دہلی

سنبھل سروے تنازعہ، مسجد کمیٹی پہنچی سپریم کورٹ

سروے کرنے کا حکم سول جج (سینئر ڈویژن) نے ایڈوکیٹ ہری شنکر جین اور دیگر کے ذریعہ دائر مقدمہ پر دیا تھا۔ مدعی کے مطابق چندوسی میں واقع شاہی جامع مسجد کو مغل بادشاہ بابر نے 1526 میں شری ہری ہر مندر کو منہدم کرنے کے بعد بنایا تھا۔

نئی دہلی: سنبھل شاہی جامع مسجد کمیٹی نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کی ہے جس میں سروے کی صداقت پر سوال اٹھایا گیا ہے۔ چیف جسٹس سنجیو کھنہ اور سنجے کمار کی بنچ جمعہ کو شاہی جامع مسجد (سنبھل) کی انتظامی کمیٹی کی طرف سے دائر اس عرضی پر سماعت کرے گی۔

درخواست میں "جلدی” (سروے کرنے میں) پر سوال اٹھایا گیا ہے جس میں سروے کی اجازت دی گئی اور سروے ایک دن کے اندر ہی کیا گیا ۔ اچانک ایک دوسرا سروے دو دن بعد بمشکل چھ گھنٹے کے نوٹس کے ساتھ کیا گیا، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ اس سے بڑے پیمانے پر فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہوئی ہے اور ملک کے سیکولر اور جمہوری تانے بانے کو خطرہ ہے۔

سروے کے دوران تشدد میں چار مظاہرین کی موت ہو گئی۔ سروے کرنے کا حکم سول جج (سینئر ڈویژن) نے ایڈوکیٹ ہری شنکر جین اور دیگر کے ذریعہ دائر مقدمہ پر دیا تھا۔ مدعی کے مطابق چندوسی میں واقع شاہی جامع مسجد کو مغل بادشاہ بابر نے 1526 میں شری ہری ہر مندر کو منہدم کرنے کے بعد بنایا تھا۔