دہلی

سدرشن چانل کے سربراہ کے خلاف 1827 ویں ایف آئی آر درج

سدرشن چانل کے سربراہ سریش چاونکے کے خلاف جو نفرت اور غلط معلومات پھیلانے کے لئے بدنام ہے‘ مہاراشٹر میں احمد نگر ضلع کی سنگمنیر پولیس نے مذہبی منافرت پھیلانے اور برادریوں میں دشمنی کو بڑھاوا دینے کے لئے ایک مقدمہ درج کرلیا ہے۔

دہلی : سدرشن چانل کے سربراہ سریش چاونکے کے خلاف جو نفرت اور غلط معلومات پھیلانے کے لئے بدنام ہے‘ مہاراشٹر میں احمد نگر ضلع کی سنگمنیر پولیس نے مذہبی منافرت پھیلانے اور برادریوں میں دشمنی کو بڑھاوا دینے کے لئے ایک مقدمہ درج کرلیا ہے۔

نیوز لانڈری کے مطابق اس مرتبہ سریش کی فرقہ وارانہ منافرت 6 /جون کے تشدد سے متعلق ہے جو سنگمنیر کے سامنا پور میں پیش آیا تھا۔ سنگھ پریوار کی جانب سے قائم کردہ تنظیم سکل ہندو سماج کی جانب سے منظم کردہ ریالی کا ٹی وی اینکر حصہ تھا۔

ریالی میں مسلم برادری کے خلاف نعرے لگائے گئے تھے اور اس کے بعد حملہ کے واقعات رونما ہوئے تھے۔ ریالی کے دوران احتجاجیوں نے مبینہ طور پر سنگباری کی اور مسلمانوں کی دکانات کو نقصانات پہنچایا‘ حتیٰ کہ ان کے گھروں میں گھس پڑے تھے۔

سرویش چاونکے دہلی سے سنگمنیر پہنچ کر ریالی میں حصہ لیا اور اشتعال انگیز اور ہتک آمیز تقریر کی۔ اس نے ’لو جہاد‘ کے خلاف انتباہ دیا اور یہ کہہ کر لوگوں کو اکسایا کہ سنگمنیر بہت جلد پاکستان میں تبدیل ہوجائے گا۔ اس نے یہ بھی تاویل پیش کی تھی کہ خود کو بچانے مسلم لڑکیاں‘ ہندو لڑکوں سے شادیاں کرہی ہیں۔

سنگمنیر پولیس کے ایک عہدیدار نے اس خصوص میں ایک شکایت درج کروائی اور 21 /جون کو ایف آئی آر چاک کیا گیا جس میں کہا گیا کہ چاونکے کا مقصد فرقہ وارانہ فسادات کے لئے اکسانا تھا اور دو برادریوں کے درمیان جھگڑا پیدا کرنا تھا۔

پولیس نے بجرنگ دل کے قائدین وشال واکچاورے اور یوگیش سوریہ ونشی کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا جنہوں نے مبینہ طور پر 6/جون کو منصرم ریالی میں اشتعال انگیز تقاریر کیں۔ چاونکے نے یہ ادعا کرتے ہوئے کہ کچھ بھی اشتعال انگیز نہیں تھا کہا کہ یہ اس کے خلاف 1,827 ویں ایف آئی آر ہے۔ اس نے نیوز لانڈری سے کہا کہ اگر اس کے خلاف ہندؤں کی آواز اٹھانے پر 18,000 مرتبہ بھی مقدمہ درج کیا جائے تو وہ ایسا ہی کرتے رہے گا۔