تلنگانہ

تلنگانہ میں یوریا کی شدید قلت۔کسانوں کا احتجاج

کسان تنظیموں کا کہنا ہے کہ حکومت وقت پر کھاد کی فراہمی میں ناکام رہی ہے، جس کے سبب لاکھوں ایکڑ زرعی اراضی پر کھڑی فصلیں خطرے میں ہیں۔ اگر فوری طور پر یوریا کی سپلائی نہ کی گئی تو بڑے پیمانے پر مالی نقصان کے ساتھ ساتھ غذائی پیداوار بھی متاثر ہوگی۔

حیدرآباد: تلنگانہ میں یوریا کی شدید قلت سے کسانوں میں بے چینی بڑھتی جا رہی ہے۔ فصل برباد ہونے کا خدشہ کسانوں کو پریشان کر رہا ہے۔ کئی مقامات پر کسان زرعی مراکز کے چکر لگا رہے ہیں لیکن وہاں بھی یوریا دستیاب نہیں ہے۔

متعلقہ خبریں
کسانوں کا احتجاج، دہلی کی سرحدوں پر ٹرافک جام
جمعہ: دعا کی قبولیت، اعمال کی فضیلت اور گناہوں کی معافی کا سنہری دن،مولانامفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
کےسی آر کی تحریک سے ہی علیحدہ ریاست تلنگانہ قائم ہوئی – کانگریس نے عوامی مفادات کوبہت نقصان پہنچایا :عبدالمقیت چندا
طب یونانی انسانی صحت اور معاشی استحکام کا ضامن، حکیم غریبوں کے مسیحا قرار
وقف جائیدادوں کے تحفظ کے لیے وزیراعلٰی اور چیف جسٹس سے ٹریبونل کو مضبوط کرنے کی گزارش

کسان تنظیموں کا کہنا ہے کہ حکومت وقت پر کھاد کی فراہمی میں ناکام رہی ہے، جس کے سبب لاکھوں ایکڑ زرعی اراضی پر کھڑی فصلیں خطرے میں ہیں۔ اگر فوری طور پر یوریا کی سپلائی نہ کی گئی تو بڑے پیمانے پر مالی نقصان کے ساتھ ساتھ غذائی پیداوار بھی متاثر ہوگی۔

کئی کسانوں نے شکایت کی ہے کہ بلیک مارکٹ میں یوریا کی فروخت ہو رہی ہے اور مجبوراً زیادہ قیمت پر کھاد خریدنی پڑ رہی ہے۔ حکومت سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ فوری طور پر یوریا ذخیرہ اندوزی کے خلاف کارروائی کی جائے اور کسانوں کو سرکاری نرخوں پر کھاد دستیاب کرائی جائے۔

زرعی ماہرین نے بھی خبردار کیا ہے کہ اگر موجودہ صورتحال برقرار رہی تو کپاس، مکئی اور دھان کی پیداوار میں نمایاں کمی آسکتی ہے، جس کا براہِ راست اثر ریاست کی معیشت اور کسانوں کی روزی پر پڑے گا۔


مختلف مقامات پر احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے ہیں۔ کئی منڈل مراکز اور زرعی دفاتر کے سامنے کسان دھرنے دے رہے ہیں اور حکومت کے خلاف نعرے بلند کر رہے ہیں۔

کچھ مقامات پر کسانوں نے کھیتوں سے خراب ہوتی فصلیں لاکر زرعی دفاتر کے سامنے رکھ کر بطور احتجاج اپنی ناراضگی ظاہر کی۔ کئی دیہاتوں کے کسان خواتین سمیت ریالیوں کی شکل میں باہر نکلے اور اپنے مطالبات منوانے کے لیے نعرے بازی کی۔

احتجاج کرنے والے کسانوں کا کہنا ہے کہ حکومت صرف وعدے کر رہی ہے لیکن زمینی سطح پر کوئی عملی اقدام نظر نہیں آ رہا۔ کسان رہنماؤں نے خبردار کیا کہ اگر فصلیں تباہ ہو گئیں تو اس کا ذمہ دار مکمل طور پر حکومت ہی ہوگی۔

زرعی ماہرین اور مبصرین کا کہنا ہے کہ کسانوں کی یہ برہمی آنے والے دنوں میں ایک بڑی تحریک کی شکل اختیار کر سکتی ہے، جس سے ریاست کی سیاسی صورتحال پر بھی اثر پڑنے کا امکان ہے۔