مہاراشٹرا

عثمان آباد کے نام پر سپریم کورٹ کا مداخلت سے انکار ، درخواست خارج

حکومت مہاراشٹر نے اورنگ آباد کا نام بدل کر اسے چھترپتی سمبھاجی نگر اور عثمان آباد کا نام بدل کر اسے دھاراشیو کر دیا ہے۔ جس کے خلاف کئی درخواستیں ہائی کورٹ اور اس کے بعد سپریم کورٹ میں داخل کی گئی ہیں۔

اورنگ آباد:سپریم کورٹ نے آج 2 جولائی کو بمبئی ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف دائر ایس ایل پی کو خارج کر دیا جس میں مہاراشٹر حکومت کے عثمان آباد شہر کا نام بدل کر دھاراشیو رکھنے کے نوٹیفکیشن کو برقرار رکھا گیا تھا۔ جسٹس ہریشکیش رائے اور ایس وی این بھٹی کی بنچ نے مداخلت کرنے سے انکار کردیا۔

متعلقہ خبریں
ری نیمنگ کمیشن قائم کرنے کی درخواست سپریم کورٹ میں خارج
یکم اپریل سے انٹرمیڈیٹ کلاسس نہیں ہوں گی
گینگسٹر بشنوئی کا انٹرویو، سپریم کورٹ سے ٹی وی رپورٹر کو راحت
سپریم کورٹ نے کولکتہ واقعہ کا لیا از خود نوٹس، جلد ہوگی معاملہ کی سماعت
کرشنا جنم بھومی۔شاہی مسجد تنازعہ کی سماعت ملتوی

آج دن بھر مراٹھواڑہ کے ان دو اضلاع کے ناموں کی تبدیلی سے متعلق خبریں گشت کر رہی ہیں کہ سپریم کورٹ نے اورنگ آباد اور عثمان آباد کے ناموں کی درخواستوں کو خارج کردیا۔ حالانکہ ذرایع کے مطابق عدالت کا یہ فیصلہ صرف عثمان آباد سے متعلق ہے۔

اس ضمن میں ، اورنگ آباد کے نام تبدیلی کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے والے محمد ہاشم عثمانی نے آج یو این ائی کو بتایا کہ، انکی درخواست پر ابھی کوئی سنوائی نہیں ہوئی ہے، اور آئندہ سماعت کے دوران ہم اپنا موقف پوری وضاحت اور صراحت کے ساتھ عدالت کے سامنے رکھیں گے۔ اور اُمید ہے کہ فیصلہ ہمارے حق میں ہوگا۔

بتا دیں کہ حکومت مہاراشٹر نے اورنگ آباد کا نام بدل کر اسے چھترپتی سمبھاجی نگر اور عثمان آباد کا نام بدل کر اسے دھاراشیو کر دیا ہے۔ جس کے خلاف کئی درخواستیں ہائی کورٹ اور اس کے بعد سپریم کورٹ میں داخل کی گئی ہیں۔

اورنگ آباد اور عثمان آباد شہروں کے ساتھ ساتھ ریونیو علاقوں (ضلع، سب ڈویژن، تعلقہ، گاؤں) کے نام تبدیل کرنے کو چیلنج کرتے ہوئے ہائی کورٹ کے سامنے کئی عرضیاں دائر کی گئیں۔ مرکزی وزارت داخلہ نے 24 فروری 2023 کو اورنگ آباد کا نام تبدیل کرنے کی منظوری دی تھی، جبکہ اس نے پہلے ہی 7 فروری 2023 کو عثمان آباد کے لیے منظوری دے دی تھی۔

ریاستی حکومت نے 24 فروری 2023 کو دو نوٹیفیکیشن کے ذریعے شہروں کے تبدیل شدہ ناموں کو باضابطہ طور پر مطلع کیا، حالانکہ اس وقت متعلقہ ریونیو والے علاقوں کے نام تبدیل کرنے کا عمل مکمل نہیں ہوا تھا۔ ریاستی حکومت نے اسی دن ایک مسودہ نوٹیفکیشن بھی شائع کیا جس میں اورنگ آباد اور عثمان آباد کے ریونیو علاقوں کا نام تبدیل کرنے پر عام لوگوں سے اعتراضات طلب کیے گئے۔

اورنگ آباد اور عثمان آباد ریونیو ایریاز کے نام تبدیل کرنے کا باقاعدہ طور پر صرف دو ہفتے بعد 15 ستمبر 2023 کو مطلع کیا گیا۔ اس کے بعد ریونیو علاقوں کے نئے ناموں کو چیلنج کرتے ہوئے نئی درخواستیں دائر کی گئیں۔ درخوستوں میں استدلال پیش کیا گیا کہ نام تبدیل کرنا سیاسی مقاصد کے لیے کیا رہا ہے اور یہ مذہبی اختلاف کو ہوا دیتا ہے۔

اورنگ آباد کے نام تبدیل کرنے کو چیلنج کرنے والی مفاد عامہ کی درخواست میں عرضی گزار نے الزام لگایا کہ مہاراشٹر میں ان تمام شہروں کے ناموں کو تبدیل کرنے کی مہم چلائی جا رہی ہے جن کا مسلم نام ہے۔

تاہم، مہاراشٹر حکومت نے اس تنازعہ کی تردید کی اور کہا کہ شہر کا نام ایک ایسی شخصیت کے نام پر رکھا گیا ہے جسے پوری ریاست نے بہت زیادہ عزت دی ہے ۔چھترپتی سمبھاجی نگر کے معاملے میں اس کا کوئی مذہبی رنگ نہیں ہے۔

تاہم، ہائی کورٹ نے چیلنج شدہ نوٹیفکیشن میں مداخلت کرنے سے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا کہ یہ کسی غیر قانونی یا کسی اور قانونی خرابی کا شکار نہیں ہے۔

اس حکم کے خلاف درخواست گزاروں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا اور اس حکم کو کالعدم قرار دینے کی کوشش کی۔ انہوں نے غیر قانونی حکم پر روک لگانے کی استدعا بھی کی تھی۔ موجودہ عرضی ایڈوکیٹ آن ریکارڈ پلکت اگروال کے ذریعے دائر کی گئی تھی۔

آج سپریم کورٹ نے سماعت کے دوران یہ بھی کہا ہے کہ اگر نام بدلا گیا تو کچھ لوگ حمایت میں ہوں گے اور خلاف بھی۔ اسی طرح سپریم کورٹ نے بھی سماعت کے دوران اہم ترین معاملے کو اجاگر کیا ہے۔ نام بدلنا ریاستی حکومت کا حق ہے۔ اس کے لیے عدالتی نظرثانی کی ضرورت نہیں۔ سپریم کورٹ نے واضح کیا کہ ہم اس میں مداخلت نہیں کریں گے۔

اس سے پہلے 8 مئی کو بامبے ہائی کورٹ نے اورنگ آباد کا نام بدل کر چھترپتی سمبھاجی نگر اور عثمان آباد کا نام دھاراشیو کرنے کے ریاستی حکومت کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔

 ہائی کورٹ نے کہا کہ یہ فیصلہ قانونی طور پر درست ہے۔ اب سپریم کورٹ نے بھی اس کی منظوری دے دی ہے۔ اس لیے اب عثمان آباد کا نام دھرشیو ہی رہے گا۔

سپریم کورٹ میں عرضی داخل کرتے ہوئے عرضی گزاروں نے الہ آباد اور پریاگ راج کیسوں کا حوالہ دیا ہے ۔ درخواست گزاروں کی جانب سے دلیل دی گئی کہ ان دونوں مقدمات کی درخواستیں ایک ہی عدالت میں زیر التوا ہیں۔ اس پر سپریم کورٹ نے کہا کہ مہاراشٹر اور اتر پردیش کے قوانین مختلف ہیں۔ اس لیے یہ نہیں کہا جا سکتا کہ یہ مقدمات ایک جیسے ہیں۔

a3w
a3w