تلنگانہ

تلنگانہ: دسویں جماعت کا پیپرلیک ہونے کا معاملہ پر طالبہ کی ہائی کورٹ میں درخواست

تلنگانہ کے نلگنڈہ ضلع کے نکریکل میں پیش آئے دسویں جماعت کے پرچہ لیک ہونے کے معاملہ کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیاگیا۔ دسویں جماعت کی طالبہ جھانسی لکشمی نے اس معاملہ پر ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔

حیدرآباد: تلنگانہ کے نلگنڈہ ضلع کے نکریکل میں پیش آئے دسویں جماعت کے پرچہ لیک ہونے کے معاملہ کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیاگیا۔ دسویں جماعت کی طالبہ جھانسی لکشمی نے اس معاملہ پر ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔

متعلقہ خبریں
این آئی اے پر ہائی کورٹ ڈیویژن بنچ کی تنقید
زندہ دلان کے مزاحیہ مشاعروں کی  دنیا  بھر میں منفرد شناخت،پروفیسرایس ا ے شکور، نواب قادر عالم خان کی شرکت
جمعہ: دعا کی قبولیت، اعمال کی فضیلت اور گناہوں کی معافی کا سنہری دن،مولانامفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
کےسی آر کی تحریک سے ہی علیحدہ ریاست تلنگانہ قائم ہوئی – کانگریس نے عوامی مفادات کوبہت نقصان پہنچایا :عبدالمقیت چندا
طب یونانی انسانی صحت اور معاشی استحکام کا ضامن، حکیم غریبوں کے مسیحا قرار

درخواست گزار جھانسی لکشمی نے شکایت کی کہ پرچہ افشاء کے واقعہ میں اسے ذمہ دار ٹھہرا کر محکمہ تعلیمات کے حکام نے اسے ڈی بار کر دیا ہے۔

اس نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ اس کا ڈی بار ختم کیا جائے اور اسے امتحانات لکھنے کی اجازت دی جائے۔

جھانسی لکشمی نے اپنی درخواست میں محکمہ تعلیمات کے سکریٹری، بورڈ آف سکنڈری ایجوکیشن کے سکریٹری، نلگنڈہ کے ڈی ای او، ایم ای او اور نکریکل امتحانی مرکز کے سپرنٹنڈنٹ کو فریق بنایا ہے۔

ہائی کورٹ نے تمام مدعا علیہان کو 7 اپریل تک اپنا موقف پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔

جھانسی لکشمی نے درخواست میں کہا ہے کہ حکام اور بعض افرادکی غلطیوں کا خمیازہ اسے بھگتنا پڑ رہا ہے اور وہ بے قصور ہونے کے باوجود بلی کا بکرا بنائی جا رہی ہے۔