اتراکھنڈ ہندو مہاپنچایت پر روک لگانے سے سپریم کورٹ کا انکار
ڈیویژن بنچ نے ایک درخواست کی سماعت سے انکار کردیا جس میں اتراکھنڈ میں ہندو تنظیموں کی طرف سے بلائی گئی مہاپنچایت پر پابندی کی گزارش کی گئی تھی۔

اتر کاشی /نئی دہلی: سپریم کورٹ نے چہارشنبہ کے دن اتراکھنڈ کے پرولا میں ہندو تنظیموں کی بلائی گئی مہاپنچایت پر روک لگانے سے انکار کردیا جبکہ مقامی نظم ونسق نے ٹاؤن میں امتناعی احکامات نافذ کردیئے۔ مہاپنچایت جمعرات کو پرولا میں ہونے والی ہے حالانکہ انتظامیہ نے اس کی اجازت نہیں دی ہے۔
ڈیویژن بنچ نے ایک درخواست کی سماعت سے انکار کردیا جس میں اتراکھنڈ میں ہندو تنظیموں کی طرف سے بلائی گئی مہاپنچایت پر پابندی کی گزارش کی گئی تھی۔ درخواست میں یہ بھی گزارش کی گئی تھی کہ ایک مخصوص فرقہ کو نشانہ بنانے والی نفرت انگیز تقاریر کے خلاف ایف آئی آر درج ہو۔
جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس احسن الدین امان اللہ پر مشتمل بنچ نے وکیل شاہ رخ عالم سے کہا کہ وہ قانونی راحت لیں۔ بنچ نے انہیں ہائی کورٹ جانے یا متعلقہ حکام سے رجوع ہونے کی آزادی دی۔ بنچ نے کہا کہ ہائی کورٹ ہے‘ ضلع انتظامیہ ہے‘ آپ وہاں جاسکتے ہیں۔
نظم وضبط کی برقراری ریاستی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ آپ یہ کیوں نہیں سوچتے کہ معاملہ اس کے علم میں لایا جائے۔ آپ کو ہائی کورٹ پر بھروسہ ہونا چاہئے۔ شاہ رخ عالم نے کہا کہ پوسٹرس لگائے گئے ہیں کہ ایک مخصوص فرقہ کے لوگ اترکاشی چھوڑدیں۔
نفرت بھڑکانے والی تقاریر کرنے والوں کے خلاف ازخود ایف آئی آر درج ہونی چاہئے لیکن پولیس کوئی کارروائی نہیں کررہی ہے۔ ایف آئی آر‘ یو اے پی اے کے تحت درج ہونی چاہئے۔ 15 جون کو مہاپنچایت ہونے والی ہے اور یہ پنچایت بلانے والوں نے ضلع انتظامیہ کو الٹی میٹم دیا ہے کہ 15 جون تک ایک مخصوص فرقہ کے لوگوں کو ہٹادیا جائے۔
ضلع اترکاشی کے پرولا اور دیگر ٹاؤنس میں 26 مئی کو ایک ہندو لڑکی کے اغوا کی ناکام کوشش کے بعد سے فرقہ وارانہ کشیدگی جاری ہے۔ نامعلوم افراد نے مسلمانوں کی دکانوں پر پوسٹرس لگادیئے کہ وہ پرولا میں ہندو تنظیموں کی مہاپنچایت سے قبل اپنا بوریا بستر لپیٹ کر چلے جائیں ورنہ انہیں نتائج بھگتنے ہوں گے۔
سب ڈیویژنل مجسٹریٹ پرولا دیوآنند شرما نے کہا کہ دفعہ 144 کے تحت امتناعی احکامات 19جون تک لاگو رہیں گے۔ دایاں بازو تنظیموں بشمول وشوا ہندو پریشد‘ بجرنگ دل اور دیوبھومی رکھشا ابھیان نے لو جہاد کے خلاف کل مہاپنچایت بلائی ہے۔ بی جے پی قائدین جس لو جہاد کی اصطلاح کا استعمال کرتے ہیں اسے حکومت نہیں مانتی۔
اترکاشی کے ضلع مجسٹریٹ ابھیشیک روہیلا اور سپرنٹنڈنٹ پولیس ارپن یادو ونشی نے پیر کے دن پرولا میں سبھی طبقات کے لوگوں سے ملاقات کی تھی اور ان سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی تھی۔ مسلمانوں کے حقوق کے لئے لڑنے والی تنظیم مسلم سیوا سنگھٹن نے بھی 18 جون کو دہرہ دون میں مہاپنچایت بلائی ہے۔
اتراکھنڈ وقف بورڈ اور ریاستی حج کمیٹی نے چیف منسٹر سے اپیل کی کہ وہ ”غیرسماجی“ عناصر کے خلاف سخت کارروائی کریں جو پہاڑی ریاست میں امن درہم برہم کرنے کی کوشش میں ہیں۔ مسلم تنظیموں نے چیف منسٹر سے گزارش کی کہ مسلمانوں کی حفاظت کی جائے جو پرولا میں کئی نسلوں سے آباد ہیں۔