سپریم کورٹ: بلقیس گینگ ریپ کے مجرموں کی رہائی کے خلاف عرضی پر فیصلہ محفوظ
سپریم کورٹ نے آج مرکز اور حکومت ِ گجرات کو ہدایت دی کہ وہ 2002 کے فسادات کے دوران بلقیس بانو اجتماعی عصمت ریزی کیس اور ان کے خاندان کے 7 ارکان کے قتل کے 11 خاطیوں کی سزا میں تخفیف سے متعلق اصل ریکارڈ 16 اکتوبر تک داخل کریں۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے آج مرکز اور حکومت ِ گجرات کو ہدایت دی کہ وہ 2002 کے فسادات کے دوران بلقیس بانو اجتماعی عصمت ریزی کیس اور ان کے خاندان کے 7 ارکان کے قتل کے 11 خاطیوں کی سزا میں تخفیف سے متعلق اصل ریکارڈ 16 اکتوبر تک داخل کریں۔
جسٹس بی وی ناگارتنا اور جسٹس اجل بھویاں پر مشتمل بنچ نے بلقیس بانو کے وکیل اور مرکز‘ حکومت ِ گجرات اور مفادِ عامہ کی درخواستیں داخل کرنے والوں کے وکلاء کے بیانات کی سماعت کے بعد مجرموں کی سزا میں تخفیف کے خلاف داخل کی گئی درخواستوں پر اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
بلقیس بانو نے حکومت گجرات کی جانب سے مجرموں کو سزا میں تخفیف کے خلاف ایک درخواست داخل کی ہے۔
ان کے علاوہ مفادِ عامہ کی کئی درخواستیں داخل کی گئی ہیں جن میں ایک درخواست سی پی آئی ایم لیڈر سبھاشنی علی‘ آزاد صحافی ریوتی لال اور لکھنو یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر روپ ریکھا ورما کی ہے۔
ٹی ایم سی رکن پارلیمنٹ مہواموئترا نے بھی خاطیوں کی سزا میں تخفیف اور ان کی قبل ازوقت رہائی کو چیلنج کیا ہے۔