چینائی: خلائی تسخیر کے لئے جاری ہندوستان کی کوششوں میں تاملوں کی شراکت کافی پائیدار دکھائی دے رہی ہے کیونکہ آج سورج کی طرف اسرو نے جو مشن بھیجا ہے، اس کی کامیابی کا سہرا بھی ایک تامل کے سرجاتا ہے۔
ملئے نگار شاجی سے جو ریاست تامل ناڈو کے جنوبی ضلع ٹینکاسی سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون سائنسدان ہیں جو آدتیہ ایل ون مشن کی پراجیکٹ ڈائرکٹر ہیں۔
ہندوستانی خلائی ایجنسی اسرو کی طرف سے سورج کی طرف بھیجے گئے پہلے خلائی مشن کی پراجیکٹ ڈائرکٹر 59 سالہ نگار شا جی اس مشن کی کامیابی پر پھولے نہیں سمارہی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے بموجب شا جی کے بھائی ایس شیخ سلیم نے کہا کہ ان کی بہن نے اپنی اسکولی تعلیم سینگوٹائی گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری اسکول سے انگلش میڈیم میں مکمل کی۔
اس کے بعد انہوں نے ترونل ویلی گورنمنٹ انجینئرنگ کالج سے انجینئرنگ میں گریجویشن کیا اور 1987 میں اسرو میں شمولیت اختیار کی۔
وہ بنگلورو میں رہتی ہیں اور جب بھی کوئی خاندانی تقریب ہوتی ہے تو سینگوٹائی جاتی ہیں۔ شا جی کے شوہر بھی ایک انجینئر ہیں اور ایک خلیجی ملک میں کام کرتے ہیں۔ ان کا بیٹا بھی ہالینڈ میں بطور سائنسدان کام کر رہا ہے۔
ان کی بیٹی اور ہماری والدہ بنگلورو میں شا جی کے ساتھ رہتی ہیں جبکہ 30 سال قبل ہمارے والد اس دنیا سے رخصت ہوچکے ہیں۔ واضح رہے کہ چندریان 3 کے پراجیکٹ ڈائریکٹر پی ویرامتھویل کا تعلق بھی تامل ناڈو سے ہے۔
انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) نے ہفتہ کو آندھرا پردیش کے سری ہری کوٹا میں ستیش دھون خلائی مرکز سے آدتیہ-ایل ون سولار مشن کو کامیابی کے ساتھ لانچ کیا۔
خلائی جہاز کو انتہائی قابل اعتماد راکٹ سسٹم پولار سیٹلائٹ لانچ وہیکل (پی ایس ایل سی سی 57) کا استعمال کرتے ہوئے لانچ کیا گیا۔ ان تمام ذہین لوگوں میں جنہوں نے اس پراجیکٹ کے کامیاب آغاز میں اپنا رول ادا کیا، ایک نام سب سے زیادہ روشن ہے اور وہ ہے نگار شا جی کا۔
جنوبی ضلع ٹینکاسی سے تعلق رکھنے والی ممتاز خاتون سائنسدان نگار شا جی نے آج آدتیہ ایل ون مشن کے کامیاب آغاز کے ذریعہ تاریخ رقم کردی ہے۔ وہ ہندوستان کی پہلی شمسی خلائی مہم کی پروجیکٹ ڈائریکٹر ہیں جس کا مقصد سورج کا مطالعہ کرنا ہے۔
شاجی کی جڑیں تامل ناڈو کے سینگوٹائی قصبے سے ملتی ہیں جہاں وہ ایک کسان شیخ میراں اور ان کی بیوی زیتون بی بی کے گھر پیدا ہوئی تھیں۔ اپنی معمولی شروعات کے باوجود نگار کی علم کی پیاس چھوٹی عمر سے ہی عیاں تھی۔
انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم سینگوٹائی کے ایس آر ایم گرلز اسکول میں مکمل کی۔ بعد میں مدورائی کامراج یونیورسٹی میں الیکٹرانکس اور کمیونیکیشنز میں انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی اور بٹس رانچی سے الیکٹرانکس اور کمیونیکیشن میں ماسٹرز کرکے اپنی تعلیم کو آگے بڑھایا۔
نگار کا خلائی تحقیق کی دنیا میں سفر 1987 میں اس وقت شروع ہوا جب انہوں نے ستیش دھون اسپیس سینٹر میں شمولیت اختیار کی، جو انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) کی ایک ممتاز شاخ ہے۔ ان کی لگن اور مہارت نے انہیں بنگلورو میں یو آر راؤ سیٹلائٹ سینٹر پہنچایا جہاں انہوں نے آدتیہ ایل ون پراجیکٹ ڈائریکٹر کا اہم عہدہ سنبھالنے سے پہلے کئی اہم رول ادا کئے۔
Aditya-L1 مشن میں اپنی شمولیت سے پہلے نگار شا جی نے ہندوستانی ریموٹ سینسنگ، کمیونیکیشن اور مصنوعی سیاروں کے ڈیزائن اور ترقی میں اہم کام کئے۔
خاص طور پر انہوں نے ہندوستانی ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ ریسورس سیٹ-2A کے لئے ایسوسی ایٹ پراجیکٹ ڈائریکٹر کے طور پر خدمات انجام دیں جو قومی وسائل کی نگرانی اور انتظام کے لئے ایک اہم اثاثہ ہے۔
اس میدان میں ان کے کام میں امیج کمپریشن، سسٹم انجینئرنگ اور اسپیس انٹرنیٹ ٹیکنالوجیز پر تحقیق شامل تھی۔ نگار شاجی کی آدتیہ-ایل ون پراجیکٹ کی قیادت ان کے شاندار کیریئر میں ایک اہم کامیابی سمجھی جائے گی۔
جب مقامی میڈیا کی جانب سے چیلنجز کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چیلنجز ہر موڑ پر موجود ہیں لیکن وہ ناقابل شکست نظر نہیں آتے۔
انہوں نے کہا کہ اسرو میں خواتین کے لئے سازگار ماحول میسر ہے جہاں کسی کی پہچان صنف کی بجائے قابلیت پر ہوتی ہے۔ نگار کے یہ الفاظ خواتین کو مستقبل پر یقین رکھنے اور اپنے خوابوں کو حاصل کرنے کی خواہش رکھنے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔