دہلی

جمعیۃ علماء ہند نے پہلگام حملہ کی مذمت کی،اسلام میں دہشت گردی کیلئے کوئی جگہ نہیں: مولانا ارشدمدنی

جمعیۃعلماء ہندخاص طورپر مذہب کی بنیادپر مجرمانہ عمل کو ملک کے لئے اورملک کے امن وامان کے لئے بربادی کاسبب سمجھتی ہے، جہاں دہشت گردوں کے اس گھناؤنے اقدام سے انتہائی تشویش ہورہی ہے ،وہیں عام کشمیریوں کااس دہشت گردانہ عمل سے نفرت اوربیزاری کا اظہاربھی ہورہاہے ۔

نئی دہلی: صدر جمعیۃعلماء ہند مولانا ارشد مدنی نے جموں وکشمیر کے پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ وبزدلانہ حملہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم مرنے والوں کے لواحقین کے غم میں برابرکی شریک ہیں اورزخمیوں کی جلد ازجلد صحت یابی کے لئے دعاگوہیں۔

متعلقہ خبریں
سنکرانتی منانے گھر آیا نوجوان پراسرار حالات میں مردہ پایاگیا
جمعیتہ علماء سے وابستگی ملک وملت کیلئے فائد مند ہے، حکومتی سطح پر جمعیۃ علماء ہند مسلمانوں کی مظبوط جماعت ہے:مولانا محمود اسعد مدنی
طاقت کے نشہ میں چور سرکش قوتیں مٹ جاتی ہیں، مسلمان تاریخ کے اوراق سے سبق لینا سیکھیں: مولانا حافظ پیر شبیر احمد
کینڈا میں مقیم ببرخالصہ کارکن دہشت گرد قرار
نظام آباد میں جمعیۃ علماء ہند کی ممبر سازی مہم کا زبردست آغاز، بڑی تعداد میں مسلمانوں کی شمولیت

آج یہاں جاری ایک تعزیتی بیان میں انہوں نے کہا کہ بے قصوروں کو قتل کرنے والے انسان نہیں حیوان ہیں۔ اسلام میں دہشت گردی کی کوئی گنجائش نہیں۔ دہشت گردی ایک ناسور ہے جو اسلام کی قیام امن کی پالیسی کے متصادم ہے۔ اس کے خلاف آواز اٹھانا ہر مومن کے لئے ضروری ہے۔

جمعیۃعلماء ہندخاص طورپر مذہب کی بنیادپر مجرمانہ عمل کو ملک کے لئے اورملک کے امن وامان کے لئے بربادی کاسبب سمجھتی ہے، جہاں دہشت گردوں کے اس گھناؤنے اقدام سے انتہائی تشویش ہورہی ہے ،وہیں عام کشمیریوں کااس دہشت گردانہ عمل سے نفرت اوربیزاری کا اظہاربھی ہورہاہے ۔

مسجدوں سے اس طرح کی کارروائی سے بیزاری کا اعلان یہ بتارہاہے کہ کشمیرکا عام مسلمان کشمیر میں امن وامان کو فروغ دینا چاہتاہے ، اوراس کے دل میں مذہب سے اوپراٹھ کراخوت وہمدردی اوربھائی چارگی کاجذبہ طاقتوراورزندہ ہے ۔یہ چیز بتارہی ہے کہ امن وامان کو قائم رکھنے میں حکومت کو کشمیریوں کا پوراتعاون حاصل ہوگا ۔

مولانا مدنی نے کہا کہ اس سانحے کو مذہبی رنگ دینا غلط ہے۔مرنے والوں میں نہ صرف ایک مسلمان شامل ہے بلکہ وہاں سے جو خبریں آرہی ہیں ان کے مطابق حملوں کے دوران مقامی لوگوں نے اپنی جان پر کھیل کر بہت سے سیاحوں کو بچایا اور زخمیوں کو اسپتال پہنچایا۔حملے کے بعد دیر تک وہاں کوئی سرکاری امداد نہیں پہنچی، زخمیوں کو اسپتال پہنچانے کے لئے وہاں کوئی گاڑی بھی نہیں تھی۔

ایسے میں مقامی لوگ اپنے گھروں سے باہر نکلے اور متعدد ایسے لوگوں کی جانیں بچائیں جو حملوں کی زد پر تھے اور اپنی جان جوکھم میں ڈال کر زخمیوں کو قریبی اسپتال پہنچایا۔اس طرح انہوں نے انسانیت کی ایک مثال پیش کی اور ایسا کرتے ہوئے انہوں نے کسی سے اس کا مذہب نہیں پوچھا۔اس سانحہ سے عام کشمیری سخت صدمے اور غصے میں ہے۔

اس کا اظہار انہوں نے جگہ جگہ مشعل مارچ نکال کرکیا ہے۔یہ اس بات کی علامت ہے کہ عام کشمیری ریاست میں امن، اتحاد اور ترقی چاہتے ہیں اور کسی بھی طرح کی انتہا پسندی کو پسند نہیں کرتے۔چنانچہ میڈیا کو یک رخی اور جانبدارانہ رپورٹنگ سے گریز کرنا چاہیے۔

یہ موقع منافرت کو بڑھاوا دینے کا نہیں بلکہ مل بیٹھ کر یہ سوچنے کا ہے کہ کراہتی ہوئی انسانیت کے زخموں پر کس طرح مرہم رکھا جائے اور اخوت، محبت اور بھائی چارے کو عام کیا جائے۔ اخیر میں مولانا مدنی نے کہا کہ اس واقعے کے ذمہ داروں انصاف کے کٹہرے میں لاکر سخت سخت سے سزا دی جائے۔