ورنگل: مولانا سید شاہ غلام افضل بیابانی المعروف خسرو پاشاہ سجادہ نشین درگاہ قاضی پیٹ ورنگل نے حضرت سید شاہ افضل بیابانیؒ کی عرس تقاریب کے موقع پر اضلاع تلنگانہ کی 200 سے زائد درگاہوں کے سجادہ نشین و متولیان (تلنگانہ ڈسٹرکٹس درگاہ اسو سی ایشن) کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں امن و امان اور شانتی کیلئے خانقاہوں سے باہر نکل کر تمام طبقات میں شعور بیدار کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے صدارتی خطاب میں کہا کہ بارگاہیں دراصل قومی یکجہتی کا مظہر ہیں۔ سہ روزہ عرس حضرت سید شاہ افضل بیابانیؒ میں پہلی مرتبہ تلنگانہ اضلاع کی درگاہوں کے 200سے زائد سجادگان و متولیان نے شرکت کی۔
مولانا خسرو پاشاہ نے تقریر جاری رکھتے ہوئے کہا کہ یہ ملک سارے ہندوستانیوں کا اور تمام مذاہب کا ہے۔ تمام علاقے اور تمام زبانیں اس ملک کا اٹوٹ حصہ ہیں۔ ہماری قدیم روایات کو بنائے رکھنے اور امن و امان کیلئے سخت محنت کرنے کی ضرورت ہے۔ مذہب اسلام دیگر ابنائے وطن کے ساتھ بہتر تعلقات رکھنے اور ان کے مذاہب کا احترام کرنے کا درس دیتا ہے۔
مولانا خسرو پاشاہ نے کہا کہ جو ں جوں انتخابات قریب آتے ہیں لوگ ہمارے قریب آتے ہیں، اس لئے ہم سب کو متحدہ قدم اٹھانے اور اس ملک کی بقاء اور یہاں کے رہنے والوں کی ترقی کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام مسلمانوں کو کلمہ کی بنیاد پر متحد ہونے اور تمام ابنائے وطن کے ساتھ بہتر تعلقات کو استوار کرنے کی ضرورت ہے۔ وقف جائیدادوں کا تحفظ اور اس کے مسائل کو حل کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ مسلمانوں کے مستقبل اور نئی نسل کے بارے میں غورو فکر کی بھی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ملک ایک گلدستہ کی مانند ہے اور تمام مذاہب قابل احترام ہیں۔ اس وقت ملک میں جو نفرت کا ماحول ہے‘ اس کو محبت و اخوات میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ چند شرپسندوں کی وجہ سے سارے ملک کا ماحول خراب ہورہا ہے تو ایسے میں ہم کو آگے آنے کی ضرورت ہے۔
مولانا نے ملک کے دستور و جمہورت کو بچانے ایک دوسرے کے شانہ بہ شانہ چلنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اولیاء اللہ کی تعلیمات کے مطابق تمام لوگوں میں یکسانیت اور انسانیت پیدا کرنا ہے۔
تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر اے ریونت ریڈی نے بھی عرس تقریب میں شرکت کی اور کہا کہ میں خود یہاں نہیں آیا بلکہ اللہ والوں نے مجھے یہاں بلوایا ہے۔ اللہ تعالیٰ، اللہ والوں کی بات کو سنتا ہے، رد نہیں کرتا۔ میری درخواست ہے کہ اس ملک میں محبت کا ماحول پیدا ہو اور نفرت کی فضاء دورہو جائے۔ اس کیلئے دعاء فرمائیں اور اس ریاست میں اقلیتوں کی ترقی کیلئے بھی دعاء فرمائیں۔
انہوں نے تمام سجادگان اور متولیان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ ہمارے ساتھ ہیں تو اس ریاست میں ہی نہیں، اس ملک پر بھی ہمارا غلبہ ہوگا۔ انہوں نے خسرو پاشاہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اقلیتوں کی ترقی پر ان کی گہری نظرہے۔ اس لئے انہیں مینارٹی ڈکلریشن کا ڈائریکٹر بنایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اوقافی جائیدادوں پر کسی کا بھی قبضہ ہونے نہیں دیا جائے گا۔ اس ملک میں اقلیتیں بھی برابر کی حقدار ہیں۔ قاضی پیٹ درگاہ شریف میں حاضری کے بعد مجھے بہت سکون حاصل ہوا ہے۔
محمد علی شبیر سابق وزیر نے کہا کہ 4 فیصد تحفظا ت دراصل کانگریس کی اقلیتوں کے ساتھ محبت کا ثبوت ہے۔ ریاست میں کئی ایک جگہ پر مساجد کو شہید کیا گیا اور اقلیتوں کو برائے نام ترقی دی گئی۔ اس ریاست میں اور اس ملک میں کانگریس کی حکمرانی ضروری ہے جس کیلئے آپ کا تعاون ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ مولانا خسرو پاشاہ جس وقت آندھراپردیش ریاستی وقف بورڈ کے صدرنشین تھے، اس وقت اوقافی جائیدادوں کا تحفظ اور ترقی ہوئی تھی۔ اب تو ریکارڈ تک موجود نہیں ہے۔
خسروپاشاہ کی خدمات کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کو متحدہ کرنے میں ان کا بہت بڑا رول رہا ہے۔ اس موقع پرمولانا اکبر نظام الدین، مولانا بختیار بیابانی اوردیگر نے بھی خطاب کیا۔