ایشیاء

سینٹ مارٹن جزیرہ امریكہ کو نہ دینا میرا جرم۔ شیخ حسینہ کا سنسنی خیز الزام

سابق وزیر اعظم بنگلہ دیش شیخ حسینہ نے انکشاف کیا کہ اگر وہ سینٹ مارٹن جزیرہ حوالہ کردیتیں تو اقتدار میں برقرار رہتیں۔ انہوں نے خلیج بنگال میں امریکہ کا عمل دخل گوارہ نہیں کیا۔

نئی دہلی: سابق وزیر اعظم بنگلہ دیش شیخ حسینہ نے انکشاف کیا کہ اگر وہ سینٹ مارٹن جزیرہ حوالہ کردیتیں تو اقتدار میں برقرار رہتیں۔ انہوں نے خلیج بنگال میں امریکہ کا عمل دخل گوارہ نہیں کیا۔

متعلقہ خبریں
بنگلہ دیشی پولیس جوابی کارروائی کے خوف سے فیلڈ ڈیوٹی کرنے کو تیار نہیں
امریکہ کا ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد میں اضافے کا فیصلہ
ہندوستان فرار ہونے سے قبل حسینہ واجد نے استعفیٰ دیا یا نہیں؟ بیٹے کا نیا دعویٰ
بنگلہ دیش، طلبہ تحریک نے چیف جسٹس سمیت ججوں کو بھی استعفے دینے کا الٹی میٹم دے دیا
بنگلہ دیش میں ریزرویشن اصلاحات کے خلاف احتجاج میں 147 افراد ہلاک

میڈیا اطلاعات میں یہ بات کہی گئی۔ اپنی اس تقریر کا متن ہندوستان میں جاری کرتے ہوئے جو وہ نہیں کرسکی تھیں 76سالہ قائد نے کہا کہ انہوں نے اس لئے استعفیٰ دیا کہ وہ جنازوں کا جلوس نہیں دیکھنا چاہتی تھیں۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ تکلیف دہ بات ہے کہ ان کی پارٹی عوامی لیگ کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ عنقریب بنگلہ دیش واپس ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ بنگلہ دیش کے مستقبل کے لئے دعا کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ طلبہ کی لاشوں پر برسراقتدار آنا چاہتے تھے، لیکن میں نے ایسا ہونے نہیں دیا۔ اگر میں نے سینٹ مارٹین جزیرہ دے دیا ہوتا اور خلیج بنگال میں امریکہ کا عمل دخل ہونے دیا ہوتا تو میرا اقتدار برقرار رہتا۔

انہوں نے کہا کہ اگر میں بنگلہ دیش میں رہتی تو مزید جانیں جاتیں۔ مزید املاک کو نقصان پہنچتا۔ میں نے اقتدار چھوڑنے کا تکلیف دہ فیصلہ کیا۔ شیخ حسینہ تقریر کرنا چاہتی تھیں، لیکن مظاہرین ان کے بنگلہ تک پہنچ گئے تھے اور وہ ملک چھوڑنے پر مجبور ہوگئی تھیں۔ گزشتہ مئی میں شیخ حسینہ نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی حکومت کو گرانے کی سازش ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ بنگلہ دیش میں ایک نیا عیسائی ملک بنانے کا ایک گورے کا منصوبہ ہے۔

طلبا کی احتجاجی تحریک کے نتیجے میں مستعفی ہونے اور بھارت میں پناہ لینے والی بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم حسینہ واجد کا دھڑن تختہ ہونے کے بعد پہلا بیان سامنے آگیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق شیخ حسینہ واجد نے اپنے 15 سالہ اقتدار کے خاتمے کا ذمہ دار امریکہ کو ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ایئربیس قائم کرنے کیلئے سینٹ مارٹن جزیرہ امریکہ کو نہ دینا میرا جرم بنا دیا گیا۔

سابق وزیراعظم شیخ حسینہ نے مزید کہا کہ اگر میں استعفیٰ نہ دیتی تو مجھے لاشوں کا جلوس دیکھنا پڑتا۔ وہ لاشوں پر اقتدار حاصل کرنا چاہتے تھے لیکن میں نے اس کی اجازت نہیں دی۔شیخ حسینہ واجد نے اپنے ہم وطنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ شدت پسندوں کے بہکاوے میں نہ آئیں۔

یہ بیان دراصل شیخ حسینہ واجد کا مستعفی ہونے سے قبل قوم سے کی جانے والی تقریر پر مبنی تھا جو انہیں کرنے نہیں دی گئی تھی کیونکہ مشتعل مظاہرین ان کے گھر پر پہنچ گئے تھے اور ملک کے سیکورٹی افسران نے وزیراعظم کو جلد سے جلد وہاں سے نکل جانے کا مشورہ دیا تھا۔

تاہم اب بھارت میں شیخ حسینہ واجد نے کچھ لوگوں سے اپنی اْس نہ ہو پانے والی تقریر کے مندرجات پر گفتگو کی ہے اور این ڈی ٹی وی نے تحریری شیخ حسینہ نے دعویٰ کیا کہ بنگلا دیش اور میانمار کے کچھ علاقوں کو ملا کر ایک نیا“عیسائی ملک”بنانے کی سازش ہورہی ہے جس کے لیے امریکا نے سینٹ مارٹن جزیرہ مانگا تاکہ اپنا ایئربیس بنانا چاہتا تھا لیکن میں نے ملک کی خودمختاری کو داو? پر نہیں لگایا اور جزیرہ دینے سے انکار کردیا تھا۔

حسینہ واجد نے کہا کہ اگر میں کسی خاص ملک کو بنگلا دیش میں ایئربیس بنانے کی اجازت دیتی تو میرے اقتدار کو کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔شیخ حسینہ کے بقول جنوری میں ہونے والے الیکشن پر امریکا کی جانب سے دھاندلی کے الزامات اور غیر منصفانہ قرار دینے کو بھی قومی سلامتی کے منافی قرار دیا۔

یاد رہے کہ سینٹ مارٹن جزیرے کا رقبہ صرف 3 مربع کلومیٹر ہے اور یہ خلیج بنگال کے شمال مشرقی حصے میں واقع ہے۔حسینہ واجد نے مستعفی ہونے اور ملک چھوڑنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے اپنی تقریر میں کہنا تھا کہ اگر میں ایسا نہ کروں تو ملک میں مزید خون بہے گا لیکین امید مت چھوڑیں میں جلد واپس آؤں گی۔

a3w
a3w