تلنگانہ

تلنگانہ: سرپنچ کے عہدہ کے لئے دو امیدواروں کو کامیابی کا سرٹیفکیٹ جاری۔عہدیداروں کی لاپرواہی آشکار

عام طور پر کسی بھی انتخاب میں ایک نشست پر ایک ہی امیدوار کامیاب قرار پاتا ہے لیکن یہاں انتخابی عہدیداروںنے ایک ہی سرپنچ کے عہدہ کے لئے دو الگ الگ امیدواروں کو کامیابی کا سرٹیفکیٹ جاری کر کے ایک نیا ریکارڈ قائم کر دیا ہے۔

حیدرآباد: تلنگانہ کے محبوب آباد ضلع کے گاوں دامرونچہ میں ایک ایسا عجیب و غریب انتخابی واقعہ پیش آیا ہے جس نے تمام کو حیران کر دیا ہے۔

متعلقہ خبریں
منریگا کا نام بدلنے کے خلاف تلنگانہ میں کانگریس کا احتجاج، اقلیتی بہببود کے وزیر محمد اظہرالدین کی بھی شرکت
زندہ دلان کے مزاحیہ مشاعروں کی  دنیا  بھر میں منفرد شناخت،پروفیسرایس ا ے شکور، نواب قادر عالم خان کی شرکت
جمعہ: دعا کی قبولیت، اعمال کی فضیلت اور گناہوں کی معافی کا سنہری دن،مولانامفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
کےسی آر کی تحریک سے ہی علیحدہ ریاست تلنگانہ قائم ہوئی – کانگریس نے عوامی مفادات کوبہت نقصان پہنچایا :عبدالمقیت چندا
طب یونانی انسانی صحت اور معاشی استحکام کا ضامن، حکیم غریبوں کے مسیحا قرار


عام طور پر کسی بھی انتخاب میں ایک نشست پر ایک ہی امیدوار کامیاب قرار پاتا ہے لیکن یہاں انتخابی عہدیداروںنے ایک ہی سرپنچ کے عہدہ کے لئے دو الگ الگ امیدواروں کو کامیابی کا سرٹیفکیٹ جاری کر کے ایک نیا ریکارڈ قائم کر دیا ہے۔


اس لاپرواہی کی وجہ سے اب گاوں میں تذبذب کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے اور دونوں امیدوار اپنے حامیوں اور رشتہ داروں کے ساتھ حلف برداری کے لئے تیار بیٹھے ہیں جس نے حکام کے لئے شدید سردرد پیدا کر دیا ہے۔


تفصیلات کے مطابق ووٹوں کی گنتی کے دن ریٹرننگ آفیسر نے پہلے بی آر ایس کی حامی امیدوار سواتی کو 3 ووٹوں کی اکثریت سے کامیاب قرار دیا اور انہیں کامیابی کا سرٹیفکیٹ بھی حوالے کردیا۔ سواتی کے کیمپ میں جشن کا ماحول شروع ہی ہوا تھا کہ محض آدھے گھنٹے کے بعد صورتحال بالکل بدل گئی۔ووٹوں کی دوبارہ گنتی یا کسی نامعلوم تکنیکی وجہ کا حوالہ دیتے ہوئے عہدیداروں نے اچانک کانگریس کی حامی امیدوار سجاتا کو ایک ووٹ سے کامیاب قرار دے دیا اور انہیں بھی جیت کا سرٹیفکیٹ تھما دیا۔


سرکاری دستاویزات ہاتھ میں ہونے کی وجہ سے دونوں امیدواروں نے اپنے قریبی رشتہ داروں اور دوستوں کو حلف برداری کی تقریب میں مدعو کر لیا جس سے پورے گاوں میں دیہاتی دنگ رہ گئے۔ امیدوار اب یہ سوال کر رہے ہیں کہ وہ ایک ہی کرسی پر دو لوگ کیسے بیٹھ سکتے ہیں جبکہ عہدیداراس سنگین غلطی پر کوئی واضح جواب دینے سے قاصر ہیں۔

انتخابی عملہ کی اس لاپرواہی کی وجہ سے ایک ہی ں میں دو سرپنچوں کا بن جانا اب پوری ریاست میں بحث کا موضوع بن گیا ہے۔


اب دیکھنا یہ ہے کہ اعلیٰ حکام اس قانونی اور انتظامی مسئلہ کو کس طرح سلجھاتے ہیں۔