حیدرآباد

وکیل کو ساتھ جانے کی اجازت نہ دینے پر تارک راما راو اے سی بی دفتر سے واپس

قبل ازیں، اے سی بی کی ہدایت کے مطابق، بی آر ایس کے کارگزار صدر اپنے وکیل کے ساتھ اے سی بی کے دفتر پہنچے۔

حیدرآباد: اے سی بی کے دفتر سے سابق وزیر اور بی آر ایس کے کارگذارصدر کے ٹی راماراو واپس لوٹ گئے۔

متعلقہ خبریں
جمعہ: دعا کی قبولیت، اعمال کی فضیلت اور گناہوں کی معافی کا سنہری دن،مولانامفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
ڈاکٹر فہمیدہ بیگم کی قیادت میں جامعہ عثمانیہ میں اردو کے تحفظ کی مہم — صحافیوں، ادبا اور اسکالرس متحد، حکومت و یو جی سی پر دباؤ میں اضافہ
مولانا محمد علی جوہرنے تحریک آزادی کے جوش میں زبردست ولولہ اور انقلابی کیفیت پیدا کیا: پروفیسر ایس اے شکور
کےسی آر کی تحریک سے ہی علیحدہ ریاست تلنگانہ قائم ہوئی – کانگریس نے عوامی مفادات کوبہت نقصان پہنچایا :عبدالمقیت چندا
اردو اکیڈمی جدہ کے وفد کی قونصل جنرل ہند سے ملاقات، سرگرمیوں اور آئندہ منصوبوں پر تبادلۂ خیال

ان کے وکیل کو اندر جانے کی اجازت نہ دیئے جانے پر وہ وہاں سے چلے گئے۔

انہوں نے سڑک پر ہی اپنی تحریری رائے اے سی بی حکام کو پیش کی اور بعد ازاں پارٹی ہیڈکوارٹرس تلنگانہ بھون کے لئے روانہ ہوگئے۔

قبل ازیں کے ٹی راماراو،اے سی بی کے دفتر پہنچے تھے۔

فارمولا ای ریس کیس میں اے سی بی کی طرف سے نوٹس جاری کئے جانے کے بعد وہ پوچھ گچھ کے لیے وہاں پہنچے تھے تاہم، دفتر کے باہر ان کے وکیل کو پولیس نے روک لیا، جس پر کے ٹی راما راو نے ناراضگی کا اظہار کیا۔

انہوں نے سوال کیا کہ اگر ان کے ساتھ وکیل آتا ہے تو اس میں کیا نقصان ہے۔

قبل ازیں، اے سی بی کی ہدایت کے مطابق، بی آر ایس کے کارگزار صدر اپنے وکیل کے ساتھ اے سی بی کے دفتر پہنچے۔

راما راؤ کو بھیجی گئی نوٹس میں اے سی بی نے کہا کہ وہ تمام معلومات بشمول دستاویزات چاہتی ہے تاہم، اے سی بی نے نوٹس میں واضح طور پر اس بات کا ذکر نہیں کیا کہ ان سے کیا معلومات مانگی جا رہی ہیں۔

تارک راما راو نے کہا کہ اے سی بی نے نوٹس میں مطلوبہ دستاویزات یا مختلف پہلوؤں سے متعلق معلومات کو درج نہیں کیا ہے۔بی آر ایس کے ورکنگ صدر کے خلاف 18 دسمبر کو مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

اسے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔ 31 دسمبر کودلائل کے بعد، ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا،عدالت نے فیصلہ سنانے سے پہلے گرفتاری پر پابندی عائد کردی تھی۔راما راؤ نے کہا کہ حالانکہ یہ معاملہ زیر سماعت ہے اور ہائی کورٹ سے اپنے فیصلے کا اعلان کرنے کی توقع ہے، اے سی بی نے مجھے پیر کو پوچھ گچھ کے لیے حاضر ہونے کے لیے نوٹس جاری کی۔