زبانوں کو خارج کیے جانے پر لسانیات کے مرکزی دفتر، بنجارہ ہلز روڈ نمبر 12 پر ایک ہنگامی اجلاس منعقد ہوا۔ اس اجلاس کی صدارت چیئرمین لینگویجز ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن، مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے کی، جس میں عربی اور فارسی زبانوں کی تعلیم سے محرومی پر شدید افسوس اور تشویش کا اظہار کیا گیا۔

متعلقہ خبریں
مثالی پڑوس، مثالی معاشرہ جماعت اسلامی ہند، راجندر نگر کا حقوق ہمسایہ ایکسپو
عالمی یومِ معذورین کے موقع پر معذور بچوں کے لیے تلنگانہ حکومت کی مفت سہولتوں کا اعتراف مولانا مفتی صابر پاشاہ
تحفظِ اوقاف ہر مسلمان کا مذہبی و سماجی فریضہ: ڈاکٹر فہمیدہ بیگم
محکمہ تعلیم کے سبکدوش اساتذہ کو شاندار اعزاز، ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
دعا اللہ کی قربت کا دروازہ، مومن کا ہتھیار ہے: مولانا صابر پاشاہ قادری

مولانا ڈاکٹر صابر پاشاہ قادری نے کہا کہ جامعہ عثمانیہ ایک ایسا تاریخی ادارہ ہے جس نے اردو، عربی اور فارسی زبانوں کو فروغ دینے میں عالمی شہرت حاصل کی تھی۔ لیکن آج اسی جامعہ سے عربی و فارسی کو خاموشی سے خارج کر دینا نہ صرف افسوسناک ہے بلکہ یہ برصغیر کی روحانی، علمی اور تہذیبی وراثت پر براہ راست حملہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ "عربی وہ زبان ہے جس میں قرآن نازل ہوا اور اسلامی علوم کا اصل ماخذ ہے۔ فارسی وہ زبان ہے جس نے صوفیانہ ادب، حکمت اور اخلاقیات کو برصغیر میں عام کیا۔ اردو خود ان دونوں زبانوں کا خوشگوار امتزاج ہے۔ اگر عربی اور فارسی کو خارج کیا جائے تو اردو بھی اپنی شناخت کھو بیٹھے گی۔”

مولانا نے آرٹیکل 29 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہر زبان، رسم الخط اور ثقافت کو تحفظ دینا ہندوستانی آئین کا وعدہ ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا عربی اور فارسی ہماری دینی و تہذیبی وراثت کا حصہ نہیں؟ کیا ان زبانوں کو ختم کرنا آئینی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہے؟

انہوں نے زبان کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ زبان صرف رابطے کا ذریعہ نہیں بلکہ تہذیب و تمدن کے تحفظ، جذبات و خیالات کے اظہار اور نسل در نسل علوم کی منتقلی کا ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ زبان اور ثقافت لازم و ملزوم ہیں، ایک کے بغیر دوسری کا وجود بے معنی ہے۔

مولانا ڈاکٹر صابر پاشاہ قادری نے اربابِ اقتدار سے درج ذیل مطالبات کیے:

  1. جامعہ عثمانیہ میں عربی اور فارسی شعبہ جات کو فوری طور پر بحال کیا جائے۔
  2. ان زبانوں کو جامعہ کی مستقل شناخت کے طور پر برقرار رکھا جائے۔
  3. حکومتِ تلنگانہ اور وزارتِ تعلیم اس معاملے کا فوری نوٹس لے۔
  4. آئینی تحفظ کے تحت ان زبانوں کی بقاء و فروغ کے اقدامات کیے جائیں۔

اجلاس کے اختتام پر مولانا صابر پاشاہ نے شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا:
"اگر عربی کو نکالو گے، تو قرآن سے ناتا کمزور ہوگا،
اگر فارسی کو نکالو گے، تو روحانی ادب کا دریا خشک ہوگا،
اور اگر اردو تنہا رہ جائے، تو وہ بھی بہت جلد تنہا ہو جائے گی!”

انہوں نے اعلان کیا کہ ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے، اور اپنی زبانوں، دینی شناخت اور علمی ورثے کے تحفظ کے لیے ہر پرامن، آئینی اور جمہوری راستہ اختیار کریں گے۔