ووٹ برائے نوٹ کیس، ریونت ریڈی جولائی میں جیل جائیں گے : ڈی اروند
ڈی اروند نے سوال کیا کہ گدھے کے انڈے دینے والوں کو کیا کھانا چاہیے، انہوں نے کہا کیا ریونت ریڈی چیف منسٹر کو آیا لب و لہجہ میں بات کرنا زیب دیتا ہے؟

حیدرآباد: حلقہ پارلیمنٹ نظام آباد کے بی جے پی امیدوار وایم پی دھرم پوری اروند نے کہا کہ ووٹ برائے نوٹ کیس میں چیف منسٹر ریونت ریڈی کو ضرور سزا ملیگی اور امکان ہے کہ وہ جولائی میں یقینی طور پر جیل جائیں گے۔ انہوں نے جگتیال ضلع کے کوٹلہ اور سارنگا پور منڈل میں منعقدہ کارنر میٹنگس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ یقینی ہے کہ ریونت ریڈی 14 جولائی کو جیل جائیں گے۔
وہ تاریخ کب آئے گی وہ کب جیل جا ئیں گے اس کا وزراء اتم کمار ریڈی اور کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی انتظار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کے بڑے لیڈر جانتے ہیں کہ ریونت ریڈی جیل جاینگے اور وہ خوشیاں منانے کی تیاری کر رہے ہیں۔
ڈی اروند نے کہا اسمبلی انتخابات میں کانگریس نے عوام سے جو وعدے کے تھے وہ ضمانتیں نہیں تھیں بلکہ گدھے کے چھ انڈے تھے۔ انہوں نے سوال کیا کہ گدھے کے انڈے دینے والوں کو کیا کھانا چاہیے، انہوں نے کہا کیا ریونت ریڈی چیف منسٹر کو آیا لب و لہجہ میں بات کرنا زیب دیتا ہے؟
کیا انہیں نہیں معلوم کہ کیا گدھا انڈا دیتا ہے؟ جبکہ ایک ان پڑھ دیوانہ کے بھی معلوم ہو کہ گدھا کبھی انڈا نہیں دیتا وہ کبھی گارنٹی نہیں دیتا۔ کانگریس پر عوام کے ساتھ دھوکہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا ریونت ریڈی ایک تولہ سونا، چار ہزارروپے پنشن، خواتین کے لیے 2500 روپے،کسانوں کے لیے 500 روپے بونس، رعیتو بندھو کے لیے 15000 روپے، کسانوں کے 2 لاکھ روپے تک قرض کی معافی، بے روزگاری بھتہ دینے کے وعدوں کو فروش کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس اب نیا نیا ڈرامہ شروع کیا ہے۔ انہوں نے مرکزی حکومت پر ریاست کی ترقی کے لیے فنڈ فراہم نہ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ انہوں نے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا ریاست میں ہر اسکیم میں مرکز کی مدد شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کامن سیول کوڈ لاگو ہوتا ہے تو ملک کے عوام محفوظ رہیں گے مگر افسوسناک بات یہ ہے کہ کانگریس قائدین نے اب تک اس اہم مسلہ پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ جب تک مودی زندہ ہیں، بی سی، ایس سی اور ایس ٹی کے تحفظات کو کم یا منسوخ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ کانگریس کو ووٹ دیں گے تو ملک مسلم بادشاہت کی نزر ہوجایگا اور تین حصوں میں تقسیم ہو جائے گا۔