حیدرآباد

سکریٹریٹ مساجد کا افتتاح سکریٹریٹ کیساتھ کیوں نہیں؟ محمد مشتاق ملک

جناب محمد مشتاق ملک صدر تحریک مسلم شبان وکنوینر جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے اپنے ایک صحافتی بیان میں کہا کہ ایک بار پھر تلنگانہ حکومت نے مسلمانوں سے دروغ گوئی کی۔

حیدرآباد: سکریٹریٹ مساجد کا افتتاح سکریٹریٹ کے افتتاح کے ساتھ کیوں نہیں۔ جناب محمد مشتاق ملک صدر تحریک مسلم شبان وکنوینر جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے اپنے ایک صحافتی بیان میں کہا کہ ایک بار پھر تلنگانہ حکومت نے مسلمانوں سے دروغ گوئی کی۔

متعلقہ خبریں
وحدت اسلامی ہند کا ”یوم شہادت بابری مسجد“کا انعقاد
جلسہ عام ”فلسطین اور مسجد اقصیٰ قبلہ اول کی بازیابی“

سکریٹریٹ مساجد کی دوبارا تعمیر کا مطالبہ کے احتجاج کے دوران ریاستی وزیر داخلہ‘ اس وقت کے وقف بورڈ چیرمین ودیگر بی آر ایس مسلم لیڈرس نے بار بار مسلمانوں کو یہ تیقین دیا تھا کہ پہلے مساجد سے اذان ہوگی۔

بعد میں سکریٹریٹ کا افتتاح ہوگا۔ اطلاعات کے مطابق 30 اپریل 2023 کو سکریٹریٹ کا افتتاح عمل میں آرہا ہے اور مساجد کی تعمیر ابھی 2 تا 3 ماہ میں مکمل ہونے کی بات کی جارہی ہے۔ موجودہ تلنگانہ حکومت کے چیف منسٹر مسلمانوں سے دل خوش کن وعدوں کا زبردست ریکارڈ رکھتے ہیں۔

گزشتہ 9 سالوں میں تلنگانہ میں مسلمانوں کو سیاسی طور پر بے اثر کردیا گیا ہے۔ اسمبلی اور کونسل میں مسلمانوں کی نمائندگی ایک لحاظ سے نہ ہونے کے برابر ہوگئی ہے۔ لوک سبھا‘ راجیہ سبھامیں ٹی آر ایس میں مسلمانوں کی کوئی نمائندگی نہیں ہے۔

10 وائس چانسلرس کی فہرست میں ایک بھی مسلمان شامل نہیں ہے۔ اردو زبان کو بڑا مذاق اور تماشا بنادیا گیا ہے۔ چیرمین اردو اکیڈیمی غیر اردو داں ہیں۔ حتی کہ چیرمین اردو اکیڈیمی اپنے تشہری بیانرس تلگو زبان میں لگاتے ہیں۔

تحریک مسلم شبان اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی ملت کی زبوں حالی پر تماش بین نہیں رہ سکتی۔ معاشی طور پر تلنگانہ کے مسلمانوں کو بدحال کردیا گیا ہے۔ ابھی ایک رپورٹ این جی او ہیلنگ فاؤنڈیشن کی آئی جس میں بتلایا گیا کہ شہر کے مسلمان 60 فیصد سود پر اپنی زندگی گزار رہے ہیں۔

مسلمانوں کی ترقی کے تعلق سے حکومت تلنگانہ کے پاس کوئی منصوبہ بندی نہیں ہے۔ 2.16 لاکھ درخواستیں اقلیتی فینانس کارپوریشن کو ایک لاکھ‘ دو لاکھ قرض کے لئے وصول ہوئی جس کے لئے صرف 50 کروڑ اقلیتی فینانس کارپوریشن کو دیئے گئے۔ 12 فیصد تحفظات کے لئے ریاست کے مسلمان بے چین ہیں۔

ایس ٹی کو 10 فیصد تحفظات دے دیئے گئے مگر مسلمانوں کو 4 فیصد تا 12 فیصد تحفظات دینے کا وعدہ 10 برس پہلے کیا گیا جو ابھی تک پورا نہیں ہوا۔ صدر تحریک محمد مشتاق ملک نے کہا کہ تحفظات میں اضافہ نہیں تو ووٹ بھی نہیں کی مہم شروع کی جائے گی۔

کریمنگر‘ نظام آباد‘ سدی پیٹ میں حیدرآباد کی گول میز کانفرنس کے بعد 12 فیصد تحفظات کے لئے اجلاس ہوچکے ہیں۔ پوری ریاست میں طاقتور مہم شروع کی جائے گی۔ جناب محمد مشتاق ملک نے کہا کہ مسلم لیڈرس جو انصاف اور سیکولرازم کی بات کرتے ہوئے نہیں تھکتے۔

سکریٹریٹ مساجد کی شہادت پر خاموش رہے۔ پھر ہم نے احتجاج کیا تو سکریٹریٹ کے افتتاح سے قبل اذان و نماز کا وعدہ کیا تھا جو دیگر وعدوں کی طرح وفا نہیں ہوسکا اس کا جواب دیا جائے۔