تلنگانہ

دہلی میں کل اجلاس‘ تلنگانہ اور آندھراپردیش کے عہدیداروں کی شرکت

تلنگانہ اور آندھراپردیش کے اعلیٰ عہدیدار‘منگل 27ستمبرکونئی دہلی میں منعقد شدنی ایک اہم اجلاس میں شرکت کریں گے۔

حیدرآباد: تلنگانہ اور آندھراپردیش کے اعلیٰ عہدیدار‘منگل 27ستمبرکونئی دہلی میں منعقد شدنی ایک اہم اجلاس میں شرکت کریں گے۔

اے پی تنظیم جدید ایکٹ کے تحت تلگو کی دونوں ریاستوں میں زیرالتواء مسائل پر تبادلہ خیال کیلئے مرکزی وزارت امورداخلہ نے کل دہلی میں اہم اجلاس طلب کیاہے جس میں دونوں ریاستوں کے اعلیٰ عہدیدار شرکت کریں گے۔

تلگوکی دونوں ریاستوں کے چیف سکریٹریز کی دیگر اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ اس اجلاس میں شرکت متوقع ہے تاکہ 2014 میں آندھراپردیش کی تقسیم کے بعد دونوں ریاستوں کے درمیان حل طلب‘زیر التواء مسائل پر بات چیت کرسکیں۔ایجنڈہ میں 14 امور کوشامل کیاگیاہے جوطویل عرصہ سے زیر التواء ہیں۔

ان 14میں 7 امور بین ریاستی مسائل ہیں جواے پی اور تلنگانہ سے مربوط ہیں۔ دیگر امورومسائل میں آندھراپردیش کے صدرمقام کیلئے مالی امداد‘پسماندہ علاقوں کی ترقی کیلئے گرانٹ اور دیگر تیقنات شامل ہیں یہ تیقنات اے پی تنظیم جدید ایکٹ میں کئے گئے ہیں۔

اے پی تنظیم جدید ایکٹ بابتہ 2014 کے شیڈول 1XاورX میں شامل اداروں کی تقسیم سے مربوط مسائل پردوران اجلاس تبادلہ خیال کیاجائے گا۔اس اجلاس کی صدارت سکریٹری وزارت امورداخلہ اجئے کمار بھلہ کریں گے۔

اجلاس کے دوران اس ایکٹ میں عدم درج اداروں کی تقسیم پر بھی بات چیت ہونے کا امکان ہے جن میں اے پی اسٹیٹ فینانس کارپوریشن‘ سنگارینی کالریز اوراے پی ہیوی مشنری انجینئرنگ لمیٹیڈ‘نقدی اور دونوں ریاستوں کے درمیان بینک بیالنس کی تقسیم اورسیول سپلائز کارپوریشن کے واجبات کے ادعاجات شامل ہیں۔ یہ اجلاس ایسے وقت طلب کیا جارہاہے کہ جب حکومت تلنگانہ کاالزام ہے کہ اس کے ساتھ مرکز امتیازی رویہ اختیار کئے ہوئے ہے۔

مرکز نے اہم فنڈس کی اجرائی کوروک دیا ہے جس کے نتیجہ میں تلنگانہ میں کئی اہم پراجکٹس کی پیش رفت پراثر پڑا ہے۔مرکزی حکومت نے تلنگانہ کو ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے آندھراپردیش کو6ہزار کروڑکے برقی بقایہ ستمبر کے اواخرتک ادا کرنے کی ہدایت دی ہے جبکہ تلنگانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ آندھراپردیش تلنگانہ کو17ہزار کروڑ روپے واجب الادا ہے۔

غالباً امکان ہے کہ تلنگانہ کے عہدیدار‘ برقی بقایہ کے حصول پرزور دیں گے اور تلنگانہ کے عہدیدارمرکزی سکریٹری کے علم میں یہ بات بھی لائیں گے کہ تلنگانہ کے آبپاشی پراجکٹوں کی منظوری میں مرکزی حکومت غیر ضروری تاخیر کررہی ہے۔ دریا کرشنا کے پانی کواے پی کی طرف موڑے جانے کے مسئلہ کو بھی ریاستی عہدیداراٹھائیں گے۔