خصوصی شرعی عدالت جامعتہ المؤمنات مغلپورہ حیدرآباد کا انعقاد کئی شرعی مسائل کی رہنمائی
شرعی عدالت میں گھریلو تنازعات، میاں بیوی کے جھگڑے، جائیداد کے معاملات، نکاح و طلاق اور دیگر خاندانی امور پر مفصل رہنمائی فراہم کی جاتی ہے۔ ہر منگل کو مرد و خواتین دونوں کے لیے عدالت کھلی رہتی ہے تاکہ ہر آنے والے کو اپنی شکایت کا مناسب حل مل سکے۔
حیدرآباد: جامعۃ المؤمنات، مغلپورہ میں ہر منگل کو منعقد ہونے والی خصوصی شرعی عدالت نے مقامی عوام کو گھریلو، خاندانی اور دیگر شرعی مسائل کے حل کے لیے ایک موثر پلیٹ فارم فراہم کر دیا ہے۔ اس عدالت میں اضلاع اور شہر حیدرآباد کے مختلف علاقوں سے مرد و خواتین رجوع کرتے ہیں تاکہ اپنے مسائل کا قرآن و حدیث کی روشنی میں شرعی اور منصفانہ حل حاصل کر سکیں۔
شرعی عدالت میں گھریلو تنازعات، میاں بیوی کے جھگڑے، جائیداد کے معاملات، نکاح و طلاق اور دیگر خاندانی امور پر مفصل رہنمائی فراہم کی جاتی ہے۔ ہر منگل کو مرد و خواتین دونوں کے لیے عدالت کھلی رہتی ہے تاکہ ہر آنے والے کو اپنی شکایت کا مناسب حل مل سکے۔
اس عدالت کی صدارت امیر شریعت حضرت مولانا مفتی محمد حسن الدین نقشبندی صاحب، صدر المفتی جامعۃ المؤمنات، جبکہ نگرانی مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد مستان علی قادری صاحب، بانی و ناظم اعلی جامعۃ المؤمنات انجام دیتے ہیں۔
پینل میں شامل مفتیان اور علمائے کرام میں مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری، مولانا مفتی موسیٰ بن عبدالجلیل باحجاج اور مولانا مفتی ڈاکٹر ایس ایم سراج الدین چشتی القادری شامل ہیں۔ یہ علماء نہایت حکمت، تحمل اور شرعی بصیرت کے ساتھ مسائل سنتے اور ان کے حل کے لیے رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔
جامعۃ المؤمنات کی شرعی عدالت عوام کے لیے ایک قابلِ اعتماد اور موثر "شرعی رہنمائی مرکز” کے طور پر کام کر رہی ہے۔ اس عدالت میں رجوع کرنے والے افراد سے کسی بھی قسم کی فیس یا ہدیہ طلب نہیں کیا جاتا بلکہ یہ تمام خدمات فی سبیل اللہ فراہم کی جاتی ہیں۔
کنوینر شرعی عدالت، مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے عوام خصوصاً خواتین سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے دینی و فقہی مسائل کے حل کے لیے شرعی عدالت سے رجوع کریں۔ ہر منگل کو عصر تا عشاء کی نماز کے بعد یہاں قرآن و سنت کی روشنی میں خاندانی تنازعات، نکاح و طلاق، وراثت اور دیگر شرعی معاملات پر رہنمائی فراہم کی جاتی ہے۔
جامعۃ المؤمنات کی جانب سے یہ موقع عوام کے لیے ایک اہم سہولت قرار دیا جا رہا ہے تاکہ وہ اپنے شرعی مسائل کا جائز اور قانونی حل حاصل کر سکیں۔