تلنگانہ

تلنگانہ: سدی پیٹ میں گاڑیوں کی اسکریپنگ کے مرکزکا قیام

ہر گاڑی کی مکمل تفصیلات تلنگانہ حکومت کے ٹرانسپورٹ پورٹل پر موجود رہتی ہیں۔ ان تفصیلات کی مدد سے گاڑی کی مدت ختم ہونے کا پتہ چلتا ہے۔ رجسٹریشن پیپر میں گاڑی کے مالک کا پتہ اور دیگر تفصیلات درج ہوتی ہیں۔ 15 سال سے پرانی گاڑی کو سڑک پر چلانا قانوناً ممنوع ہے۔

حیدرآباد: ہندوستان میں موٹر وہیکل ایکٹ کے مطابق مختلف اقسام کی گاڑیوں کی زیادہ سے زیادہ عمر 15 سال مقرر ہے۔ اس کے بعد انہیں لازمی طور پر اسکریپ میں دینا ضروری ہوتا ہے۔ حکومت کی نگرانی میں قائم کیے گئے اسکریپنگ مراکز میں پرانی گاڑیوں کو جمع کراکر وہاں سے اس کا تصدیق نامہ حاصل کرنا ہوتا ہے۔

متعلقہ خبریں
کوہ مولا علی: کویتا کا عقیدت بھرا دورہ، خادمین کے مسائل اور ترقیاتی کاموں کی سست روی پر اظہار برہمی
فراست علی باقری نے ڈاکٹر راجندر پرساد کی 141ویں یومِ پیدائش پر انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا
فیوچر سٹی کے نام پر ریئل اسٹیٹ دھوکہ، HILT پالیسی کی منسوخی تک جدوجہد جاری رہے گی: بی آر ایس
گورنمنٹ ہائی اسکول غوث نگر میں ’’نومبر کی عظیم شخصیات‘‘ کے پانچ روزہ جشن کا شاندار اختتام، انعامی تقریب کا انعقاد
لوکل باڈیز انتخابات کے سلسلے میں کانگریس قائد عثمان بن محمد الہاجری کا اہم دورہ


اس عمل کے بعد متعلقہ گاڑی کا وجود ہمیشہ کے لیے ختم ہوجاتا ہے۔ اسکریپ مرکز سے حاصل کردہ تصدیق نامہ کے ذریعہ اگر نئی گاڑی خریدی جائے تو حکومت اس پر مخصوص سبسڈی فراہم کرتی ہے۔ ریاست تلنگانہ کے ضلع سدی پیٹ کے ورگل منڈل کے بورا گوڑم ریونیو گاؤں کے چنڈاپور میں ایسا ہی ایک اسکریپنگ مرکز قائم کیا گیا ہے۔ فی الحال ریاست تلنگانہ میں صرف تین اسکریپنگ مراکز موجود ہیں۔


ہر گاڑی کی مکمل تفصیلات تلنگانہ حکومت کے ٹرانسپورٹ پورٹل پر موجود رہتی ہیں۔ ان تفصیلات کی مدد سے گاڑی کی مدت ختم ہونے کا پتہ چلتا ہے۔ رجسٹریشن پیپر میں گاڑی کے مالک کا پتہ اور دیگر تفصیلات درج ہوتی ہیں۔ 15 سال سے پرانی گاڑی کو سڑک پر چلانا قانوناً ممنوع ہے۔


ایسی پرانی گاڑیاں اگر سڑکوں پر چلائی جائیں تو شور اور فضائی آلودگی میں شدید اضافہ ہوتا ہے جو ماحول کے لیے انتہائی مضر ہے۔ گجویل-تُوپراں ہائی وے کے قریب واقع اس اسکریپ مرکز پر گاڑی لانے سے قبل تلنگانہ ٹرانسپورٹ پورٹل پر متعلقہ دستاویزات کے ساتھ اندراج لازمی ہے۔ گاڑی کا مالک خود آکر گاڑی مرکز کے حوالے کرنا ہوگا۔


اسکریپ مرکز کے منتظمین کے مطابق گاڑی کے وزن کے لحاظ سے فی کلوگرام 15 تا 20 روپے تک ادا کیے جاتے ہیں۔ گاڑی حوالے کرنے کے بعد ایک ڈپازٹ سرٹیفکیٹ جاری کیا جاتا ہے، جسے بعد میں آرٹی اے پورٹل پر درج کیا جاتا ہے۔ اس تصدیق نامہ کی مدد سے نئی گاڑی خریدنے پر شورومس میں روڈ ٹیکس میں 20 فیصد یا 50 ہزار روپے (جو بھی زیادہ ہو) تک کی رعایت دی جاتی ہے۔


چند شوروم مالکان اپنی طرف سے بھی نئی گاڑی کی خریدی پر 5 فیصد تک رعایت دے رہے ہیں۔ ملک کی دیگر ریاستوں میں حکومتیں روڈ ٹیکس پر 50 فیصد تک ڈسکاؤنٹ فراہم کر رہی ہیں۔ اگر تلنگانہ حکومت بھی رعایت میں اضافہ کرے تو پرانی گاڑیوں کو سڑکوں سے ہٹا کر اسکریپ مراکز میں جمع کرانے میں صارفین کی دلچسپی بڑھ سکتی ہے۔


گزشتہ مارچ میں ورگل علاقہ میں اسکریپ مرکز قائم ہوا تھا۔ اب تک 150 گاڑیوں کو اسکریپ کے لیے حوالے کیا جاچکا ہے اور ان کے مالکان کو سرٹیفکیٹ بھی دیے گئے ہیں۔ منتظمین کے مطابق ہر ماہ تقریباً 100 افراد اس مرکز کے بارے میں معلومات حاصل کر رہے ہیں۔


اگرچہ تلنگانہ حکومت نے پرانی گاڑیوں کی اسکریپنگ کے لیے علیحدہ مراکز قائم کیے ہیں، مگر عوامی سطح پر خاطر خواہ ردعمل نہیں مل رہا ہے۔ کئی پرانی اور غیر قانونی گاڑیاں اب بھی سڑکوں پر آزادانہ گھومتی نظر آتی ہیں، جو زہریلی گیسوں جیسے سلفر اور کاربن مونو آکسائیڈ کا اخراج کرکے عوام کو سنگین صحت کے مسائل میں مبتلا کر رہی ہیں۔