ایشیاء

بنگلہ دیش میں حالات انتہائی سنگین، طلبا اور ہندوستانی شہریوں کیلئے حکومت کی اڈوائزری جاری

طلباء مظاہرین کی پولیس اور وزیر اعظم شیخ حسینہ کی پارٹی عوامی لیگ کے طلباء ونگ بنگلہ دیش چھاترا لیگ کے ارکان کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔ ولسن سینٹر میں ساؤتھ ایشیا انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر مائیکل کوگل مین نے بتایا ہے کہ

نئی دہلی: بنگلہ دیش میں کوٹہ سسٹم کے خلاف طلبا اور عام نوجوانوں کے احتجاج کی وجہ سے بنگلہ دیش میں حالات انتہائی سنگین ہیں۔ تعلیمی اداروں کے کیمپس میں طلبا اور پولیس مظاہرین کے درمیان گولی باری کے واقعات رونما ہوچکے ہیں۔ اس درمیان بنگلہ دیش میں رہنے والے ہندوستانی شہریوں اور طلباء کیلئے مرکزی حکومت نے ایک ایڈوائزری جاری کی ہے۔

متعلقہ خبریں
سیف علی خان پر حملہ آور ملزم کا باپ وزارتِ خارجہ اور ہائی کمیشن سے رجوع ہوگا
پاکستان میں ہندوستانی ہائی کمیشن عہدیداروں کی 2 ملزمین سے ملاقات
دونوں جماعتوں نے حیدرآباد کو لیز پر مجلس کے حوالے کردیا۔ وزیر اعظم کا الزام (ویڈیو)
بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کے خلاف گرفتاری وارنٹ
اروناچل میں مشتبہ انتہاپسند نے سابق رکن اسمبلی کو گولی ماردی

بنگلہ دیش میں ہندوستانی شہریوں اور طلباء کو حکومتی رہنما خطوط میں سفر سے گریز اور یہاں تک کہ گھروں سے باہر نہ نکلنے کا مشورہ دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ اگر کوئی مدد کی ضرورت محسوس کریں تو ڈھاکہ میں بھارتی ہائی کمیشن اور چٹاگانگ، راجشاہی، سلہٹ اور کھلنا کے ذیلی ہائی کمیشن سے فون اور واٹس ایپ پر رابطہ کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔

ریزرویشن مخالف طلباء اور نوجوانوں کے مکمل بنگلہ دیش بند کے اعلان کی وجہ سے جمعرات کی صبح سے ہی بنگلہ دیش عملی طور پر ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے۔ بنگلہ دیش کی راجدھانی ڈھاکہ سمیت ملک کے مختلف شہروں میں ہڑتال ہے۔

 اس کے ساتھ ساتھ مختلف علاقوں میں دھرنے، ناکہ بندی اور احتجاج جاری ہے۔ منگل کو پرتشدد مظاہرے کی وجہ سے چھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ جس کے بعد چہارشنبہ کی رات دیر گئے تک ڈھاکہ سمیت مختلف اضلاع میں جھڑپیں ہوتی رہیں۔ اس صورتحال میں نئی دہلی کو بھارتی شہریوں کی سلامتی کے حوالے سے تشویش ہے۔

یکم جولائی سے ہائی کورٹ کی جانب سے بنگلہ دیش کی 1971 کی آزادی کی تحریک میں حصہ لینے والوں کی اولادوں کے لیے سرکاری ملازمتوں میں ریزرویشن بحال کئے جانے کے خلاف طلبا احتجاج کررہے ہیں ۔

جون میں ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد بنگلہ دیش میں سرکاری ملازمتوں کے لئے 56 فیصد سیٹیں ریزرو ہیں جن میں 30فیصد 1971کی تحریک آزادی میں لینے والے مجاہدین آزادی کی اولاد اور پوتے پوتیو ں کیلئے سیٹیں مخصوص ہیں ۔اس کے علاوہ خواتین، اقلیت اور’’ پسماندہ اضلاع‘‘کے لوگ بھی شامل ہیں۔

طلباء مظاہرین کی پولیس اور وزیر اعظم شیخ حسینہ کی پارٹی عوامی لیگ کے طلباء ونگ بنگلہ دیش چھاترا لیگ کے ارکان کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔ ولسن سینٹر میں ساؤتھ ایشیا انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر مائیکل کوگل مین نے بتایا ہے کہ یہ صرف غریبوں کی قیادت میں نچلی سطح کے مظاہروں کا معاملہ نہیں ہے۔ یہ یونیورسٹی کے طلباء ہیں جن میں سے اکثر کام کرنے والے طبقے سے اوپر ہیں … حقیقت یہ ہے کہ یہاں بہت سارے طلباء ہیں جو بہت غصے میں ہیں، نوکریوں کی تلاش میں مایوس ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ وہ انتہائی غریب نہ ہوں، لیکن پھر بھی انہیں اچھی، مستحکم ملازمتوں کی ضرورت ہے۔

انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے مطابق، بنگلہ دیش کے 170 ملین افراد میں سے تقریباً 67 فیصد کی عمریں 15-64 سال ہیں اور ایک چوتھائی سے زیادہ کی عمریں 15 سے 29 سال ہیں۔

اس لحاظ سے کام کرنے کی عمر کی ایک قابل ذکر آبادی ہے۔ کینیڈا کی ایشیا پیسیفک فاؤنڈیشن میں تحقیق اور حکمت عملی کی نائب صدر وینا نادجیبلا نے کہا کہ جنوبی ایشیائی ملک کو یونیورسٹی سے فارغ التحصیل افراد کے لیے ملازمت کے شدید بحران کا سامنا ہے۔