وزیراعلی تلنگانہ اور وزیرآبپاشی کے متضاد بیانات سے کرشنا واٹرڈسپوٹس ٹریبونل میں تلنگانہ کا معاملہ کمزور:ہریش راو
انہوں نے کانگریس پر الزام عائد کیا کہ ریاست کے قیام سے پہلے تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے درمیان 299:512 ٹی ایم سی ایف ٹی کے تناسب پر رضامندی دے کر تاریخی غداری کی گئی،جس سے تلنگانہ کا حصہ کم کر دیا گیا۔
حیدرآباد: تلنگانہ کے سابق وزیر وسینئر بی آر ایس رکن اسمبلی ٹی ہریش راؤ نے دریائے کرشنا کے پانی کے حقوق کے سلسلہ میں وزیراعلی ریونت ریڈی اور وزیر آبپاشی اُتم کمار ریڈی کے غیر ذمہ دارانہ بیانات پر شدید تنقید کی۔
انہوں نے کہا کہ ان کے متضاد بیانات، لاعلمی اور سیاسی سمجھوتے تلنگانہ کے معاملہ کو کرشنا واٹرڈسپوٹس ٹریبونل میں کمزور کر رہے ہیں۔
ہریش راؤ نے اُتم کمار ریڈی کے دعووں کی تردید کرتے ہوئے حکومت کے موقف میں واضح تضادات کی نشاندہی کی۔ جہاں اُتم کمار ریڈی نے پہلے 763 ٹی ایم سی ایف ٹی پانی محفوظ کرنے کا ذکر کیا، وہیں ریونت ریڈی نے آندھرا پردیش سے 500 ٹی ایم سی ایف ٹی کے لئے این او سی (نو ابجیکشن سرٹیفکیٹ) طلب کیا اور بعد میں دعویٰ کیا کہ ریاست کا حق 904 ٹی ایم سی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہر لفظ اہمیت رکھتا ہے اور ان کی لاعلمی تلنگانہ کو خطرناک صورتحال میں ڈال رہی ہے۔
انہوں نے کانگریس پر الزام عائد کیا کہ ریاست کے قیام سے پہلے تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے درمیان 299:512 ٹی ایم سی ایف ٹی کے تناسب پر رضامندی دے کر تاریخی غداری کی گئی،جس سے تلنگانہ کا حصہ کم کر دیا گیا۔
سمکاسارلماں پراجکٹ کے سلسلہ میں ہریش راو نے اُتم کمار ریڈی کے چھتیس گڑھ سے منظوری کے دعوے مسترد کئے اور کہا کہ بی آر ایس کے دور میں تمام اجازت نامے حاصل کئے گئے، سوائے چھتیس گڑھ کے این او سی کے۔
انہوں نے کہا کہ سابقہ کانگریس حکومت کی غلطیوں کو کے سی آر نے درست کیا۔ اب وہ چھتیس گڑھ میں 50 ایکڑ کے زیر آب ہونے کے معاہدے پر دھوم مچا رہے ہیں جیسا کہ انہوں نے پورا منصوبہ بنایا۔
سابق وزیر نے کانگریس پر الزام لگایا کہ وہ کرناٹک کے الماٹی ڈیم کی اونچائی 519 سے 524 فٹ بڑھانے کے فیصلے پر خاموش ہے، جسے انہوں نے محبوب نگر، نلگنڈہ اور رنگا ریڈی اضلاع کو خشک کرنے کی سازش قرار دیا۔