مشرق وسطیٰ

غزہ میں اسرائیلی فوج کی زمینی کارروائی کا دوسرا دن۔ مزید 33فلسطینی شہید

اسرائیلی فوجی اور دبابے چہارشنبہ کے دن غزہ شہر کے اندر گھستے چلے گئے۔ زمینی کارروائی کا آج دوسرا دن تھا جس کی بین الاقوامی سطح پر کافی مذمت ہوئی ہے۔

یروشلم / غزہ (اے پی / یو این آئی) اسرائیلی فوجی اور دبابے چہارشنبہ کے دن غزہ شہر کے اندر گھستے چلے گئے۔ زمینی کارروائی کا آج دوسرا دن تھا جس کی بین الاقوامی سطح پر کافی مذمت ہوئی ہے۔

فلسطینی تباہ علاقہ چھوڑکر بھاگ رہے ہیں۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس کی فضائیہ اور توپ خانہ نے گزشتہ چند دن میں شہر کو 150 مرتبہ نشانہ بنایا۔ ان حملوں میں کئی فلک بوس عمارتیں ڈھیر ہوگئیں۔ یہ علاقہ گنجان آباد ہے۔ خیمہ کیمپس میں ہزاروں فلسطینیوں نے پناہ لے رکھی ہے۔

فلسطینیوں کو جان بچاکر شہر سے بھاگتے دیکھا گیا۔ بعض لوگ کاروں میں اور بعض پیدل جنوبی غزہ کی طرف جارہے ہیں۔ یو این آئی کے بموجب آج صبح سے غزہ بھر میں اسرائیلی حملوں میں کم از کم 33 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں، جب کہ اسرائیل نے غزہ سے انخلا کے لیے عارضی روٹ کھولنے کا اعلان کیا ہے۔

قطری نشریاتی ادارہ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل بین الاقوامی مذمت میں اضافے کے باوجود سب سے بڑے شہر پر مکمل زمینی حملہ جاری رکھے ہوئے ہے، کئی فلسطینی آج صبح سے اب تک غزہ کی پٹی میں شہید ہوچکے ہیں، جن میں ایک بچہ اور اس کی ماں بھی شامل ہیں جو غزہ شہر کے مغرب میں واقع الشاطی پناہ گزین کیمپ میں ایک رہائشی عمارت پر فضائی حملے میں مارے گئے۔

مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ غزہ شہر پر بمباری میں ڈرامائی اضافہ ہوا ہے، مسلسل دھماکوں نے درجنوں گھروں کو تباہ کردیا ہے اور بحری جہاز بھی ٹینکوں اور جیٹ طیاروں کے ساتھ اس بڑے حملے میں شامل ہو گئے ہیں۔ آج صبح سے شہید ہونے والے 33 میں سے 21 افراد غزہ سٹی میں مارے گئے، جہاں اسرائیلی فوج نے مرکزی شہری علاقے پر قبضہ کرنے کے لیے بڑا زمینی حملہ شروع کیا ہے۔یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب اقوامِ متحدہ کی ایک تحقیقاتی رپورٹ نے اسرائیل کو فلسطینی علاقے میں ‘نسل کشی’ کا مرتکب قرار دیا ہے اور اس کا الزام نتن یاہو اور دیگر اعلیٰ حکام پر عائد کیا ہے۔

اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیل کی غزہ پر جنگ میں کم از کم 64 ہزار 964 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 65 ہزار 312 زخمی ہو چکے ہیں، ہزاروں مزید ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔حماس کی جانب سے 7 اکتوبر 2023 کے حملوں میں اسرائیل میں ایک ہزار 139 افراد مارے گئے تھے اور تقریباً 200 کو یرغمال بنالیا گیا تھا۔

دریں اثنا چین کی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ ان کا ملک غزہ شہر پر اسرائیل کے حملے کی سخت مخالفت کرتا ہے، چین دنیا بھر کی ان درجنوں حکومتوں کے ساتھ شامل ہو گیا ہے جنہوں نے اس پر اعتراضات اٹھائے ہیں۔ترجمان لن جیان نے کہا کہ چین غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائیوں میں اضافے کی سخت مخالفت کرتا ہے اور تمام ایسے اقدامات کی مذمت کرتا ہے، جو شہریوں کو نقصان پہنچاتے ہیں اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔

دوسری جانب قطر کی وزارت خارجہ نے ‘ایکس’ پر ایک مذمتی بیان جاری کیا، جس میں غزہ شہر پر اسرائیل کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ قطر اسے برادر فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی جنگ کا تسلسل سمجھتا ہے۔ وزارت نے کہا کہ یہ بڑا حملہ امن کے امکانات کو کمزور کرنے اور علاقائی و بین الاقوامی سلامتی کے لیے خطرہ پیدا کرنے کے منصوبے کا حصہ ہے۔ وزارت اس بات کا اعادہ کرتی ہے کہ ریاستِ قطر فلسطینی مقصد اور برادر فلسطینی عوام کی ثابت قدمی کی حمایت میں اپنے پختہ اور مستقل مؤقف پر قائم ہے۔

اسرائیل نے غزہ سٹی کے رہائشیوں کے انخلا کے لیے عارضی بنیاد پر نیا روٹ کھولنے کا اعلان کیا ہے، صہیونی ریاست نے شدید بمباری کے بعد فلسطینی علاقے کے مرکزی شہر میں زمینی حملے تیز کر دیے ہیں۔ برطانوی اخبار دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان اویخائی ادرعی نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی فوج صلاح الدین اسٹریٹ کے راستے ایک عارضی نقل و حمل کا روٹ کھولنے کا اعلان کرتی ہے، خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق ادرعی نے کہا کہ ‘یہ راستہ صرف 48 گھنٹے کے لیے کھلا رہے گا’۔

منگل کے روز اسرائیل نے غزہ سٹی پر اپنا طویل عرصے سے متوقع زمینی حملہ شروع کیا تھا، جس میں ٹینک اور دھماکا خیز مواد سے بھری ریموٹ کنٹرول بکتر بند گاڑیاں اس کی گلیوں میں بھیجی گئیں۔ بین الاقوامی تنقید اور اقوامِ متحدہ کے کمیشن کی تحقیقات میں اسرائیلی ریاست کو فلسطینی علاقے میں نسل کشی کا ذمہ دار قرار دینے کے بعد اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے کمیشن کی رپورٹ کو ‘گمراہ کن اور جھوٹی’ قرار دے کر مسترد کر دیا تھا۔

اسرائیلی فوج نے کہا کہ اسے توقع ہے کہ غزہ سٹی میں اس کا فوجی آپریشن مکمل ہونے میں ‘کئی ماہ’ لگیں گے، یہ پہلا موقع ہے کہ اسرائیل نے علاقے کے سب سے بڑے آبادی والے مرکز پر کنٹرول حاصل کرنے کے اپنے منصوبے کے لیے کوئی مدت بتائی ہے۔ اہم امدادی تنظیموں کے اتحاد نے یو این کمیشن کی تحقیقاتی رپورٹ میں اسرائیل کو نسل کشی کا ذمہ دار قرار دینے کے بعد عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ سٹی پر اسرائیل کے حملے کو روکنے کے لیے زیادہ سخت اقدامات کرے۔