شمالی بھارت

مختار انصاری کے بھائی افضال انصاری کو 4 سال کی سزا، لوک سبھا رکنیت خطرہ میں

افضال انصاری اور مختار انصاری کے خلاف کیس درج ہوا تھا۔ 23 ستمبر 2022ء کو دونوں کے خلاف پہلی نظر میں الزامات وضع ہوئے تھے۔ فریقین کی بحث سننے کے بعد عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا، جسے آج سنا دیا گیا۔

غازی پور: ایم پی۔ ایم ایل اے کورٹ غازی پور میں ہفتہ کے دن مختار انصاری کو بی جے پی رکن اسمبلی کرشنانند رائے کے اغوا اور قتل کے لیے 10 سال جیل کی سزا سنائی۔ عدالت نے جرائم پیشہ سرغنہ سے سیاستداں بنے مختار انصاری پر 5 لاکھ روپئے جرمانہ بھی عائد کیا۔

متعلقہ خبریں
افضل انصاری اور بیٹی نصرت نے پرچہ نامزدگی داخل کیا
باپ اور بھائی کی قاتل 15 سالہ لڑکی گرفتار
مغربی مہاراشٹرا، مراٹھواڑہ اور کونکن کی 11 سیٹوں پر انتخابی مہم آج شام ختم
عباس انصاری والدکی فاتحہ میں شرکت کے خواہاں
مودی حکومت، دستور کے لئے خطرہ: راہول گاندھی

باندہ جیل میں بند مختار انصاری کی حاضری ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ ہوئی۔ عدالت میں سماعت سے قبل بی جے پی رکن اسمبلی کرشنا نند رائے کی بیوہ نے کہا کہ مجھے عدلیہ پر بھروسہ ہے۔ اترپردیش میں غنڈوں اور مافیاؤں کا دور ختم ہوگیا ہے۔

 کرشنانند رائے کا قتل سال 2005ء میں غازی پور میں ہوا تھا۔ بی ایس پی رکن پارلیمنٹ اور مختار انصاری کے بھائی افضال انصاری جو کیس میں شریک ملزم ہیں، 10:45 بجے عدالت پہنچ گئے تھے۔ مقامی وکیل نے بتایا کہ صبح سے غازی پور عدالت کے باہر کڑی سیکوریٹی تھی۔

سڑک پر ٹریفک روک دی گئی تھی۔ انصاری بھائیوں کے خلاف مقدمہ 2007ء میں دائر ہوا تھا۔ پی ٹی آئی کے بموجب مقامی عدالت نے مختار انصاری اور ان کے بھائی و بی ایس پی رکن پارلیمنٹ افضال انصاری کو بالترتیب 10 سال اور 4 سال جیل کی سزا سنائی۔

 یہ سزا 2007ء کے گینگسٹر ایکٹ کے تحت دی گئی۔ ایڈیشنل سیشن جج / فرسٹ ایم پی ایم ایل اے کورٹ درگیش نے مختار انصاری پر 5 لاکھ روپئے جرمانہ بھی عائد کیا۔ استغاثہ کے وکیل نے یہ بات بتائی۔ اس فیصلہ کے نتیجہ میں افضال انصاری کی لوک سبھا رکنیت رکنیت رد ہوسکتی ہے۔

عوامی نمائندگی قانون کے بموجب کوئی بھی رکن دو سال یا اس سے زائد جیل کی سزا سنائے جانے پر نااہل قرار پاتا ہے۔ 22 نومبر 2007ء کو محمد آباد کوتوالی پولیس اسٹیشن میں افضال انصاری اور مختار انصاری کے خلاف کیس درج ہوا تھا۔ 23 ستمبر 2022ء کو دونوں کے خلاف پہلی نظر میں الزامات وضع ہوئے تھے۔ فریقین کی بحث سننے کے بعد عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا، جسے آج سنا دیا گیا۔

a3w
a3w