حیدرآباد

جامعہ ریاض الصالحات میں جلسہ تقسیم اسناد، محمد اظہر الدین، مولانا اعجاز محی الدین و سیم و دیگر کا خطاب

مولانا اعجاز محی الدین و سیم نائب صدر جامعہ وخطیب مسجد عزیزیہ مہدی پٹنم نے کہا کہ حصول علم کے بعد تکبر پیدا نہیں ہونا چاہیے۔علماء و عالمات کو دیگر لوگوں کی اچھی باتوں اور مشوروں کو قبول کرنا چاہیے۔

حیدرآباد: جامعہ ریاض الصالحات اعظم پور ، دینی و دعصری علوم کا حسین امتزاج ہے۔2009سے اب تک 364 عالمات122 فاضلات، اور50 سے زائد طالبات نے حفظ قرآن مجید مکمل کیا ہے۔جامعہ میں ان شعبوں کے علاوہ انگلش میڈیم ہائی اسکول کے بھی اچھے نتائج حاصل ہو رہے ہیں۔

 یہاں سے فارغ ہونے والی اکثر طالبات کا لجس، یونیورسٹیز میں آگے تعلیم جاری رکھی ہوئی ہیں۔ جامعہ کا مقصد ایسی طالبات کی تیاری ہے جو دینی علوم و عصری علوم میں مہارت حاصل کرتے ہوئے، اپنی اور اپنے گھر کی اصلاح کے ساتھ ساتھ بہتر سماج کے قیام میں مدد گار ثابت ہو سکے۔ ان خیالات کا اظہار جناب ڈاکٹر  محمدمبشر احمد صاحب ناظم شہر جماعت اسلامی ہند حیدر آباد و صدر جامعہ ریاض الصالحات اعظم پورہ نے جلسہ تقسیم اسناد و عطائے خلعت کے موقع پر کیا۔

 مولانا اعجاز محی الدین و سیم نائب صدر جامعہ وخطیب مسجد عزیزیہ مہدی پٹنم نے کہا کہ حصول علم کے بعد تکبر پیدا نہیں ہونا چاہیے۔علماء و عالمات کو دیگر لوگوں کی اچھی باتوں اور مشوروں کو قبول کرنا چاہیے۔ آفات علم پر گفتگو کرتے ہوئے مولانا نے فرمایا کہ علم حاصل کرنے والوں میں تکبر، خود پسندی، خود نمائی، کا آنا لازمی بات ہے لیکن ہمیں رسول اکرمﷺ کے اسوہ کو سامنے رکھ کر اپنی تربیت کا سامان کرنا چاہیے۔

اخلاقی رویہ کی اصلاح بہت ضروری ہے ورنہ عام آدمی اگر بد اخلاقی کرتا ہے تو وہ اسی کی حد تک محدود رہتا ہے مگر کوئی علم رکھنے والا بد اخلاقی کرے تو وہ پوری قوم کی رسوائی کا باعث بنتا ہے۔ حصول علم کے بعد تفرقے کی کوئی وجہ نہیں ہونا چاہیے۔

 علم حاصل کرنے کے بعد عمل نہ کرنا یہ علم کی سب سے بڑی آفت ہے۔ اصلاح معاشرہ کے لیے خاص طور پر اہل علم ذمہ دار ہیں، اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرتے رہنا اورکبھی غافل نہ ہونا یہ طالبات کی ذمہ داری ہے۔

محمد اظہر الدین، معاون امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند تلنگانہ نے اپنے صدارتی خطاب میں طالبات کو گھروں میں اور نکاح کے بعد اپنے سسرال میں اور پورے سماج پر اخلاق، کردار، صبر وتحمل، معاملہ فہمی کے ذریعہ اچھے اثرات ڈالنے کی ہدایت کی اور کہا کہ یہ اہم ذمہ داری ہے۔

آپ کا علم روز روز آواز دیتا ہے کہ آپ مکمل طور پر اپنے آپ کو اسلامی رنگ میں رنگ لیں اور داعیانہ زندگی گزاریں اور با عمل زندگی گزارنے کی کوشش کریں۔ سلسلہ تقریر جاری رکھتے ہوئے آپ نے کہا کہ مولانا مودودیؒ، حسن البناء شہیدؒ، سید قطب شہید ؒنے یہ کوشش کی تھی کہ ماڈرن ایجو کیشن کے ساتھ دینی علم اور دینی علوم کے ساتھ عصری علوم ہواور آج الحمد للہ یہ فکر عام ہو چکی ہے۔

 سر پرست جامعہ مولا نا محمود خاں عمری نے طالبات کو اپنے علم کے صحیح استعمال کرنے اور با عمل زندگی گزارنے کی ہدایت دی۔ اور فرمایا کہ علم کے ذریعہ سے درجات بھی بلند ہوتے ہیں لیکن اگر خدا تعالی کی نافرمانیاں کی جائیں تو پکڑ بھی اتنی ہی سخت ہے۔ طالبات نے بہترین تعلیمی مظاہرہ پیش کیا۔ محترمہ حمیر انشاط پرنسپل جامعہ نے سالانہ رپورٹ پیش کی۔

فارغ ہونے والی طالبات کو سند فراغت اور خلعت دی گئی۔ محمد مجیب الا علی، امیر مقامی ملک پیٹ، محترمہ ناصرہ خانم،محترمہ آسیہ تسنیم، محترمہ خدیجہ مہوین، محترمہ اسماء ز رزری نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی۔

 اس موقع پر مرزا اعظم علی بیگ، ضیا الرحمن سلیم، حیدر قریشی، شمس الدین، نعیم الدین ذمہ داران جامعہ کے علاوہ اساتذہ اکرام مولانا علی احمد صابر،مولانا طیب عبدالسلام قاسمی کے بشمول جامعہ کے معلمین و معلمات اور اولیاء طالبات و سرپرستوں کی کثیر تعداد پروگرام میں موجود تھی۔