بھارت

پی ایف آئی کے کئی ارکان نے شام کا سفر کیا تھا

نیشنل انوسٹیگیشن ایجنسی(این آئی اے) کے تیار کردہ کاغذات کے بموجب بہت کم نوجوان بیرونی سرزمین پر مارے گئے یا ہلاک ہوئے۔ ہندوستان واپس بھیجے جانے کے واقعات بھی بہت کم ہیں۔

نئی دہلی: خطرناک دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ / داعش میں بھرتی ہونے والے پاپلر فرنٹ آف انڈیا(پی ایف آئی) ارکان نے جہاد میں حصہ لینے شام جیسے ممالک پہنچنے کے لئے ہمیشہ طویل روٹ اختیار کی تاکہ وہ سیکوریٹی ایجنسیوں سے بچے رہیں۔ عہدیداروں نے یہ بات بتائی۔

منگل کے دن 5 سال کے لئے ممنوع قرارپانے والی پی ایف آئی پر الزام ہے کہ اسلامک اسٹیٹ جیسی دہشت گرد تنظیموں سے اس کے روابط تھے۔

نیشنل انوسٹیگیشن ایجنسی(این آئی اے) کے تیار کردہ کاغذات کے بموجب بہت کم نوجوان بیرونی سرزمین پر مارے گئے یا ہلاک ہوئے۔ ہندوستان واپس بھیجے جانے کے واقعات بھی بہت کم ہیں۔

2017میں کیرالا پولیس کو جانکاری ملی تھی کہ بعض مسلم نوجوان‘ شام گئے ہیں اور بعض اسلامک اسٹیٹ کے جہاد میں حصہ لینے والے ہیں۔ اس کیس میں بیشتر ملزمین پی ایف آئی ارکان تھے۔

خلیجی ملک سے لوٹنے والا حمزہ‘ اسلامک اسٹیٹ میں کیرالا کے نوجوانوں کی بھرتی کا ماسٹر مائنڈ سمجھا جاتا ہے۔ اس نے پی ایف آئی کے ایسے حامیوں سے دوستی کی تھی جو ملک دشمن یا مخالف حکومت جذبات رکھتے تھے۔

پی ایف آئی کے ڈیویژنل صدر محمد سمیر عرف ابوصفوان نے مختلف ممالک سے گزرکر شام جانے کا منصوبہ بنایا تھا۔ وہ سعودی عرب‘ ملایشیا اور ترکی گیا اور ملک ِ شام سے بلاوے کا اس نے انتظار کیا۔

بعدازاں عبدالمناف اور محمد سمیر دونوں نے ملک ِ شام میں جہاد میں حصہ لیا اور اپنی جان دی۔ عراق اور شام میں خلافت ِ اسلامیہ کے اعلان کے بعد حمزہ نے محمد سمیر اور عبدالمناف کو قائل کیا تھا کہ کافروں کی سرزمین سے ہجرت کی ضرورت ہے۔