حیدرآباد

صفدریہ گرلز ہائی اسکول کے 90 سال مکمل، ہونہار طالبات میں نقد انعامات کی تقسیم

صفدریہ گرلز ہائی اسکول نے اپنی تاسیس کے 90 برس مکمل کر لیے ہیں۔ یہ اسکول محترمہ صغریٰ ہمایوں مرزا کے خوابوں کی تعبیر ہے، جو انہوں نے 1934ء میں قائم کیا تھا۔

حیدرآباد: صفدریہ گرلز ہائی اسکول نے اپنی تاسیس کے 90 برس مکمل کر لیے ہیں۔ یہ اسکول محترمہ صغریٰ ہمایوں مرزا کے خوابوں کی تعبیر ہے، جو انہوں نے 1934ء میں قائم کیا تھا۔

متعلقہ خبریں
مولانا صابر پاشاہ قادری: حضرت حمزہؓ کے کردار سے نئی نسل کو روشناس کرائیں
فنڈز تو مختص ہوئے، مگر خرچ کیوں نہیں؟ تلنگانہ میں 75 فیصد اقلیتی بہبود بجٹ غیر استعمال شدہ
جنت البقیع کی تعمیر نو کیلئے عالمی سطح پر احتجاج، حیدرآباد کے اندرا پارک پر دھرنا کا اعلان
حیدرآباد: جامعۃ المؤمنات میں شب قدر کی محفل، مولانا صابر پاشاہ قادری کے خطاب نے دل جیت لیے
جمعتہ الوداع: احساس اور عبادت کا دن – مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری

اب اسکول کی چوتھی نسل اس کی ذمہ داری کامیابی سے نبھا رہی ہے۔ محترمہ غوثیہ سلطانہ، جو اس وقت شکاگو میں مقیم ہیں، نے اسکول کی طالبات کے نام ایک پیام میں اس موقع پر مبارکباد پیش کی۔ یہ پیام اسکالرشپ کی تقسیم کے موقع پر پڑھ کر سنایا گیا۔

اسکول کی جماعت اول سے دہم تک کی ہونہار طالبات کو غیاث الدین میموریل سوسائٹی کی جانب سے 3 ستمبر کو نقد انعامات پیش کیے گئے۔ یہ انعامات محترمہ غوثیہ سلطانہ کی جانب سے گزشتہ چھ برس سے دیے جا رہے ہیں۔

تقریب کی صدارت اسکول کے سکریٹری جناب ہمایوں علی مرزا نے کی، جنہوں نے اعلان کیا کہ 2034ء میں اسکول کی صد سالہ تقریبات بڑے پیمانے پر منعقد کی جائیں گی اور صفدریہ اسکول المنائی کو بھی شرکت کی دعوت دی جائے گی۔

ڈاکٹر تراب علی خاں نے اسکول کے قیام کے پس منظر پر روشنی ڈالی اور ڈاکٹر رئوف خیر نے طالبات کو نصیحت کی کہ وہ والدین اور اساتذہ کا احترام کریں۔ سید خالد شہباز، سی ای او میڈیا پلس، نے مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے خطاب کیا اور طالبات کو ان کی تعلیمی کارکردگی پر مبارکباد پیش کی۔

انہوں نے طالبات کو ترغیب دی کہ وہ اپنے خوابوں کو پورا کرنے کے لیے محنت کریں اور کامیاب خواتین کی مثالیں پیش کیں۔ تقریب میں محترمہ تجمل فاطمہ تاج نے اپنا کلام بھی پیش کیا، اور طالبات نے غوثیہ سلطانہ اور صغریٰ ہمایوں مرزا کا منظوم کلام پیش کیا۔

تقریب میں انعام یافتہ طالبات کے ساتھ ہمایوں علی مرزا، سید خالد شہباز، تراب علی خاں، ڈاکٹر رئوف خیر اور تجمل فاطمہ تاج بھی شریک تھے۔