ایچ سی یو کیمپس میں ڈاکیو منٹری کی نمائش پر کشمیر فائلز فلم کی اسکریننگ
ایک ہفتہ سے بھی کم عرصہ کے دوران یونیورسٹی آف حیدرآباد میں طلبہ کے ایک گروپ نے جہاں وزیر اعظم نریندر مودی اور 2002 کے گجرات فسادات پر بی بی سی کی متنازعہ ڈاکیو منٹری کی نمائش کی وہیں طلبہ کے حریف گروپ نے اس کے جواب میں ہندی فلم، دی کشمیر فائلز کی نمائش کی۔
حیدرآباد: ایک ہفتہ سے بھی کم عرصہ کے دوران یونیورسٹی آف حیدرآباد میں طلبہ کے ایک گروپ نے جہاں وزیر اعظم نریندر مودی اور 2002 کے گجرات فسادات پر بی بی سی کی متنازعہ ڈاکیو منٹری کی نمائش کی وہیں طلبہ کے حریف گروپ نے اس کے جواب میں ہندی فلم، دی کشمیر فائلز کی نمائش کی۔
سنٹرل یونیورسٹی جیسے حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی (ایچ سی یو) بھی کہا جاتا ہے، کیمپس میں جمعرات کی رات حالات اس وقت کشیدہ ہوگئے جبکہ طلبہ کی تنظیم اسٹوڈنٹس فیڈریشن آف انڈیا (ایس ایف آئی) نے یوم جمہوریہ کے موقع پرکیمپس پر دی مودی کو سچن ڈاکیو منٹری کی نمائش کا اہتمام کیا۔
ایس ایف آئی۔ ایچ سی یو نے اپنے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ ”ڈاکیو منٹری کی اسکرننگ کیلئے400 سے زائد طلبہ کیمپس میں نکل پڑے جنہوں نے اس ڈاکیو منٹری کی نمائش کو روکنے، بدامنی پھیلانے اور غلط پروپگنڈہ سے متعلق فرقہ پرست طلبہ تنظیم اے بی وی پی کی کوششوں کو خارج کردیا۔
ایس ایف آئی نے کہا کہ وہ طلبہ برادری کو سلام کرتا ہے جنہوں نے اظہار خیال کی آزادی اور کیمپس میں جمہوریت کیلئے ہمارا ساتھ دیا ہے، ایس ایف آئی کے اس پروگرام کے جواب میں اے بی وی پی نے ہندی فلم دی کشمیر فائلز کی اسکریننگ کا اہتمام کیا ہے۔
یہ فلم، پاکستانی تائید کے دہشت گردوں کی جانب سے ہندوؤں کو قتل کرنے اور ان ہندوؤں کو کشمیر سے بیدخل کرنے کی کارروائیوں پر مبنی ہے۔
کیمپس میں ہلکی کشیدگی اس وقت پھیل گئی جبکہ اے بی وی پی کے چند طلبہ پر مشتمل ایک گروپ نے کیمپس میں دی کشمیر فائلز کی نمائش کیلئے اسکریننگ آلات لانے کی اجازت نہ دینے کے خلاف یونیورسٹی کے مین گیٹ پر دھرنا منظم کیا۔قبل ازیں طلبہ کے ایک گروپ نے 21جنوری کو یونیورسٹی انتظامیہ کی اجازت کے بغیر بی بی سی کی ڈاکیو منٹری کی نمائش کی۔