مذہب

حکومت کے فراہم کئے ہوئے مال کو معاہدہ کے برخلاف فروخت کردینا

حکومت کے جن قوانین کا تعلق عوام سے ہے، ان کی اطاعت کرنا واجب ہے؛ اس لئے اس کے لئے وعدہ خلافی کرتے ہیں ، اسے بیچ دینا جائز نہیں ، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : مسلمان پر ضروری ہے کہ وہ اپنی شرطوں اور وعدوں پر قائم رہیں : المسلمون عند شروطھم ما وافق الحق (المستدرک علی الصحیحین ، حدیث نمبر : ۲۳۱۰)

سوال:- حکومت قحط و غربت سے نیچے زندگی گزارنے والوں کو مکان بناکر دیتے ہیں ؛ لیکن حکومت کی طرف سے پابندی ہوتی ہے کہ وہ آگے دس یا پندرہ سال تک اس مکان کو بیچ نہیں سکتا؛ ورنہ ہوتا یہ ہے کہ وہ معمولی قیمت پر مکان بیج کر پھر کہیں جھونپڑی وغیرہ بناکر رہنے لگتے ہیں، جس سے ان کو بھی نقصان ہوتا ہے اور مجموعی ماحول بھی متاثر ہوتا ہے ، تو کیا اس طرح مکان کو خریدنا بیچنا اور دوسرے شخص کا اس کو خریدنا جائز ہوگا ؟ ( محمد سلیم الدین، کھمم)

جواب:- حکومت کے جن قوانین کا تعلق عوام سے ہے، ان کی اطاعت کرنا واجب ہے؛ اس لئے اس کے لئے وعدہ خلافی کرتے ہیں ، اسے بیچ دینا جائز نہیں ، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : مسلمان پر ضروری ہے کہ وہ اپنی شرطوں اور وعدوں پر قائم رہیں : المسلمون عند شروطھم ما وافق الحق (المستدرک علی الصحیحین ، حدیث نمبر : ۲۳۱۰)

البتہ حکومت کے حوالہ کرنے کے بعد چوںکہ اب وہ اس کا مالک ہوچکا ہے؛ اس لئے اگر اس کو بیچ ہی دے تو خریدار اس کا مالک ہوجائے گا ؛ لیکن اگر حکومت نے غریب شہر یوں کو مکان میں رہنے کا اجازت نامہ دے دیا ، رجسٹری نہیں کی ، تو وہ اس کا مالک نہیں، صرف اس میں رہائش کا حق رکھتا ہے؛ اس لئے اس صورت میں اس کا کسی اور شخص سے بیچنا درست نہیں ہوگا ، فقہاء نے بیت المال کی جاگیر کا یہی حکم لکھا ہے:

ثم علی قول أبی یوسف یعلم حکم الاقطاعات من أراضي بیت المال إذ حاصلھا ، أن الرقبۃ لبیت المال والخراج لہ ، فحینئذ لا یصح بیعہ ولا ھبتہ ولا وقفہ ۔ (النہر الفائق ، شری کنز الدقائق : ۳؍۲۴۰)
٭٭٭

a3w
a3w