ہندوستانی اشیا پر امریکہ میں ٹیرف، تلنگانہ کی مصنوعات کی طلب میں کمی کاامکان
گزشتہ دہائی کے دوران تلنگانہ کی برآمدات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ موجودہ دور میں ریاست سے تیار ہونے والی اشیاء کا 26.26 فیصد امریکہ کو برآمد کیا جاتا ہے، جس کے بعد چین (6.78 فیصد) اور روس (4.01 فیصد) آتے ہیں۔

حیدرآباد: ہندوستان سے امریکہ کو بھیجی جانے والی اشیاء پر امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی طرف سے ٹیرف عائد کرنے سے تلنگانہ کے صنعتی حلقوں میں شدید تشویش پائی جا رہی ہے۔
گزشتہ دہائی کے دوران تلنگانہ کی برآمدات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ موجودہ دور میں ریاست سے تیار ہونے والی اشیاء کا 26.26 فیصد امریکہ کو برآمد کیا جاتا ہے، جس کے بعد چین (6.78 فیصد) اور روس (4.01 فیصد) آتے ہیں۔
امریکہ کو زیادہ تر دوا سازی، خوراک، جیوئلز اور ہوابازی کے آلات کی برآمدات ہوتی ہیں۔ ملک میں دوا سازی کی 30 فیصد پیداوار تلنگانہ میں ہوتی ہے اور دوا کی برآمدات میں ریاست کا حصہ 50 فیصد تک ہے۔
دیگر اہم برآمدات میں نامیاتی کیمیکلس، نیوکلیئر مشنری (5.37 فیصد)، بجلی کی مشنری (4.67 فیصد)، معدنیات اور نمکین اشیاء (2.82 فیصد)، کپاس (1.97 فیصد)، دالیں (1.76 فیصد)، کافی و چائے (1.74 فیصد)، ہوابازی کے آلات (1.04 فیصد) اور لوہے کی مصنوعات (1.03 فیصد) شامل ہیں۔ باقی اشیاء کی مجموعی برآمدات 15.07 فیصد بنتی ہیں۔
صنعت کاروں کا کہنا ہے کہ ٹیرف میں اضافہ سے امریکہ میں تلنگانہ کی مصنوعات کی طلب کم ہو سکتی ہے جس سے بڑے اور چھوٹے دونوں قسم کے برآمد کنندگان کو مالی نقصان کا سامنا ہو سکتا ہے۔ ٹرمپ کے فیصلے کی وجہ سے جیوئلز، ہنر مند مصنوعات، جیولری، نامیاتی کیمیکلس، الیکٹرانکس اور بجلی کی مصنوعات کی برآمدات میں نمایاں کمی آ سکتی ہے۔
رنگاریڈی، ورنگل اور میؑرچل اضلاع میں واقع جیوئلز کی صنعت ہر سال تقریباً 100 کروڑ روپے مالیت کی مصنوعات امریکہ کو برآمد کرتی ہے، جن کی مقدار میں کمی کی توقع کی جا رہی ہے۔
رنگاریڈی اور حیدرآباد میں جیولری کی صنعت بھی خاصی سرگرم ہے، جہاں مصنوعات کی امریکی منڈی میں طلب کم ہونے کے خدشات پائے جاتے ہیں۔ زرعی مصنوعات کی برآمدات میں بھی اسی قسم کے مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے، جس پر زرعی صنعتوں نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔