عالمی معاشی فورم کے اجلاس کے دوسرے دن چیف منسٹر تلنگانہ کی اہم کانفرنسوں میں شرکت
فورم کے مندوبین میں مختلف ممالک، صنعتی شعبوں اور سرکردہ عالمی کمپنیوں کے نمائندے شامل ہیں۔ ہندوستان کی کلین اینڈ گرین انرجی پالیسی اور قابل تجدید توانائی کے لئے حکومت کی ترغیبات اور پمپڈ اسٹوریج پاور جنریشن نے اہم بین الاقوامی دلچسپی حاصل کی ہے۔
حیدرآباد: سوئٹزرلینڈ کے داوس میں عالمی معاشی فورم کے اجلاس کے دوسرے دن، تلنگانہ کے وزیراعلی ریونت ریڈی اور ریاست کے وفد نے اہم کانفرنسوں اور اجلاس میں شرکت کی۔یہ اجلاس تین روزہ ہے جس کا موضوع ”صنعتیں ذہین دور میں“ دیاگیاہے۔
فورم کے مندوبین میں مختلف ممالک، صنعتی شعبوں اور سرکردہ عالمی کمپنیوں کے نمائندے شامل ہیں۔ ہندوستان کی کلین اینڈ گرین انرجی پالیسی اور قابل تجدید توانائی کے لئے حکومت کی ترغیبات اور پمپڈ اسٹوریج پاور جنریشن نے اہم بین الاقوامی دلچسپی حاصل کی ہے۔
فورم میں بات چیت کا مرکز حیدرآباد کے مجوزہ چوتھے شہر میں سرمایہ کاری، اے آئی سے چلنے والی آئی ٹی خدمات کی توسیع اور ڈاٹاسنٹرکی جدید سہولیات کی ترقی پر بھی شامل ہے۔ان کوششوں کے ایک حصہ کے طور پر ریونت ریڈی، وزیر آئی ٹی سریدھر بابو، اور ریاستی حکام نے ممتاز کمپنیوں کے سی ای اوز کے ساتھ الگ الگ ملاقاتیں کیں۔
ان میں ایمیزون، یونی لیور، اسکائی روٹ ایرو اسپیس، اور سیفی ٹیکنالوجیزشامل ہیں۔وزیر اعلیٰ نے کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری کی قیادت میں صنعتکاروں اور کارپوریٹ نمائندوں سے ملاقات کی۔تلنگانہ وفد، جو ’تلنگانہ رائزنگ ٹیم‘ کے بینر کے تحت کام کر رہا ہے، کا مقصد آئی ٹی، ڈاٹاسنٹرس اور صاف توانائی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کو راغب کرنا ہے۔
دورہ کے دوران کئی یادداشت مفاہمتوں پر دستخط کئے جانے کی امید ہے۔گذشتہ سال ہوئے اس اجلا س میں، تلنگانہ نے جملہ 40,232 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری حاصل کی۔ منگل کو یہاں ایک سرکاری بیان کے مطابق، اس سال، ریاست اس کامیابی کو پیچھے چھوڑنے اور سرمایہ کاری کے مرکز کے طور پر اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کے بارے میں پر امید ہے۔