بنگلورو میں 2 سالہ پاکستانی لڑکی کا کامیاب بون میرو ٹرانسپلانٹ
نارائنا ہیلت کیر چین کے سربراہ دیوی شیٹی نے کہا کہ MPSI سے کئی اعضاء بشمول آنلھوں اور دماغ کی کارکردگی متاثر ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔ ڈاکٹروں نے بتایا کہ 2.6 سالہ امائرہ کو اس کے باپ کا بون میرو استعمال کرتے ہوئے بچایا گیا۔
بنگلورو: پاکستان کی 2 سالہ امائرہ سکندر خان کا بنگلورو کے ایک دواخانہ میں کامیاب بون میرو ٹرانسپلانٹ (بی ایم ٹی) کیا گیا۔ کراچی کے کرکٹ کمنٹیٹر سکندر خان کی بیٹی حال میں نارائنا ہیلت سٹی میں بی ایم ٹی کی مدد سے Mucopolysaccharidosis type1 (MPSI) سے شفایاب ہوئی۔
نارائنا ہیلت کیر چین کے سربراہ دیوی شیٹی نے کہا کہ MPSI سے کئی اعضاء بشمول آنلھوں اور دماغ کی کارکردگی متاثر ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔ ڈاکٹروں نے بتایا کہ 2.6 سالہ امائرہ کو اس کے باپ کا بون میرو استعمال کرتے ہوئے بچایا گیا۔
بچی کا علاج کرنے والے ڈاکٹر سنیل بھٹ نے بتایا کہ MPSI میں جسم میں ایک اینزائم نہیں ہوتا۔ اس اینزائم کی کمی کی وجہ سے مریض کے جسم میں کئی تبدیلیاں آتی ہیں۔ جگر اور طحال (تلی) بڑے ہوجاتے ہیں۔ ہڈیاں بدل جاتی ہیں۔ زیادہ تر بچے 19 سال کی عمر میں اپاہج ہوجاتے ہیں اور 20 برس میں مرجاتے ہیں۔
اس لڑکی کے بھائی بہن نہیں ہیں جس کی وجہ سے باپ کو ڈونر کے طورپر منتخب کیا گیا۔ ڈاکٹر بھٹ نے کہا کہ اس صورتِ حال کو ہاف میاچ ڈونر ٹرانسپلانٹ کہا جاتا ہے۔
ٹرانسپلانٹ کے 4ماہ بعد لڑکی کی صحت ٹھیک ہوگئی اور اینزائم نارمل ہونے لگے۔ لڑکی کی ماں صدف نے کہا کہ انہیں اس بیماری کی کوئی جانکاری نہیں تھی۔ انہوں نے کافی ریسرچ کے بعد ڈاکٹر بھٹ سے رجوع کیا۔